پاکستان میں دینی مدارس کو اکاؤنٹس کھلوانے کے معاملے میں درپیش مشکلات کے حل کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اہم اقدام اٹھایا ہے
مرکزی بینک نے تمام کمرشل بینکوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ بینک رجسٹرڈ مدارس کو اکاؤنٹس کھولنے میں خصوصی سہولت فراہم کریں تاکہ مدارس کو اپنے مالی معاملات شفاف اور آسانی کے ساتھ چلانے میں مدد مل سکے۔
مشکلات کا پس منظر
ملک بھر کے مدارس کی بڑی تعداد طویل عرصے سے بینکنگ سسٹم میں شمولیت کے لیے مسائل کا شکار تھی۔ بینکوں کی سخت پالیسیوں اور بوجوہ پابندیوں کے باعث بہت سے مدارس اپنے ادارے کے نام پر اکاؤنٹ نہیں کھلوا پا رہے تھے۔ اس وجہ سے نہ صرف مدارس کے مالی معاملات متاثر ہو رہے تھے بلکہ حکومت اور ریگولیٹری اداروں کے لیے بھی ان اداروں کے فنڈز کی مؤثر نگرانی کرنا مشکل ہو رہا تھا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق یہ صورتحال قومی مالیاتی ڈھانچے میں ایک خلا پیدا کر رہی تھی کیونکہ مدارس کے مالیاتی لین دین باضابطہ چینلز کے بجائے غیر دستاویزی ذرائع سے نمٹائے جا رہے تھے۔
سٹیٹ بینک کی نئی ہدایات
اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیے میں واضح کیا ہے کہ ملک بھر میں موجود وہ تمام دینی مدارس جو حکومت کے متعلقہ اداروں کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، اب کسی بھی بینک میں اکاؤنٹ کھلوا سکیں گے۔ اس ضمن میں بینکوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ رجسٹرڈ مدارس کو اضافی سہولت فراہم کریں اور غیرضروری کاغذی کارروائی یا تاخیری حربوں سے گریز کریں۔
مزید کہا گیا ہے کہ:
- رجسٹرڈ مدارس کو اکاؤنٹ کھولنے کے لیے صرف وہی دستاویزات درکار ہوں گی جو کسی اور این جی او یا فلاحی ادارے کے لیے طلب کی جاتی ہیں۔
- بینک رجسٹرڈ مدارس سے متعلقہ عمل کو شفاف، آسان اور تیز رفتار بنایا جائے گا۔
- اگر کسی مدرسے کے کاغذات یا قانونی حیثیت پر سوال ہو تو بینک براہ راست متعلقہ اتھارٹی سے تصدیق کرے گا۔
رجسٹریشن اور نگرانی کے فوائد
حکومت پاکستان پہلے ہی دینی مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کو تیز کر چکی ہے تاکہ یہ ادارے مرکزی دھارے میں شامل ہو سکیں۔ رجسٹریشن کے بعد مدارس کو نہ صرف سرکاری سرپرستی میں آسانیاں میسر آئیں گی بلکہ ان کے مالیاتی امور بھی باضابطہ بینکنگ نظام کے تحت آئیں گے۔
اس اقدام سے درج ذیل فوائد حاصل ہوں گے:
- شفافیت میں اضافہ – مدارس کی آمدنی اور اخراجات کی تفصیلات بینکنگ ریکارڈ میں محفوظ ہوں گی۔
- مالی شمولیت – مدارس بھی قومی معیشت کے رسمی ڈھانچے میں شامل ہوں گے۔
- دہشتگردی کی روک تھام – غیرقانونی ذرائع سے رقوم کی ترسیل پر قابو پایا جا سکے گا۔
- قانونی تحفظ – مدارس کو اپنے فنڈز کے استعمال میں قانونی اور انتظامی آسانیاں ملیں گی۔
حکومتی اور عوامی ردعمل
سماجی اور دینی حلقوں نے سٹیٹ بینک کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق بینک رجسٹرڈ مدارس کو اکاؤنٹس کھلوانے میں سہولت ملنے سے یہ ادارے مالیاتی شفافیت کی طرف آئیں گے، جس سے نہ صرف ان پر اٹھنے والے سوالات کم ہوں گے بلکہ حکومتی پالیسیوں پر اعتماد بھی بڑھے گا۔
مدارس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ماضی میں اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے بارہا کوشش کے باوجود اکثر بینک غیرضروری اعتراضات اٹھاتے تھے، جس کی وجہ سے انہیں ذاتی اکاؤنٹس استعمال کرنے پڑتے تھے۔ اس سے ایک طرف شکوک و شبہات جنم لیتے تھے جبکہ دوسری طرف مدارس کے اپنے مالی معاملات بھی متاثر ہوتے تھے۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مدارس کے لاکھوں طلبہ اور ہزاروں ادارے باضابطہ طور پر بینکنگ سسٹم کا حصہ بن جاتے ہیں تو یہ ملکی معیشت میں ایک بڑا مثبت اضافہ ہوگا۔ اس سے مالی لین دین زیادہ مستحکم ہوگا اور غیرقانونی معیشت کی گنجائش کم ہوگی۔
بینکاری کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بینکوں کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ سماجی شعبے میں اپنی ساکھ بہتر کریں۔ اگر مدارس کے ساتھ مضبوط بینکنگ تعلقات قائم ہوتے ہیں تو مستقبل میں یہ ادارے اپنی بچت اور سرمایہ کاری کے لیے بھی بینکوں کا رخ کریں گے۔
سٹیٹ بینک کا اقدام نہ صرف مدارس کو سہولت فراہم کرے گا بلکہ مجموعی طور پر ملکی معیشت اور معاشرت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرے گا۔ اس فیصلے سے مالی شفافیت بڑھے گی، حکومت کے لیے مانیٹرنگ آسان ہوگی اور دینی مدارس کے لیے باضابطہ مالیاتی نظام میں شمولیت کے دروازے کھل جائیں گے۔
یہ اقدام بلاشبہ پاکستان کے مالیاتی نظام کو مزید مضبوط کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے، جو مدارس اور ریاست دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
READ MORE FAQs
کیا ہر مدرسہ اب بینک اکاؤنٹ کھلوا سکتا ہے؟
جی ہاں، اگر مدرسہ حکومت کے متعلقہ اداروں کے ساتھ رجسٹرڈ ہے تو اسے اکاؤنٹ کھلوانے کی سہولت دی جائے گی۔
مدارس کو اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے کون سی دستاویزات درکار ہوں گی؟
صرف وہی دستاویزات جو کسی این جی او یا فلاحی ادارے سے طلب کی جاتی ہیں۔
مدارس کیلئے یہ سہولت کب سے نافذ ہوگی؟
یہ ہدایات فوری طور پر نافذ العمل ہیں اور تمام بینکوں کو ان پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔