بچے کی پیدائش پر اس کی شناخت نہ کروانا بچے کے ساتھ حق تلفی ہے: نادرا
نادرا کے ترجمان شباہت علی کے مطابق بچے کی پیدائش پر اس کی بروقت رجسٹریشن اور شناخت نہ کروانا دراصل بچے کے ساتھ حق تلفی ہے۔ موجودہ دور میں شناخت نہ صرف قانونی تقاضا ہے بلکہ ہر بچے کے بنیادی حقوق میں شامل ہے۔ تعلیم، صحت، سفر اور مستقبل کی سہولیات تک رسائی کے لیے بچے کا شناختی کارڈ سب سے اہم دستاویز ہے۔
جووینائل کارڈ کیا ہے؟
نادرا کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچوں کے لیے بچے کا شناختی کارڈ "جووینائل کارڈ” کہلاتا ہے۔ یہ کارڈ بچے کی پیدائش سے لے کر 18 سال کی عمر تک جاری کیا جاتا ہے اور اس کی معیاد بھی اسی مدت تک برقرار رہتی ہے۔ اس کارڈ کی بدولت بچے کو اپنی قانونی شناخت ملتی ہے اور وہ مستقبل میں کسی بھی مشکل سے محفوظ رہتا ہے۔
والدین کے لیے شرائط
نادرا کے ترجمان نے وضاحت کی کہ اگر بچے کا اندراج یا بچے کا شناختی کارڈ بنوانا ہو تو والدین میں سے کسی ایک کا شناختی کارڈ لازمی ہونا چاہیے۔ اگر کسی وجہ سے والد یا والدہ میں سے کوئی موجود نہ ہو، تب بھی دوسرے والدین کے کارڈ کی بنیاد پر بچے کی رجسٹریشن ممکن ہے۔ اس سہولت کا مقصد یہ ہے کہ بچے کو کسی بھی صورت قانونی شناخت سے محروم نہ رکھا جائے۔
طلاق کی صورت میں دستاویزات
ترجمان نادرا نے یہ بھی واضح کیا کہ طلاق کی صورت میں بچے کی رجسٹریشن یا بچے کا شناختی کارڈ بنوانے کے لیے یونین کونسل سے جاری کردہ سرٹیفکیٹ لازمی ہوگا۔ یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ قانونی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے اور بچے کے مستقبل کو کسی بھی تنازع سے محفوظ رکھا جا سکے۔
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
نادرا مسلسل اپنی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرا رہا ہے۔ شباہت علی کے مطابق معمر افراد کے لیے، جنہیں فنگر پرنٹس دینے میں دشواری پیش آتی ہے، جلد ہی "فیس ریکگنیشن سسٹم” متعارف کرایا جائے گا۔ اس نظام کے بعد معمر افراد کو بھی آسانی سے شناختی کارڈ کی سہولت حاصل ہوگی، اور یہ سہولت بچوں کی رجسٹریشن کے عمل کو بھی مزید بہتر بنائے گی۔
کراچی میں سہولیات
کراچی میں موجود نادرا مراکز کے حوالے سے ترجمان نے بتایا کہ اس وقت شہر بھر میں 359 کاؤنٹرز فعال ہیں۔ تاہم، بڑھتی ہوئی آبادی اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید کاؤنٹرز بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ والدین اپنے بچوں کی رجسٹریشن اور بچے کا شناختی کارڈ بنانے میں کسی مشکل کا سامنا نہ کریں۔
بچے کا شناختی کارڈ کیوں ضروری ہے؟
تعلیمی اداروں میں داخلہ: اسکول یا کالج میں داخلے کے لیے بچے کی شناخت بنیادی دستاویز ہے۔
صحت کی سہولیات: سرکاری اسپتالوں اور پروگرامز میں رجسٹریشن کے لیے بچے کا شناختی کارڈ ضروری ہے۔
سفر: ملکی یا غیر ملکی سفر کے لیے بچے کی شناخت کی شرط لازمی ہے۔
قانونی تحفظ: کسی بھی قانونی مسئلے میں بچے کے حقوق کے لیے یہ کارڈ بنیاد فراہم کرتا ہے۔
مستقبل کی سہولیات: پاسپورٹ، بینک اکاؤنٹ اور دیگر سہولیات کے لیے یہی دستاویز سب سے اہم ہے۔
بچے کی شناخت نہ کروانے کے نقصانات
اگر والدین بچے کی پیدائش پر اس کی رجسٹریشن نہیں کرواتے یا بچے کا شناختی کارڈ نہیں بنواتے، تو اس کے کئی نقصانات ہیں:
بچہ تعلیمی اداروں میں بروقت داخلہ نہیں لے پاتا۔
سرکاری صحت کے منصوبوں اور ویکسینیشن تک رسائی محدود ہو جاتی ہے۔
مستقبل میں شناختی مسائل کی وجہ سے قانونی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بچے کی شہریت اور قانونی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔
والدین کے لیے پیغام
نادرا کی جانب سے والدین کو بار بار یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ بچے کی پیدائش کے فوراً بعد اس کی رجسٹریشن کرائی جائے اور بروقت بچے کا شناختی کارڈ بنوایا جائے۔ یہ صرف ایک کاغذی کارروائی نہیں بلکہ بچے کے مستقبل کی ضمانت ہے۔
فیس ریکگنیشن نادرا: فنگر پرنٹس مسائل سے دوچار معمر افراد کیلئے خوشخبری
ترجمان نادرا شباہت علی کے مطابق بچے کی پیدائش پر شناخت نہ کروانا، والدین کی کوتاہی ہے اور یہ دراصل بچے کے ساتھ ناانصافی ہے۔ آج کے دور میں تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی سہولیات حاصل کرنے کے لیے بچے کا شناختی کارڈ ناگزیر ہو چکا ہے۔ والدین کی ذمے داری ہے کہ وہ اس عمل کو سنجیدگی سے لیں تاکہ ان کے بچے محفوظ اور روشن مستقبل کی طرف بڑھ سکیں۔