فیلڈ مارشل عاصم منیر کی زیرصدارت کورکمانڈر کانفرنس پاک فوج نے بھارتی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات پر سخت برہمی کا اظہار کیا — اوراکزئی میں آپریشن میں اہلکاروں کی شہادت، متعدد دہشت گرد ہلاک
اسلام آباد :— پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سینیئر فوجی قیادت کی ایک اعلیٰ سطحی کور کمانڈر کانفرنس کے بعد جاری کردہ بیان میں بھارتی قیادت کی جانب سے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر "گہری تشویش” کا اظہار کیا گیا اور واضح الفاظ میں خبردار کیا گیا کہ "پاک فوج ہر خطرے کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے”۔ کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا فیصلہ کن اور فوری جواب دیا جائے گا۔
آئی ایس پی آر کی جاری کردہ اطلاعات میں زور دیا گیا کہ عاصم منیر کی زیرصدارت کورکمانڈر کانفرنس نے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کو دہرایا اور حالیہ دہشت گردانہ واقعات میں شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں یہ عزم بھی دہرایا گیا کہ "غیر ملکی سرپرستی میں سرگرم دہشت گرد نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑا جائے گا” اور پاکستان–سعودی عرب دفاعی معاہدے کو تاریخی سنگ میل قرار دیا گیا۔
اوراکزئی آپریشن — شجاع افسران اور جوانوں کی شہادت
آئی ایس پی آر نے مزید تفصیل دیتے ہوئے بتایا کہ شب 7/8 اکتوبر 2025 کی شام کو سیکیورٹی فورسز نے اوراکزئی ضلع میں ایک خفیہ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن انجام دیا۔ آپریشن کے دوران فورسز نے "خوارج” کہلانے والے اور بھارتی حمایتی دہشت گرد عناصر کے ٹھکانوں پر کاروائی کی۔
تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران سخت فائرنگ کے تبادلے میں 19 "بھارت نواز” خوارج مارے گئے جبکہ عہد و ایثار کے عملی نمونے دکھاتے ہوئے متعدد بہادر افسران اور جوان شہید ہوئے۔ خاص طور پر لیفٹیننٹ کرنل جنید طارق (عمر 39، رہائشی ضلعی راولپنڈی) جو اپنی یونٹ کی قیادت فرنٹ لائن سے کر رہے تھے، اور دوسرے درجہ کے کمانڈر میجر طیب رحات (عمر 33، رہائشی ضلعی راولپنڈی) "شجاعت اور جانفشانی” کے ساتھ شہید ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں افسران نے اپنی زمہ داریاں سرانجام دیتے ہوئے شہادت کی منزل حاصل کی۔

اس کارروائی میں مجموعی طور پر نو فرزندانِ وطن نے بھی جام شہادت نوش کیا۔ شہید ہونے والے دیگر فوجی جوانوں میں شامل افراد کے نام و تعلقات درج ذیل ہیں:
نائیب سبیدار اعزام گل (عمر 38) — رہائشی ضلع خیبر
نائیک عادل حسین (عمر 35) — رہائشی ضلع کرم
نائیک گل امیر (عمر 34) — رہائشی ضلع ٹانک
لانسر نائیک شیر خان (عمر 31) — رہائشی ضلع مردان
لانسر نائیک تالش فراز (عمر 32) — رہائشی ضلع مانسہرہ
لانسر نائیک ارشاد حسین (عمر 32) — رہائشی ضلع کرم
سپاہی طفیل خان (عمر 28) — رہائشی ضلع ملاکنڈ
سپاہی عاقب علی (عمر 23) — رہائشی ضلع صوابی/صوبہ؟ (ذرائع کے مطابق ضلعی نام سوا بی/سوا بی کے آس پاس)
سپاہی محمد زاہد (عمر 24) — رہائشی ضلع ٹانک

( آئی ایس پی آر نے شہداء کی فہرست میں عموماً سپائونڈ اور اضلاع کا ذکر کیا ہے۔ حکام زخمیوں اور شہداء کے لواحقین سے رابطے میں ہیں اور ان کی شہادتوں پر ناحق افسوس کا اظہار کیا گیا۔)
آئی ایس پی آر نے کہا کہ "سینٹرسائزڈ صفایا اور صفائی کی کارروائی (sanitization operation) جاری ہے تاکہ علاقے میں موجود کسی بھی دیگر بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کو ختم کیا جا سکے۔” بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز بھارت کے سپانسر کردہ دہشت گردی کے شبکوں کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے پُرعزم ہیں اور ملک کے دفاع کے لیے ہر قربانی کا جذبہ برقرار رکھا جائے گا۔
پاک فوج کا اورکزئی میں آپریشن، بھارتی حمایت یافتہ 19 دہشتگرد ہلاک، 11 جوان شہید
فوجی قیادت کا مؤقف اور علاقائی صورتحال
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی زیرصدارت کورکمانڈر کانفرنس میں ملکی دفاعی تیاریوں، بارڈر سیکورٹی، انٹیلی جنس تبادلے اور خطے میں تازہ خطرات کا جائزہ لیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ "خطے کی پیچیدہ جغرافیائی صورت حال اور دشمنانہ پروپیگنڈا کے تناظر میں پاک فوج مکمل چوکس اور هر خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے”۔ اجلاس کے شرکاء نے یہ بھی کہا کہ "کسی بھی اعشاریہ یا بیان بازی کے ذریعے، جو ریاستی مفادات کو دھمکی دے، اس کا عملی جواب دینے سے گریز نہیں کیا جائے گا۔”
عاصم منیر کی زیرصدارت کورکمانڈر کانفرنس نے علاقائی امن و استحکام کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا گیا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی پیشکش کی ہے مگر خودمختاری اور سرحدی سالمیت کے خلاف مہم جوئی کی صورت میں بھرپور جواب دینا لازمی ہوگا۔ (core commander conference asim munir) عاصم منیر کی زیرصدارت کورکمانڈر کانفرنس نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کو تاریخی اہمیت کا حامل قرار دیا اور کہا کہ دوطرفہ تعاون سکیورٹی اور دفاعی روابط کو مزید تقویت دے گا۔

سیاسی پس منظر اور تناؤ کے محرکات
حالیہ دنوں میں دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان بیانات اور سرحدی تناؤ نے صورتِ حال کو کشیدہ بنا رکھا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کے بیان کے مطابق "بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات اشتعال انگیز نوعیت کے تھے” جن پر فوجی قیادت نے بُغلِ مصمم انداز میں تشویش کا اظہار کیا۔ فوجی ترجمان نے واضح کیا کہ دفاعی معاملات پر کوئی سودے بازی برداشت نہیں کی جائے گی۔
سول انتظامیہ اور وزارتِ خارجہ نے بھی صورتِ حال پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔ اسلام آباد میں اعلیٰ حکومتی سطح پر مسلح افواج اور خارجہ محکمے کے نمائندوں کے درمیان رابطے برقرار ہیں تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال کا بروقت سیاسی اور سفارتی جواب دیا جا سکے۔
فوجی قربانیوں پر عوامی اور سیاسی ردِعمل
اوراکزئی میں آپریشن اور اس میں شہید ہونے والے فوجی جوانوں کی شہادت کی خبر کے بعد مختلف حلقوں میں نمایاں رد عمل سامنے آیا۔ سوشل میڈیا، سیاسی رہنماؤں اور سیکیورٹی ماہرین نے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور لواحقین کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کیا۔ اپوزیشن اور حکومتی نمائندوں نے بھی ایک جملے میں فوج کے عزم اور قربانیوں کی ستائش کی۔
ماہرینِ امورِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایسے آپریشنز خطے میں بڑھتے ہوئے غیر مستحکم حالات کی عکاسی کرتے ہیں اور مستقل امن کے لیے سیاسی اور سفارتی کوششوں کے ساتھ ساتھ سرحدی مینجمنٹ اور انٹیلی جنس اشتراک کو بڑھانا ضروری ہوگا۔ ایک دفاعی تجزیہ کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا، "خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی کارروائیاں دشمنی کے نیٹ ورکس کو نقصان پہنچاتی ہیں مگر انہیں اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے کارروائی کی جائے۔”
آئندہ لائحہ عمل اور فوج کا پیغام
آئی ایس پی آر کے بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاک فوج نے نہ صرف زمینی سطح پر کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں بلکہ کمانڈروں کی سطح پر بھی سرحدی خطرات، غیرملکی معاونت یافتہ دہشت گرد نیٹ ورکس اور ردِعمل کی حکمتِ عملی پر تفصیلی غور جاری ہے۔ فوجی قیادت کا پیغام عوام کے لیے یہ ہے کہ "دشمن کو یہ پیغام واضح کرنا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے پیچھے نہیں ہٹے گا”۔
علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت، انٹیلی جنس تبادلے اور دفاعی شراکت داری پر بھی زور دیا گیا ہے۔ عاصم منیر کی زیرصدارت کورکمانڈر کانفرنس کے شرکا نے ایک بار پھر تاکید کی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ملک کا مشترکہ مشن ہے اور فوج، پولیس و سویلین ادارے مل کر اس ناسور کا خاتمہ یقینی بنائیں گے۔
اوراکزئی میں ہونے والی اس خفیہ آپریشنل کارروائی اور اس کے موروثی نتائج — بہت سی جوان جانوں کی قربانی — ملک کے دفاعی اداروں کی پیشہ وارانہ اور اخلاقی ذمہ داریوں کا آئینہ دار ہیں۔ اسی اثنا میں فوجی قیادت کا سخت پیغام اور بھارتی قیادت کے خلاف سخت موقف نے خطے کی کشیدگی کو نمایاں طور پر اجاگر کر دیا ہے۔ آئندہ چند روز، سکیورٹی، سیاسی اور سفارتی سطح پر اہم ہوں گے — خاص طور پر جب علاقائی شراکت دار اور بین الاقوامی حلقے صورتِ حال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔