پاکستان اسٹاک ایکسچینج 2025: ہنڈریڈ انڈیکس پہلی بار 1 لاکھ 69 ہزار کی سطح پر، ڈالر بھی سستا
پاکستان کی مالیاتی منڈیوں کے لیے آج کا دن ایک تاریخی اہمیت کا حامل رہا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے ایک نیا سنگِ میل عبور کرتے ہوئے ہنڈریڈ انڈیکس (KSE-100) کو پہلی مرتبہ 169,000 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا دیا۔ کاروبار کے آغاز پر ہی مارکیٹ میں نمایاں تیزی دیکھی گئی، جب انڈیکس میں 551 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اور یوں یہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کی معیشت میں ایک مثبت اشارہ ہے بلکہ سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر بھی ہے۔ اس موقع پر مارکیٹ کے ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اسے ملکی معاشی پالیسیوں پر اعتماد اور سیاسی استحکام کی جانب پیش قدمی قرار دیا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی حالیہ کارکردگی
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ چند ماہ سے مثبت رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ آج کی تاریخ میں KSE-100 انڈیکس 169041 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا ہے، جو اب تک کی سب سے بلند ترین سطح ہے۔
یہ رجحان کئی عوامل کا نتیجہ ہے جن میں شامل ہیں:
- مہنگائی میں نسبتاً کمی
- شرح سود میں ممکنہ نرمی کی توقع
- عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں استحکام
- سرمایہ کاروں کا بڑھتا ہوا اعتماد
- آئی ایم ایف پروگرام میں پیش رفت
- حکومتی پالیسیوں میں تسلسل اور بہتری
معاشی پالیسیوں پر اعتماد: مارکیٹ میں تیزی کی بڑی وجہ
کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں میں اس وقت ایک عمومی تاثر پایا جاتا ہے کہ حکومت معاشی نظم و ضبط کی بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ بجٹ کے بعد سے اب تک مارکیٹ میں جو مثبت رجحان دیکھنے کو ملا ہے، وہ اسی اعتماد کا اظہار ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں ممکنہ کمی کی توقع بھی مارکیٹ میں تیزی کی ایک بڑی وجہ مانی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر حکومت مالیاتی خسارے پر قابو پانے، کرپشن کی روک تھام اور برآمدات میں اضافے کے لیے مستقل اقدامات جاری رکھتی ہے، تو یہ رجحان مزید مستحکم ہو سکتا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ
ایک اور مثبت پہلو یہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ مارکیٹ میں لیکویڈیٹی بڑھنے کے ساتھ ساتھ، متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری دیکھی جا رہی ہے، خاص طور پر:
- بینکنگ سیکٹر
- سیمنٹ انڈسٹری
- توانائی کا شعبہ
- ٹیلی کمیونیکیشن اور ٹیکنالوجی
غیر ملکی سرمایہ کاری نہ صرف مارکیٹ کے حجم کو بڑھاتی ہے بلکہ روپے کے استحکام اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کا بھی باعث بنتی ہے۔
روپے کی قدر میں بہتری: ڈالر مزید سستا
جہاں ایک طرف اسٹاک مارکیٹ نے بلندیوں کو چھوا، وہیں دوسری جانب روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں بھی معمولی کمی دیکھی گئی۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 7 پیسے سستا ہو کر 281.27 روپے سے کم ہو کر 281.20 روپے پر آ گیا۔
یہ کمی معمولی ضرور ہے مگر اس کا اثر مارکیٹ کے مجموعی رجحان پر مثبت پڑتا ہے۔ روپے کی قدر میں بہتری درآمدی لاگت کو کم کرتی ہے، جس سے مہنگائی پر بھی قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں استحکام حکومت کی مالیاتی پالیسیوں، ترسیلات زر میں اضافے، اور برآمدات میں بہتری کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں شعبہ جات
آج کے کاروباری سیشن میں کچھ مخصوص شعبے ایسے تھے جنہوں نے مارکیٹ کی مجموعی کارکردگی کو نمایاں طور پر آگے بڑھایا:
- بینکنگ سیکٹر – شرح سود میں ممکنہ کمی کی امید سے اس شعبے میں تیزی رہی۔
- توانائی – تیل اور گیس کمپنیوں کے شیئرز میں غیر ملکی دلچسپی نے قیمتوں کو بلند کیا۔
- سیمنٹ – ترقیاتی منصوبوں میں تیزی کی وجہ سے اس سیکٹر میں خریداری دیکھی گئی۔
- فوڈ اور فارماسیوٹیکل – ڈالر کی قدر میں کمی سے خام مال کی درآمدی لاگت کم ہوئی، جس سے منافع میں بہتری کی امید ہے۔
مارکیٹ کے ماہرین کیا کہتے ہیں؟
معروف مارکیٹ تجزیہ کار عارف حبیب نے کہا:
"یہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تاریخ کا سنہری دن ہے۔ 169,000 کی سطح کا عبور کرنا صرف عددی کامیابی نہیں، بلکہ یہ مارکیٹ میں موجود سرمایہ کاروں کے اعتماد اور ملک کی معاشی سمت پر یقین کی علامت ہے۔”
معروف ماہر اقتصادیات شبر زیدی کے مطابق:
"مارکیٹ کی یہ تیزی وقتی نہیں، اگر معاشی اصلاحات کا تسلسل برقرار رہا تو پاکستان اسٹاک مارکیٹ خطے کی بہترین مارکیٹ بن سکتی ہے۔”
آگے کیا ہوگا؟ سرمایہ کاروں کے لیے اہم نکات
اگرچہ مارکیٹ میں تیزی خوش آئند ہے، لیکن سرمایہ کاروں کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا۔ مارکیٹ میں اچانک تبدیلیاں بھی ممکن ہیں، خاص طور پر اگر:
- عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہو جائے
- شرح سود میں غیر متوقع تبدیلی ہو
- سیاسی عدم استحکام پیدا ہو
- اس لیے سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ:
- بنیادی تجزیے پر مبنی فیصلے کریں
- مختصر مدت کے بجائے طویل مدتی سرمایہ کاری کو ترجیح دیں
- مارکیٹ میں "ہجوم کی نفسیات” سے بچیں
- مشاورتی اداروں یا ماہرین سے رہنمائی حاصل کریں
ایک نئی مالیاتی امید کی کرن
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 169,000 کی تاریخی سطح عبور کرنا اور ڈالر کی قیمت میں کمی، بلاشبہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اگر معاشی پالیسیوں میں تسلسل، شفافیت، اور احتساب کو فروغ دیا جائے تو پاکستان بھی مالیاتی خودمختاری کی جانب بڑھ سکتا ہے۔
کرونا کے بعد، سیاسی عدم استحکام، اور مہنگائی جیسے چیلنجز کے باوجود، آج کی مارکیٹ کی کارکردگی اس بات کی غماز ہے کہ بحرانوں سے نکل کر ترقی کی جانب بڑھنا ممکن ہے، بشرطیکہ نیت اور پالیسی دونوں درست ہوں۔

Comments 1