یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش: ملازمین کا مستقبل غیر یقینی
اسلام آباد میں ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش اور ملازمین کے مستقبل پر تفصیلی غور کیا گیا۔ سیکریٹری صنعت و پیداوار نے انکشاف کیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے 10 سے 11 ہزار ملازمین میں سے صرف 300 ملازمین کو برقرار رکھا جائے گا جبکہ باقی ملازمین کو فارغ کر کے 27 ارب روپے کے مراعاتی پیکج کے تحت ریلیف فراہم کیا جائے گا۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کی وجوہات
سیکریٹری صنعت و پیداوار نے بریفنگ میں بتایا کہ:
یوٹیلیٹی اسٹورز کا مالی نظام سبسڈی پر چل رہا تھا۔
جیسے ہی سبسڈی ختم ہوئی، اسٹورز نقصان میں جانے لگے۔
مالی خسارے کی وجہ سے اسٹورز کو بند کرنا ناگزیر ہوگیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ سبسڈی کے دوران یوٹیلیٹی اسٹورز نے عوام کو کم قیمت پر اشیائے ضروریہ فراہم کر کے اہم کردار ادا کیا، لیکن اب بغیر سبسڈی کے ان کا چلنا ممکن نہیں رہا۔
ملازمین کے لیے خصوصی پیکج
حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کے متاثرہ ملازمین کے لیے ایک خصوصی مراعاتی پیکج تیار کیا ہے:
پیکج کی مالیت 27 ارب روپے ہے۔
پیکج کی منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے لی جائے گی۔
اس پیکج کے تحت فارغ ہونے والے ملازمین کو مالی مدد فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنے اخراجات پورے کر سکیں۔
ملازمین کی بے روزگاری پر تشویش
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں رکن سحر کامران نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش سے ہزاروں خاندان متاثر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ:
روزگار ختم ہونے سے غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔
حکومت کو نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے چاہئیں تاکہ عوام کو سہولت مل سکے۔
عوام پر اثرات
یوٹیلیٹی اسٹورز کے بند ہونے سے عام عوام کو بھی مسائل کا سامنا ہوگا کیونکہ:
اشیائے ضروریہ کے لیے سستی قیمتوں کا ایک اہم ذریعہ ختم ہو جائے گا۔
غریب اور متوسط طبقے کو روزمرہ اشیا زیادہ قیمتوں پر خریدنی پڑیں گی۔
مستقبل کے امکانات
اگرچہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش ایک بڑا جھٹکا ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ:
سبسڈی کے نئے ماڈلز متعارف کرائے جائیں۔
نجی شعبے کے تعاون سے سستی اشیاء کی فراہمی کے منصوبے بنائے جائیں۔
ملازمین کو تربیتی پروگرامز کے ذریعے نئے روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
عوامی اور سیاسی ردعمل
یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش پر عوام اور سیاسی حلقوں میں ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے:
کچھ لوگ اسے حکومتی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔
جبکہ بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ سبسڈی کے غیر مؤثر نظام کو ختم کرنا درست فیصلہ ہے، مگر اس کے متبادل نظام پر جلد کام ہونا چاہیے۔
حکومت کا یوٹیلٹی اسٹورز کے تمام آپریشنز رواں ماہ 31 جولائی تک بند کرنے کا فیصلہ
یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش نے جہاں ملازمین کو غیر یقینی صورتحال میں ڈال دیا ہے، وہیں عام عوام کو بھی متاثر کیا ہے۔ حکومت کا 27 ارب روپے کا پیکج ایک وقتی ریلیف ضرور ہے، لیکن طویل مدتی حل کے بغیر بے روزگاری اور مہنگائی کے مسائل برقرار رہیں گ
