صارفین کیلئے بڑی خوشخبری: ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں بجلی سستی ہونے کا امکان
ملک بھر میں بجلی 1 روپے 69 پیسے سستی ہونے کا امکان: نیپرا میں سماعت مکمل، صارفین کو 23 ارب روپے ریلیف ملنے کی توقع
پاکستان میں مہنگائی کے اس دور میں عوام کو ایک اہم ریلیف ملنے کی امید پیدا ہوئی ہے، کیونکہ نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) میں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ (FCA) کی مد میں بجلی کی قیمت میں 1 روپے 69 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست پر سماعت مکمل ہو گئی ہے۔ اگر اس درخواست کو منظور کر لیا جاتا ہے تو ملک بھر کے بجلی صارفین کو 23 ارب روپے کا مجموعی ریلیف حاصل ہو سکتا ہے، جو ستمبر کے بجلی کے بلوں میں دیا جائے گا۔
یہ فیصلہ نہ صرف عوامی مفاد میں ہے بلکہ اس سے حکومت کی یکساں ٹیرف پالیسی پر بھی روشنی پڑتی ہے۔ تاہم، اس کے ساتھ نیپرا نے بجلی کے نظام میں حفاظتی انتظامات کی کمی پر شدید برہمی کا اظہار بھی کیا، خاص طور پر جولائی 2025 کے دوران کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات پر۔
سماعت کی صدارت اور درخواست کا پس منظر
یہ عوامی سماعت نیپرا ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس کی صدارت ممبر سندھ رفیق شیخ نے کی۔ سماعت میں سی پی پی اے جی (سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹی لمیٹڈ) نے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں کمی کی درخواست جمع کروائی۔ ادارے نے مؤقف اختیار کیا کہ جولائی کے مہینے میں فیول کی لاگت میں کمی آئی ہے، جس کے باعث صارفین کو ستمبر میں ریلیف دیا جا سکتا ہے۔
سی پی پی اے کا کہنا تھا کہ اگر نیپرا اس درخواست کو منظور کرتا ہے تو ستمبر کے بلوں میں صارفین کو مجموعی طور پر 23 ارب روپے کا ریلیف ملے گا، جو کہ صارفین کی مالی مشکلات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
فیول ایڈجسٹمنٹ کا نظام کیا ہے؟
ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (FCA) کا نظام بجلی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے صارفین سے بجلی کی اصل قیمت کے مطابق چارجز لینے کا ایک طریقہ کار ہے۔ جب بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال ہونے والے فیول کی لاگت بڑھتی ہے تو صارفین سے اضافی رقم وصول کی جاتی ہے، اور اگر فیول سستا ہو جائے تو اس کا فائدہ بھی صارفین کو دیا جاتا ہے۔
یہ نظام NEPRA کے تحت شفافیت کے ساتھ نافذ کیا جاتا ہے تاکہ نہ صرف بجلی کی کمپنیوں کو مالی تحفظ حاصل ہو بلکہ صارفین کو بھی انصاف ملے۔
بجلی کی قیمت میں کمی کا اطلاق کن صارفین پر ہوگا؟
نیپرا کی جانب سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق، اگر بجلی کی قیمت میں 1.69 روپے فی یونٹ کمی کی منظوری دی جاتی ہے، تو اس کا اطلاق درج ذیل صارفین پر ہوگا:
✅ عام صارفین (گھریلو، تجارتی، صنعتی)
❌ لائف لائن صارفین (کم یونٹ استعمال کرنے والے نادار افراد)
❌ پروٹیکٹڈ صارفین (حکومتی مراعات یافتہ)
❌ پری پیڈ صارفین
❌ الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز (EVCS)
یہ فیصلہ اس بنیاد پر کیا گیا ہے کہ حکومت کی یکساں ٹیرف پالیسی کو برقرار رکھا جائے تاکہ تمام غیر مراعات یافتہ صارفین کو یکساں فائدہ حاصل ہو۔
کے-الیکٹرک کے صارفین پر بھی اطلاق
نیپرا کو وزارت توانائی کی جانب سے ایک خط موصول ہوا، جس میں کہا گیا کہ کے الیکٹرک کے صارفین سے بھی وہی FCA (فیول چارج ایڈجسٹمنٹ) چارج کیا جائے جو ملک بھر میں ڈسکوز (DISCOs) کے صارفین سے کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد "حکومت کی یکساں ٹیرف پالیسی” کو قائم رکھنا ہے تاکہ کوئی بھی صارف بجلی کی قیمت میں عدم توازن کا شکار نہ ہو۔
نیپرا کی جانب سے حفاظتی انتظامات پر شدید برہمی
سماعت کے دوران نیپرا نے جولائی 2025 میں کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ صرف ایک ماہ میں 11 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان میں سے 6 افراد کا تعلق صرف آئیسکو (اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی) کے علاقے سے تھا۔
ان کا کہنا تھا:
“یہ کونسا طریقہ ہے؟ کہاں ہیں سی ای او آئیسکو؟ کہاں ہیں حفاظتی اقدامات؟ کیا انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہیں؟”
نیپرا اتھارٹی نے کہا کہ وہ ان کمپنیوں کو زیادہ سے زیادہ جرمانے کر سکتی ہے، لیکن اکثر عدالتوں سے سٹے آرڈر لے کر کمپنیاں ان جرمانوں سے بچ جاتی ہیں، جو قابل افسوس ہے۔
اتھارٹی کا آئندہ لائحہ عمل
نیپرا نے سماعت کے دوران تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی آراء کو تسلی سے سنا۔ تاہم، حتمی منظوری دینے سے قبل ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی، جس میں تمام عوامل کو مدنظر رکھا جائے گا۔
صارفین کے لیے ممکنہ فوائد
اگر یہ درخواست منظور ہو جاتی ہے تو:
گھریلو صارفین کو ماہانہ بل میں قابلِ ذکر کمی دیکھنے کو ملے گی۔
صنعتی صارفین کو بھی ریلیف ملے گا، جو کہ پیداواری لاگت میں کمی کا باعث بنے گا۔
معیشت پر مجموعی طور پر مثبت اثر پڑے گا، کیونکہ بجلی کی لاگت مہنگائی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
حکومت کے لیے چیلنجز اور پالیسیاں
یہ ریلیف ایک طرف عوام کے لیے امید کی کرن ہے، لیکن دوسری طرف حکومت کے لیے ایک مالی دباؤ بھی ہو سکتا ہے۔ حکومت پہلے ہی سرکاری سبسڈی اور ٹیرف ایڈجسٹمنٹس کے ذریعے توانائی کے شعبے کو سنبھالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس میں نیپرا کا کردار ایک آزاد ریگولیٹری باڈی کے طور پر اہم ہو جاتا ہے جو نہ صرف عوامی مفاد کا تحفظ کرتی ہے بلکہ کمپنیوں کی مالی صحت کا بھی خیال رکھتی ہے۔
ریلیف کے ساتھ احتساب بھی ضروری
نیپرا کی حالیہ سماعت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ عوامی ریلیف اور کمپنیوں کی جوابدہی دونوں پہلو اب مرکزی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ بجلی کی قیمت میں کمی یقینی طور پر ایک خوش آئند خبر ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک شدید معاشی دباؤ کا شکار ہے۔
لیکن ساتھ ہی ساتھ، حفاظتی اقدامات پر سنجیدہ توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے تاکہ انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔ نیپرا کی جانب سے حفاظتی کوتاہیوں پر برہمی اور جرمانوں کا عندیہ ایک مثبت قدم ہے، بشرطیکہ اس پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جائے۔
اگر یہ دونوں عوامل – قیمتوں میں کمی اور حفاظت میں بہتری – ساتھ ساتھ چلیں، تو یہ نہ صرف صارفین کے اعتماد کو بحال کرے گا بلکہ توانائی کے شعبے کو بھی ایک پائیدار سمت میں لے جائے گا۔
