سوات زلزلہ 4.6 شدت: خوف و ہراس لیکن کوئی جانی نقصان نہیں
پاکستان کے شمال مغربی علاقے سوات اور اس کے گردونواح میں آج علی الصبح زلزلے کے جھٹکوں نے لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا۔ زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ لوگ خوفزدہ ہو کر گھروں، دفاتر اور دکانوں سے باہر نکل آئے۔ تاہم، خوش قسمتی سے زلزلے کے نتیجے میں کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
زلزلے کی شدت، گہرائی اور مرکز
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق، ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.6 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں واقع کوہ ہندوکش کے پہاڑی سلسلے میں تھا، جو اس خطے میں زلزلوں کا ایک مستقل اور خطرناک ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ زمین کے اندر زلزلے کی گہرائی 152 کلومیٹر بتائی گئی، جو کہ نسبتاً گہرائی میں آنے والا زلزلہ شمار ہوتا ہے، اس لیے سطح زمین پر تباہی کی شدت نسبتاً کم رہی۔
لوگ خوفزدہ، لیکن محفوظ
زلزلے کے جھٹکے اس قدر اچانک اور غیر متوقع تھے کہ بیشتر شہری سہم گئے۔ سوات کے مختلف علاقوں بشمول مینگورہ، کبل، مٹہ، خوازہ خیلہ، بریکوٹ، اور چارباغ میں جھٹکوں کو شدت سے محسوس کیا گیا۔ جیسے ہی زمین لرزنا شروع ہوئی، لوگ تیزی سے گھروں سے باہر نکل آئے، بچے اسکولوں سے باہر دوڑتے نظر آئے، اور دفاتر میں کام کرنے والے افراد کھلی جگہوں کا رخ کرنے لگے۔
سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے زلزلے کے جھٹکوں کے فوری بعد ویڈیوز اور پوسٹس شیئر کیں، جن میں گھروں کے پنکھے، لائٹس، اور در و دیوار کو ہلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
حکومتی اور مقامی انتظامیہ کا ردِعمل
ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر زلزلے کی شدت اور ممکنہ نقصانات کا جائزہ لیا۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق، کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، اور نہ ہی کسی عمارت کو نقصان پہنچنے کی خبر آئی ہے۔ مقامی پولیس، ریسکیو 1122، اور دیگر امدادی ادارے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہے۔
محکمہ موسمیات اور زلزلہ پیما مرکز نے تصدیق کی کہ زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش تھا، جو ایک فعال فالٹ لائن پر واقع ہے، اور جہاں معمولی سے درمیانے درجے کے زلزلے آنا ایک معمول کی بات سمجھی جاتی ہے۔
کوہ ہندوکش: زلزلوں کا مرکز
کوہ ہندوکش کا پہاڑی علاقہ جنوبی ایشیاء میں سب سے زیادہ زلزلہ خیز خطوں میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان، افغانستان، اور تاجکستان کے سنگم پر واقع یہ علاقہ ایک بڑی ٹیکٹونک پلیٹ کی سرحد پر واقع ہے، جس کی وجہ سے یہاں اکثر اوقات زلزلے آتے رہتے ہیں۔ یہاں زیر زمین پلیٹوں کی حرکت مستقل جاری رہتی ہے، جو وقفے وقفے سے سطح زمین پر جھٹکوں کی صورت میں محسوس ہوتی ہے۔
عوام کے لیے احتیاطی ہدایات
زلزلے کے فوری بعد نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) اور مقامی ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ گھبراہٹ کا شکار نہ ہوں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا کہ زلزلے کے دوران یا بعد میں ممکنہ آفٹر شاکس کے لیے تیار رہیں، اور عمارتوں میں شگاف یا دراڑیں دیکھنے کی صورت میں فوری طور پر متعلقہ اداروں کو اطلاع دیں۔
زلزلے سے متعلق کچھ بنیادی احتیاطی تدابیر درج ذیل ہیں:
زلزلے کے دوران اگر آپ گھر کے اندر ہیں تو کسی میز یا مضبوط فرنیچر کے نیچے پناہ لیں۔
کھڑکیوں اور شیشے سے دور رہیں۔
زلزلے کے بعد بجلی اور گیس کے کنکشن چیک کریں، اور کسی خرابی کی صورت میں فوری مدد حاصل کریں۔
کسی بھی افواہ پر یقین نہ کریں اور صرف مصدقہ ذرائع سے معلومات حاصل کریں۔
نفسیاتی اثرات اور ضروری آگاہی
اگرچہ اس زلزلے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تاہم اس طرح کے اچانک قدرتی واقعات عوام کے ذہنوں پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں، خاص طور پر بچوں میں خوف اور بے چینی پیدا ہو سکتی ہے۔ اسکولوں اور کمیونٹی سینٹرز میں زلزلے سے متعلق آگاہی پروگرامز اور مشقیں (drills) کروانے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کسی ہنگامی صورتحال میں فوری اور درست ردعمل دیا جا سکے۔
سوات اور گردونواح میں آنے والا 4.6 شدت کا زلزلہ ایک بار پھر اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ پاکستان ایک زلزلہ خیز خطے میں واقع ہے، جہاں کسی بھی وقت زمین لرز سکتی ہے۔ خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، تاہم ایسے واقعات عوامی سطح پر تیاری، آگاہی، اور احتیاطی تدابیر کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
حکومت، تعلیمی اداروں، میڈیا، اور شہریوں کو مل کر اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہر فرد قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے تیار ہو، تاکہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ بحران سے بہتر طور پر نمٹا جا سکے۔
