عدالت نے پی ٹی آئی کی فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کردی
لاہور کی ضلعی کچہری میں سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور پی ٹی آئی کی سرگرم کارکن فلک جاوید کے خلاف جاری مقدمے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں عدالت نے ان کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کر دی ہے۔
یہ فیصلہ جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کی درخواست پر سماعت کے بعد سنایا۔ ایجنسی نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ملزمہ سے مزید تفتیش درکار ہے، جس کے لیے جسمانی ریمانڈ میں توسیع ضروری ہے۔
کیس کا پس منظر: فلک جاوید کے خلاف الزامات کیا ہیں؟
فلک جاوید کے خلاف ریاست مخالف بیانات اور سوشل میڈیا پوسٹس کے حوالے سے دو مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق، فلک جاوید نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے ایسی ٹویٹس کیں جو "ریاستی اداروں کو بدنام کرنے اور عوام میں اشتعال پیدا کرنے” کا سبب بن سکتی تھیں۔
ان مقدمات میں تعزیراتِ پاکستان کی مختلف دفعات کے ساتھ ساتھ پیکا ایکٹ (Prevention of Electronic Crimes Act) کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، جن میں:
ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد پھیلانا
سائبر جرائم اور ڈیجیٹل دہشتگردی
عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے کی کوشش
فلک جاوید ان الزامات کی سختی سے تردید کرتی آئی ہیں، اور ان کے وکیل کے مطابق، یہ مقدمات سیاسی انتقام اور آزادیٔ اظہارِ رائے کو دبانے کی کوشش ہیں۔
عدالتی کارروائی: NCCIA کی درخواست اور مؤقف
سماعت کے دوران NCCIA کے تفتیشی افسر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ:
"ملزمہ فلک جاوید سے تفتیش ابھی مکمل نہیں ہوئی۔ ہمیں ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس، الیکٹرانک ڈیوائسز، اور آن لائن نیٹ ورکنگ کے حوالے سے مزید تکنیکی تجزیہ درکار ہے۔”
افسر نے مزید کہا کہ:
"ملزمہ سے برآمد شدہ موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیجیٹل آلات کا فرانزک کیا جا رہا ہے۔ مزید شواہد تک رسائی کے لیے جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔”
اس بنیاد پر NCCIA نے عدالت سے فلک جاوید کا مزید جسمانی ریمانڈ طلب کیا تاکہ تفتیشی عمل مکمل کیا جا سکے۔
فلک جاوید کے وکیل کا مؤقف
دوسری جانب فلک جاوید کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے کہا:
"میری مؤکلہ ایک پرامن شہری اور سیاسی کارکن ہیں۔ ان کے خلاف درج مقدمات بے بنیاد ہیں اور ان کا مقصد صرف سیاسی دباؤ ڈالنا ہے۔”
وکیل نے مزید کہا کہ:
"فلک جاوید کا موبائل اور دیگر آلات پہلے ہی تفتیشی ادارے کے پاس ہیں۔ مزید جسمانی ریمانڈ دینا غیر ضروری اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔”
عدالت کا فیصلہ اور قانونی نکات
دلائل سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے NCCIA کی درخواست منظور کرتے ہوئے فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کر دی۔
عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ:
"چونکہ تفتیش جاری ہے اور مواد کی نوعیت تکنیکی ہے، اس لیے تفتیشی ادارے کو وقت دینا مناسب ہوگا۔ تاہم، ریمانڈ کی مدت محدود رکھی جا رہی ہے تاکہ بنیادی انسانی حقوق متاثر نہ ہوں۔”
یہ فیصلہ ایک طرف قانون کے مطابق تفتیش کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے، وہیں دوسری طرف عدالتی نگرانی میں ریمانڈ کی مدت مختصر رکھ کر توازن پیدا کیا گیا ہے۔
فلک جاوید کون ہیں؟
فلک جاوید ایک سرگرم سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور پاکستان تحریک انصاف کی حامی کارکن ہیں۔ ان کا تعلق ان نوجوانوں کی اُس نسل سے ہے جو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو سیاسی اظہار، عوامی رائے سازی اور حکومت پر تنقید کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ان کے ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر ہزاروں فالوورز ہیں، اور وہ عموماً ریاستی پالیسیوں اور موجودہ حکومت کے اقدامات پر تنقید کرتی نظر آتی ہیں۔
آزادیٔ اظہار یا ریاستی سلامتی؟
فلک جاوید کا کیس پاکستان میں آزادیٔ اظہارِ رائے اور ریاستی سیکیورٹی کے درمیان توازن کے حوالے سے جاری بحث کا حصہ بن چکا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں، خاص طور پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) اور دیگر سول سوسائٹی گروپس، اس گرفتاری کو آزادیٔ اظہار پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔
ان کے مطابق:
"تنقیدی آوازوں کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے، اور نوجوان سیاسی کارکنان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ریاستی اداروں کو چاہیے کہ اختلاف رائے کو برداشت کریں اور پرامن سیاسی سرگرمی کو آزادی دیں۔”
دوسری طرف حکومتی مؤقف یہ ہے کہ ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہمات کو سوشل میڈیا پر نہیں پھیلنے دیا جا سکتا، اور اگر کوئی شخص ایسا عمل کرتا ہے تو قانون کے مطابق اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔
سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کے لیے ایک نیا چیلنج؟
فلک جاوید کا کیس پاکستان میں سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کے لیے ایک مثال بنتا جا رہا ہے۔ یہ کیس اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ سوشل میڈیا پر سرگرمی اب محض رائے کا اظہار نہیں بلکہ ایک قانونی اور سیاسی میدان بن چکی ہے، جہاں ہر لفظ، پوسٹ اور ویڈیو پر قانونی ردعمل ممکن ہو گیا ہے۔
اس سے پہلے بھی کئی کارکنان کو پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار کیا جا چکا ہے، اور اب یہ قانون اظہارِ رائے کی حدود طے کرنے کا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
اگلے مراحل کیا ہوں گے؟
فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ کی مدت اب دو دن مزید چلے گی، جس کے بعد انہیں دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ اس دوران NCCIA تفتیش مکمل کرنے کی کوشش کرے گی، اور ممکنہ طور پر مزید شواہد عدالت کے سامنے پیش کرے گی۔
اگر تفتیش مکمل ہو جاتی ہے تو عدالت عدالتی ریمانڈ یا ضمانت کے حوالے سے فیصلہ دے سکتی ہے۔ بصورت دیگر مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی جا سکتی ہے، جس کا فیصلہ عدالت کی صوابدید پر ہوگا۔
ایک مقدمہ، کئی سوالات
فلک جاوید کا مقدمہ پاکستان میں جاری سیاسی کشمکش، اظہارِ رائے کی آزادی، اور قانون کے استعمال کے درمیان ایک نیا علامتی مقدمہ بن چکا ہے۔ اس کیس سے نہ صرف آئندہ آنے والے سماجی و سیاسی کارکنوں کے لیے راستے کا تعین ہوگا بلکہ ریاستی اداروں کی برداشت اور عدلیہ کے کردار پر بھی نظر رکھی جائے گی۔
فلک جاوید کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے؟ ان کے مقدمے میں انصاف ہوتا ہے یا دباؤ؟ یہ سب آنے والے دنوں میں واضح ہو جائے گا۔

Comments 1