کراچی میں غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف بڑا آپریشن: سیکیورٹی اداروں کی مشترکہ کارروائی
شہرِ قائد میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک منظم اور بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ کارروائی وفاقی حکومت کی ہدایت اور وزارت داخلہ کی حالیہ پالیسی کے تحت کی جا رہی ہے، جس کا مقصد ملک میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی نشاندہی، ان کی دستاویزات کی جانچ اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے۔
یہ مشترکہ آپریشن شہر کے حساس اور گنجان آباد علاقے سہراب گوٹھ میں شروع کیا گیا ہے، جو ماضی میں بھی افغان باشندوں کی بڑی تعداد کی موجودگی، امن و امان کی صورتحال اور مختلف جرائم کی سرگرمیوں کی وجہ سے سیکیورٹی اداروں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔
سیکیورٹی اداروں کی ہم آہنگ کارروائی
ذرائع کے مطابق، اس کارروائی میں پاکستان رینجرز، انسداد دہشت گردی فورس (CTD)، اور کراچی پولیس کے اسپیشل ونگز شامل ہیں۔ کارروائی کی قیادت ڈی ایس پی اورنگزیب خٹک کر رہے ہیں، جو سہراب گوٹھ پولیس کے انچارج بھی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں علاقے کو مکمل طور پر سیل کر کے داخلی و خارجی راستوں پر چیک پوائنٹس قائم کیے گئے۔ ہر آنے جانے والے شخص کی تلاشی اور شناختی دستاویزات کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ، متعدد گھروں، دکانوں اور دیگر مشتبہ مقامات پر سرچ آپریشن بھی کیا گیا۔
درجنوں افراد زیر حراست
آپریشن کے دوران اب تک درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے، جن پر شبہ ہے کہ وہ افغانستان سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے اور بغیر کسی درست ویزے یا رجسٹریشن کے کراچی میں مقیم ہیں۔ ان افراد کو قریبی تھانے منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ان کے کوائف اور شناختی دستاویزات کی مکمل جانچ پڑتال جاری ہے۔
ڈی ایس پی اورنگزیب خٹک کے مطابق، “یہ کارروائی صرف ان افراد کے خلاف کی جا رہی ہے جو کسی قانونی حیثیت کے بغیر پاکستان میں مقیم ہیں۔ اگر کوئی افغان شہری رجسٹرڈ ہے اور اس کے پاس مکمل قانونی دستاویزات ہیں تو اسے ہراساں نہیں کیا جا رہا۔”
نادرا اور متعلقہ اداروں کی مدد
آپریشن میں نادرا (نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی) کے اہلکار بھی شامل ہیں جو موقع پر ہی زیر حراست افراد کی شناختی معلومات کی تصدیق کر رہے ہیں۔ نادرا کی موبائل ٹیموں کو خصوصی طور پر اس مقصد کے لیے طلب کیا گیا تاکہ جعلی یا مشکوک دستاویزات کی فوری شناخت ممکن ہو سکے۔
مزید برآں، محکمہ داخلہ سندھ، ایف آئی اے (امیگریشن ونگ)، اور دیگر انٹیلیجنس ادارے بھی اس آپریشن میں تکنیکی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
وفاقی پالیسی کے تناظر میں کارروائی
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں ایک قومی پالیسی کے تحت تمام غیر ملکی باشندوں، خاص طور پر غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف ملک گیر سطح پر اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ اس پالیسی کے تحت ایسے تمام افراد کو یا تو رجسٹریشن کے عمل سے گزارا جائے گا یا ملک بدری کے لیے قانونی کارروائی کی جائے گی۔
وزارت داخلہ کے مطابق، یہ اقدامات سیکیورٹی خدشات، غیر قانونی سرگرمیوں، اور معاشی دباؤ کے پیش نظر کیے جا رہے ہیں۔ ملک بھر میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی بڑی تعداد نہ صرف داخلی سلامتی کے لیے چیلنج ہے بلکہ مقامی وسائل پر بھی غیر معمولی بوجھ ڈال رہی ہے۔
شہریوں سے تعاون کی اپیل
سیکیورٹی اداروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس آپریشن میں مکمل تعاون کریں۔ اگر کسی کو اپنے علاقے میں مشکوک افراد یا سرگرمیوں کی اطلاع ہو تو وہ فوری طور پر قریبی پولیس اسٹیشن یا ہیلپ لائن پر اطلاع دیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کراچی کے دیگر علاقوں میں بھی اسی طرز کے آپریشنز کیے جائیں گے۔
ڈی ایس پی اورنگزیب خٹک نے مزید کہا کہ “یہ آپریشن صرف سیکیورٹی کو بہتر بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ہے، کسی خاص قومیت یا برادری کو نشانہ بنانا اس کا مقصد نہیں۔ ہم قانونی طریقہ کار کے مطابق کارروائی کر رہے ہیں اور انسانی حقوق کا مکمل احترام یقینی بنایا جا رہا ہے۔”
قانونی چارہ جوئی اور ملک بدری
حکام کے مطابق، زیرِ حراست افراد کی جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جن افراد کے خلاف ناقابل تردید شواہد دستیاب ہوں گے، انہیں پاکستان میں قیام کی اجازت نہ ہونے کی صورت میں ملک بدر کر دیا جائے گا۔
ایف آئی اے اور امیگریشن حکام کے مطابق، اس وقت کراچی میں ہزاروں افغان باشندے غیر رجسٹرڈ طور پر مقیم ہیں، جن میں سے بعض کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ جرائم پیشہ گروہوں سے بھی منسلک ہو سکتے ہیں۔ اسی لیے حکومت نے ان تمام افراد کی شناخت اور نگرانی کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف
دوسری جانب انسانی حقوق کی بعض تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس عمل کو شفاف اور منصفانہ بنایا جائے، اور ایسے افغان خاندانوں کے ساتھ نرمی برتی جائے جو کئی دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں اور جنہوں نے کبھی کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں کی۔ حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ ایسے افراد کو قانونی دستاویزات فراہم کر کے باقاعدہ طور پر رجسٹر کیا جائے تاکہ وہ معاشرے کا مفید حصہ بن سکیں۔
کراچی میں جاری یہ آپریشن غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف حکومتی پالیسی کا عملی مظہر ہے، جس کا مقصد قانون کی بالادستی، سیکیورٹی کو یقینی بنانا، اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو قانون کے دائرے میں لانا ہے۔ آنے والے دنوں میں اس آپریشن کے دائرہ کار میں توسیع متوقع ہے، اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس حوالے سے ہر ممکن اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
