غزہ کی صورتحال : غزہ میں اسرائیلی حملوں اور بھوک کے سبب حالات انتہائی سنگین، 24 گھنٹوں میں 85 سے زائد فلسطینی شہید
غزہ:غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور اس پر عائد بھوک کی صورتحال نے ایک مرتبہ پھر انسانی المیہ کو جنم دیا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 75 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں امداد کے متلاشی 18 افراد بھی شامل تھے، جبکہ بھوک و قحط کے باعث مزید 10 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، جن میں دو بچے بھی شامل تھے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ بھوک و غذائی قلت سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد اب 313 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 119 بچے شامل ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کی رپورٹ
غزہ کی صورتحال کے متعلق وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیل کی جارحیت سے شہادتوں کی مجموعی تعداد 62 ہزار 895 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 58 ہزار 895 ہو گئی ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق آج صبح کے حملوں میں کم از کم 32 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں امداد کے متلاشی آٹھ افراد بھی شامل ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق، غزہ کے مختلف علاقوں میں شہری شدید خطرے میں ہیں اور بنیادی انسانی ضروریات کی کمی سے زندگی کی بقا تقریباً ناممکن ہو گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جارحیت اور بے دخلی
اسرائیلی فوج کے ترجمان اویخائے ادرعی نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ سٹی کے رہائشی لازمی طور پر بے دخل کیے جائیں گے۔ انہوں نے جنوب میں المواسی کے علاقے کی نشاندہی کی، جہاں روزانہ حملے جاری ہیں، اور دعویٰ کیا کہ بے دخل ہونے والے خاندانوں کو زیادہ سے زیادہ انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔
تاہم مقامی فلسطینی ذرائع اور سرکاری میڈیا آفس نے واضح کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں امدادی رسائی تقریباً مکمل طور پر بند کر رکھی ہے۔ فلسطینیوں کو انتہائی خراب حالات میں نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے اور نام نہاد محفوظ علاقوں یا امداد کے منتظر شہریوں پر مہلک حملے کیے جا رہے ہیں۔
بھوک و قحط کی صورتحال
غزہ کی صورتحال سرکاری میڈیا آفس کے مطابق غزہ کی 95 فیصد سے زیادہ آبادی بنیادی خوراک خریدنے سے قاصر ہے۔ لوگ نہ تو بازار میں دستیاب اشیاء خرید سکتے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ ہے۔
سرکاری میڈیا آفس نے بتایا کہ اسرائیل نے غزہ میں اہم ترین غذائی اشیاء کی رسائی محدود کر دی ہے، جن میں شامل ہیں:
انڈے
سرخ اور سفید گوشت
مچھلی
پنیر اور دودھ کی مصنوعات
پھل اور سبزیاں
غذائی سپلیمنٹس اور دیگر ضروری اشیاء
میڈیا آفس نے اس صورتحال کو بھوکا مارنے کی پالیسی قرار دیتے ہوئے اسرائیل، امریکی انتظامیہ اور دیگر ملوث ممالک پر مکمل ذمہ داری عائد کی ہے۔

شہریوں کی حالت اور انسانی بحران
غزہ میں موجود شہری شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ حملوں کے دوران محفوظ مقامات تلاش کرنا مشکل ہے، اور زیادہ تر خاندان پناہ گاہوں یا اسکولوں میں جمع ہیں۔ بچوں اور بزرگوں کی حالت سب سے زیادہ تشویشناک ہے، کیونکہ بھوک، بیماری اور ناقص صحت کی وجہ سے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں۔
گریٹر اسرائیل منصوبہ پاکستان مسترد کرتا ہے، اسحٰق ڈار کا او آئی سی اجلاس سے خطاب
ہسپتالوں اور طبی سہولیات کی صورتحال
غزہ کے ہسپتال اور طبی مراکز بھی شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ طبی ذرائع نے بتایا کہ زخموں اور بیماریوں کے لیے محدود طبی وسائل موجود ہیں۔ دوا اور طبی سامان کی کمی سے زخمی فلسطینیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ہسپتالوں میں بستر اور ادویات کی شدید کمی ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو ابتدائی امداد تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
عالمی ردعمل
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے غزہ کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیلی فوج پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں فوری اور بلا تعطل انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنائے۔ انسانی حقوق کے اداروں نے اسرائیل کی پالیسی کو جنگی قوانین کے خلاف قرار دیا ہے اور عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔

تجزیاتی پہلو
ماہرین کے مطابق غزہ کی صورتحال اور جاری بحران طویل المدتی انسانی المیہ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ بھوک، قحط، بیماری اور مسلسل حملوں نے شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اگر عالمی ادارے فوری اقدامات نہ کریں، تو غزہ کی آبادی کی اکثریت زندگی کے بنیادی حقوق سے محروم رہ سکتی ہے۔
بچوں اور معصوموں پر اثرات
غزہ میں بچوں کی حالت سب سے زیادہ تشویشناک ہے۔ وزارت صحت کے مطابق بھوک اور حملوں کے سبب اب تک 119 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ بچے نہ صرف خوراک سے محروم ہیں بلکہ تعلیمی ادارے بند ہونے اور مسلسل خوف و ہراس کے باعث ذہنی و جسمانی طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔
انسانی امداد اور ضرورت
غزہ کے شہری فوری انسانی امداد کے منتظر ہیں۔ طبی امداد، خوراک، پانی، حفاظتی سامان اور پناہ گاہیں سب سے زیادہ ضرورت ہیں۔ عالمی ادارے اور ممالک فوری طور پر امدادی قافلے روانہ کریں تاکہ انسانی جانوں کے نقصان کو روکا جا سکے۔
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور بھوک کے بحران نے انسانی المیے کی تصویر کھینچ دی ہے۔ فلسطینی عوام نہ صرف جنگ کی لپیٹ میں ہیں بلکہ بنیادی انسانی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی فوری مداخلت کے بغیر اس المیے کے اثرات اور بڑھنے کا خدشہ ہے۔
This is not a detainment camp in World War II, nor a prison in the Holocaust, this is Gaza. A chilling reminder that history repeats.
A holocaust is happening right before our eyes and the world is silent pic.twitter.com/YhEnWydqaC
— Mohamad Safa (@mhdksafa) August 27, 2025