واشنگٹن : سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی جانب سے روسی تیل خریدنے اور اسے منافع پر آگے فروخت کرنے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق، ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا:
"بھارت نہ صرف روس سے بڑی مقدار میں سستا تیل خرید رہا ہے بلکہ اسے اوپن مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کر کے خوب منافع کما رہا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:
"مجھے اس بات کی پرواہ نہیں کہ روسی جنگ میں یوکرینی کتنے لوگ مارے جا رہے ہیں۔ بھارت کو اس پالیسی کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔”
بھارت پر ٹیرف اور جرمانے
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ بھارت پر یکم اگست 2025 سے 25% ٹیرف لاگو ہوگا۔
بھارت کی روس سے فوجی ساز و سامان اور تیل کی مسلسل خریداری پر مزید جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔
امریکی صدر کا مؤقف ہے کہ: "اگرچہ بھارت ہمارا دوست ہے، لیکن اُس کے ٹیرف ہمیشہ دنیا میں سب سے زیادہ رہے ہیں، اور امریکہ کے ساتھ تجارتی توازن ہمیشہ منفی رہا ہے۔”
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، دو بھارتی حکومتی ذرائع نے بتایا کہ بھارت ٹرمپ کی دھمکیوں کے باوجود روسی تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔ تاہم، ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ معلومات فراہم کیں۔
ٹرمپ کے اس جارحانہ بیان سے نہ صرف امریکہ-بھارت تجارتی تعلقات میں تناؤ پیدا ہو سکتا ہے، بلکہ یہ روس-بھارت گٹھ جوڑ پر بھی بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کی کوشش قرار دی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ 2025 میں دوبارہ صدارت سنبھالتے ہیں تو بھارت کو سخت اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔