امریکا کا پاکستان کوجدید میزائل فضا سے فضا میں مار کرنے والے اے ایم ریم فروخت کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (رئیس الاخبار ) : — امریکا کی معروف دفاعی کمپنی ریتھیون (Raytheon) نے اپنے دفاعی معاہدے میں ترمیم کے بعد پاکستان کو جدید درمیانی فاصلے کے فضاء سے فضاء میں مار کرنے والے میزائل "اے ایم ریم” (AMRAAM) فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ترمیم کے تحت پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے جو یہ جدید ہتھیار خریدیں گے۔
امریکی وزارتِ دفاع کی جانب سے 30 ستمبر 2025 کو جاری ہونے والے سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ ریتھیون کمپنی کو پہلے سے دیے گئے معاہدے میں 4 کروڑ 16 لاکھ ڈالر (41.6 million USD) کی اضافی منظوری دی گئی ہے۔ یہ رقم "فِرم فکسڈ پرائس” (Firm Fixed Price) بنیاد پر جاری کی گئی ہے، جو کہ سی 8 (C-8) اور ڈی 3 (D-3) ماڈلز کے جدید اے ایم ریم میزائلوں کی تیاری سے متعلق ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس ترمیم کے بعد معاہدے کی مجموعی مالیت 2.47 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
معاہدے میں پاکستان کی شمولیت
دفاعی ذرائع کے مطابق مئی 2025 میں ہونے والے سابقہ معاہدے میں پاکستان شامل نہیں تھا، تاہم اب واشنگٹن نے نظرثانی کے بعد پاکستان کو خریدار ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
یہ معاہدہ ان ممالک کے ساتھ مشترکہ پیداوار اور فراہمی سے متعلق ہے جن میں برطانیہ، پولینڈ، جرمنی، فن لینڈ، آسٹریلیا، رومانیہ، قطر، عمان، جنوبی کوریا، یونان، سوئٹزرلینڈ، پرتگال، سنگاپور، نیدرلینڈز، جاپان، کینیڈا، سعودی عرب، ترکیہ، اسرائیل، اٹلی، اسپین، ناروے، سویڈن، کویت، بلغاریہ، ہنگری اور دیگر شامل ہیں۔
امریکی وزارتِ دفاع کے مطابق معاہدے کے تحت پیداوار کا کام ریاست ایریزونا کے شہر ٹُکسن (Tucson, Arizona) میں انجام دیا جائے گا اور یہ منصوبہ 30 مئی 2030 تک مکمل ہو جائے گا۔
پاکستان ایئر فورس کے لیے اہم پیش رفت
یہ جدید میزائل خاص طور پر پاکستان ایئر فورس (PAF) کے ایف-16 جنگی طیاروں کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ ماضی میں بھی پاکستان نے یہی میزائل اپنے دفاعی آپریشنز میں استعمال کیے۔
فروری 2019 میں ہونے والے مشہور آپریشن "Swift Retort” (سویفٹ ریٹارٹ) کے دوران پاکستانی فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے دو طیارے مار گرائے تھے، جن میں سے ایک مگ-21 اور دوسرا سُخوئی-30 طیارہ شامل تھا۔ اس آپریشن کے دوران پاکستانی ایف-16 طیاروں پر نصب اے ایم ریم میزائل استعمال کیے گئے تھے۔
پاکستان نے جنوری 2007 میں بھی امریکا سے 700 اے ایم ریم میزائل خریدے تھے، جو اُس وقت دنیا میں اس میزائل کی سب سے بڑی بین الاقوامی خریداری تھی۔
جاپان کی حکومت کی امداد سے پاکستان میں ترقیاتی منصوبے شروع
دفاعی ماہرین کی رائے
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کا پاکستان کوجدید میزائل فروخت کرنے کا فیصلہ اس بات کی علامت ہے کہ واشنگٹن اسلام آباد کے ساتھ دفاعی تعاون کو ایک نئے مرحلے میں لے جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی اس تبدیلی سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ خطے میں پاکستان کو ایک توازن برقرار رکھنے والے ملک کے طور پر دوبارہ اہمیت دی جا رہی ہے۔
ایک دفاعی تجزیہ کار کے مطابق، “اے ایم ریم میزائل پاکستان کے فضائی دفاع میں نئی جان ڈالیں گے۔ یہ نہ صرف موجودہ فضائی صلاحیت کو بہتر بنائیں گے بلکہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ جارحیت کے مقابلے کے لیے فوری ردعمل کی صلاحیت میں اضافہ کریں گے۔”
واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات میں گرم جوشی
گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں واضح بہتری دیکھی جا رہی ہے۔ مختلف سطحوں پر ہونے والے مذاکرات میں اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
امریکی حکام نے داعش خراسان کے ایک اہم رکن کی گرفتاری میں پاکستان کے تعاون کو سراہا، جب کہ پاکستان نے افغانستان سے متعلق سیکیورٹی امور میں بھی واشنگٹن کو اپنا مؤثر پارٹنر تصور کیا ہے۔
اسی طرح، امریکا نے پاکستان کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل کرنسی، اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔

دفاعی و اقتصادی مفاہمت کی نئی راہیں
دفاعی حلقوں کا کہنا ہے کہ ریتھیون کے معاہدے میں پاکستان کی شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکا نہ صرف پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا خواہاں ہے بلکہ اس کی فضائی صلاحیتوں پر بھی اعتماد ظاہر کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکا اور پاکستان کے درمیان آئندہ برسوں میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر، جوائنٹ وینچر پروڈکشن، اور انٹیلی جنس تعاون کے نئے معاہدے بھی متوقع ہیں۔
امریکا کی اسلحہ پالیسی میں تبدیلی
ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی میں امریکا نے پاکستان کو فوجی امداد میں کمی کی تھی، تاہم حالیہ برسوں میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ اور چین کی موجودگی کے باعث واشنگٹن کو ایک متوازن حکمتِ عملی اپنانا پڑی۔
اسی پالیسی کے تحت امریکا نے پاکستان کے ساتھ دوبارہ اعتماد سازی کے اقدامات شروع کیے ہیں، جس کا عملی مظاہرہ اس تازہ امریکا کا پاکستان کوجدید میزائل معاہدے سے بھی ہوتا ہے۔
خطے پر اثرات
علاقائی سطح پر اس پیش رفت کے اثرات بھی سامنے آئیں گے۔ بھارت میں دفاعی تجزیہ کاروں نے اس معاہدے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ “پاکستان کی فضائی قوت میں اضافہ خطے میں اسٹریٹجک توازن کو متاثر کر سکتا ہے۔”
دوسری جانب پاکستان کی دفاعی قیادت کا کہنا ہے کہ “یہ میزائل خالصتاً دفاعی نوعیت کے ہیں اور ان کا مقصد کسی بھی بیرونی جارحیت کے خلاف ملک کے فضائی دفاع کو مضبوط بنانا ہے۔”
امریکی کمپنی ریتھیون کی جانب سے پاکستان کو جدید اے ایم ریم میزائلوں کی فروخت کی منظوری اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات میں ایک اہم اور مثبت موڑ کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ نہ صرف دفاعی اعتماد کی بحالی کا اشارہ ہے بلکہ پاکستان کی عالمی دفاعی ساکھ میں اضافے کی علامت بھی ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق،(amraam missile pakistan) امریکا کا پاکستان کوجدید میزائل دینے کا فیصلہ پاکستان کی فضائیہ کے لیے ایک نئی تکنیکی اور آپریشنل برتری فراہم کرے گا جو مستقبل میں ملکی سلامتی کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
🇺🇸 U.S. Department of Defence Approves Sale of AIM-120C-8 BVR AMRAAM (Beyond Visual Range) MISSILES to Pakistan🇵🇰for its F-16 Fleet.
The U.S. has included Pakistan in a new $41.6 billion contract for AIM-120C-8/D-3 AMRAAM. The AIM-120C-8/D-3 AMRAAM missiles having range up to… pic.twitter.com/hcwShRh8yV
— BRADDY (@braddy_Codie05) October 7, 2025