بیوٹم یونیورسٹی کوئٹہ کے لیکچرار کی گرفتاری دہشت گردوں کے سہولت کار پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی کے تہلکہ خیز انکشافات
کوئٹہ: بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سیکورٹی اداروں نے ایک بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے بیوٹم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی کو گرفتار کیا ہے، جنہوں نے تفتیش کے دوران اپنے اعترافی بیان میں کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے روابط، دہشت گردوں کو پناہ دینے اور سہولت کاری جیسے سنگین جرائم کا اعتراف کیا ہے۔ ان کے بیان نے نہ صرف صوبے بھر میں سنسنی پھیلا دی ہے بلکہ اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ دشمن عناصر نے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو بھی اپنے مذموم عزائم کے لیے استعمال کیا۔
کوئٹہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی کا اعترافی بیان میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا:
“ہماری سیکورٹی فورسز نے یوم آزادی کے موقع پر ایک بڑے دہشت گردانہ منصوبے کو ناکام بنایا ہے۔ ڈاکٹرعثمان جیسے لوگ اس بات کی واضح مثال ہیں کہ دشمن کس طرح تعلیم یافتہ طبقے کو گمراہ کرکے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔”
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ہے، اور ریاست کے خلاف سازش کرنے والوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی کا اعترافی بیان
پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی، جو بیوٹم یونیورسٹی میں گریڈ 18 کے لیکچرار کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، نے اپنے اعترافی بیان میں کہا:
“ریاست نے مجھے عزت اور وقار دیا، میں نے پی ایچ ڈی پشاور یونیورسٹی سے کیا، سرکاری ملازمت ملی، مگر اس سب کے باوجود میں نے ریاست کے ساتھ غداری کی۔”
“میری ملاقات بی ایل اے سے پشاور اور قائداعظم یونیورسٹی کے دورے کے دوران ہوئی، جہاں تین دوستوں نے مجھے اس تنظیم کے قریب کیا۔ انہی میں سے ایک ڈاکٹر ہیبتان عرف کالک تھا، جس نے مجھے براہِ راست بی ایل اے میں شامل کرایا۔”
“بعدازاں میری ملاقات بشیر زیب سے ہوئی اور ہم ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے رابطے میں رہے۔ حربیار مری ہمیں اہداف دیتا تھا اور ہم انہی کی بنیاد پر سہولت کاری کرتے تھے۔”
سہولت کاری کے تین بڑے اعترافات
پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی نے بتایا کہ انہوں نے بی ایل اے کے لیے تین بڑے کام انجام دیے:
ریجنل کمانڈر شیر دل کو طبی سہولیات فراہم کیں۔
دو دہشت گردوں کو اپنے گھر میں پناہ دی۔ ان میں سے ایک بعدازاں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکش حملے میں ملوث ہوا۔
ایک پستول ایک خاتون دہشت گرد کو فراہم کیا، جسے ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
مزید انکشاف کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک دہشت گرد نعمان عرف فیرک آٹھ دن تک ان کے پاس رہا، جسے بعد میں ایک اور کمانڈر کے حوالے کیا گیا۔ نعمان نے 14 اگست کے کسی بھی پروگرام میں خودکش حملہ کرنے کی تیاری کر رکھی تھی۔
تعلیم یافتہ افراد کا دہشت گردوں کے ہاتھوں استعمال
پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی کا یہ اعتراف اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں اب نوجوانوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور پیشہ ورانہ شعبوں سے وابستہ افراد کو بھی اپنی جال میں پھنسا رہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ رجحان نہایت خطرناک ہے کیونکہ تعلیم یافتہ افراد کے پاس نہ صرف معاشرتی اثر و رسوخ ہوتا ہے بلکہ وہ اپنی علمی حیثیت کے باعث نوجوانوں کو بھی گمراہ کر سکتے ہیں۔
پروفیسر کی ندامت اور نصیحت
اپنے بیان میںپروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی نے کہا:
“میں ریاست سے غداری پر شرمندہ ہوں۔ نوجوانوں اور طلبہ کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ دہشت گردی پھیلانے والی تنظیموں سے دور رہیں۔ یہ لوگ صرف انتشار اور تباہی پھیلاتے ہیں، کسی کو کچھ نہیں دیتے۔”
امریکا نے کالعدم بی ایل اے اور مجیدبریگیڈ کو عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دیدیا
سرفراز بگٹی کا ردعمل اور پیغام
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا:
“بلوچستان کے عوام سے میری درخواست ہے کہ وہ دہشت گردوں کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ یہ لوگ تعلیم، ترقی اور امن کے دشمن ہیں۔”
“بیانیہ دیا جاتا ہے کہ بلوچ قوم محروم ہے، لیکن پروفیسر عثمان جیسے لوگ کیسے محروم ہیں؟ سرکاری ملازمت، عزت اور وقار کے باوجود اگر کوئی دشمن کا سہولت کار بنتا ہے تو وہ عوام کا نہیں دشمن کا ساتھ دیتا ہے۔”
انہوں نے سیکیورٹی اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت کارروائی نہ کی جاتی تو بلوچستان کو یوم آزادی پر ایک بڑے سانحے کا سامنا کرنا پڑتا۔
ماہرین کی رائے
سلامتی کے ماہرین کے مطابق اس واقعے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں اب سوشل میڈیا اور خفیہ ایپس جیسے ٹیلی گرام کے ذریعے پڑھے لکھے افراد کو اپنا ہدف بنا رہی ہیں۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ایسے پروپیگنڈے سے ہوشیار رہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی کا اعترافی بیان نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک وارننگ ہے کہ دشمن عناصر تعلیمی اداروں میں بھی اپنے ایجنٹس تلاش کر رہے ہیں۔ یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور ریاست کو ہر سطح پر ایسے عناصر کے خلاف سخت اقدامات جاری رکھنے ہوں گے۔
This is big! Confession statement of Dr Usman Qazi. It is scary that a university professor was involved with Indian-sponsored terrorist proxy BLA Majeed Brigade. Plan was to orchestrate terrorism in Pakistan on 14th August using 32 suicide bombers and 4 explosive-laden vehicles. pic.twitter.com/mXLFjf5SGx
— Wajahat Kazmi (@KazmiWajahat) August 18, 2025
READ MORE FAQs”
پروفیسر عثمان قاضی کس ادارے سے منسلک تھے؟
وہ بیوٹم یونیورسٹی کوئٹہ میں لیکچرار کی حیثیت سے تعینات تھے۔
ان کے اعترافی بیان میں کیا انکشافات سامنے آئے؟
انہوں نے بی ایل اے سے روابط، دہشت گردوں کو پناہ دینے، ہتھیار فراہم کرنے اور سہولت کاری کا اعتراف کیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کیا مؤقف اختیار کیا؟
سرفراز بگٹی نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے یوم آزادی پر ایک بڑے دہشت گرد حملے کو ناکام بنایا اور پروفیسر عثمان جیسے سہولت کاروں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ماہرین اس واقعے کو کس نظر سے دیکھ رہے ہیں؟
سلامتی کے ماہرین کے مطابق دہشت گرد تنظیمیں اب تعلیم یافتہ افراد کو بھی اپنے جال میں پھنسا رہی ہیں جو ایک نہایت خطرناک رجحان ہے۔
Comments 1