فلک جاوید کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور — عدالت کا اہم حکم نامہ جاری
ریاست مخالف ٹویٹ اور سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد سے متعلق دو مقدمات میں گرفتار ہونے والی فلک جاوید کا کیس اہم موڑ پر پہنچ گیا ہے۔ ضلع کچہری لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے گزشتہ روز ہونے والی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جس کے مطابق فلک جاوید کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کیس کی مکمل تفصیل، تفتیشی افسر کے دلائل، ملزمہ کے رویے، اور عدالتی احکامات کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگر آئندہ سماعت پر مزید تفتیش کی ضرورت ثابت نہ کی گئی تو مزید ریمانڈ نہیں دیا جائے گا۔
مقدمے کی نوعیت اور پس منظر
فلک جاوید کے خلاف دو مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں سے ایک ریاست مخالف ٹویٹ، اور دوسرا سوشل میڈیا پر مبینہ اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پھیلانے سے متعلق ہے۔ یہ مقدمات پاکستان کے سائبر کرائم قوانین، انسدادِ دہشت گردی ایکٹ اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے کے جرائم کے تحت درج کیے گئے ہیں۔
این سی سی آئی اے (نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی) کے تفتیشی افسر کے مطابق، ملزمہ نے اپنی سوشل میڈیا سرگرمیوں کے ذریعے ایسی پوسٹس اور تبصرے کیے جو ریاستی اداروں، عدلیہ، اور حساس قومی معاملات کے خلاف اشتعال انگیزی کا باعث بن سکتے ہیں۔
عدالتی کارروائی اور جسمانی ریمانڈ کی منظوری
عدالت میں پیش کی گئی درخواست کے مطابق، تفتیشی افسر نے ملزمہ کے 21 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ ان کا مؤقف تھا کہ ملزمہ سے:
- موبائل فون کی فرانزک جانچ ہونی باقی ہے۔
- پاسورڈ مہیا نہیں کیا جا رہا، جس سے تفتیش متاثر ہو رہی ہے۔
- ریاستی سلامتی سے متعلق مزید ڈیجیٹل مواد کی برآمدگی ممکن ہے۔
عدالت نے ان نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے، فلک جاوید کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ہدایت دی کہ:
"تفتیشی افسر 8 اکتوبر 2025 کو عدالت میں ملزمہ کو دوبارہ پیش کریں۔ اگر مزید ریمانڈ درکار ہوا تو اُس وقت فراہم کی گئی رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا۔ اگر تفتیشی افسر نے کوئی خاطر خواہ نئی برآمدگی یا پیش رفت عدالت کے روبرو پیش نہ کی، تو ملزمہ کو مزید جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جائے گا۔”
ڈیجیٹل شواہد اور موبائل فون کی اہمیت
کیس کا ایک اہم پہلو فلک جاوید کا موبائل فون ہے جسے تفتیشی افسر نے ضبط کر لیا ہے، لیکن عدالت کو بتایا گیا کہ:
- ملزمہ موبائل فون کا پاسورڈ فراہم کرنے سے انکاری ہے۔
- فون کے لاک ہونے کے باعث ڈیجیٹل شواہد تک رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی۔
عدالت نے یہ پہلو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ جسمانی ریمانڈ کے دوران موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کرنے اور فرانزک رپورٹ مرتب کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر آئندہ سماعت پر یہ ثابت نہ کیا گیا کہ ملزمہ سے کوئی نیا مواد حاصل کیا گیا ہے، تو ریمانڈ میں توسیع نہیں دی جائے گی۔
انکارِ تعاون اور آئندہ اقدامات
عدالتی فیصلے میں واضح طور پر درج ہے کہ ملزمہ تفتیشی عمل میں تعاون نہیں کر رہی، خاص طور پر:
- پاسورڈ نہ دینا
- تفتیشی سوالات کے جوابات نہ دینا
- دیگر ممکنہ مواد کے متعلق معلومات فراہم نہ کرنا
اس کے باوجود عدالت نے قانونی دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے صرف چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا، جو کہ عدالتی احتیاط کا مظہر ہے تاکہ ملزمہ کے بنیادی حقوق بھی محفوظ رہیں۔
قانونی ماہرین کی رائے
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سائبر کرائم اور ریاستی اداروں کے خلاف مواد پھیلانے کے مقدمات میں شواہد کا حصول سب سے بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ موبائل فون، سوشل میڈیا اکاؤنٹس، کلاؤڈ اسٹوریج اور چیٹ ہسٹری جیسی چیزیں اس مقدمے کا مرکزی نکتہ ہیں۔
ایک سینئر وکیل کے مطابق:
"عدالت نے متوازن رویہ اپنایا ہے۔ نہ تو 21 دن کا غیر ضروری ریمانڈ دیا، اور نہ ہی تفتیشی افسر کو خالی ہاتھ واپس بھیجا۔ اگر تفتیش میں کوئی پیش رفت نہ ہوئی، تو عدالت کا اگلا مؤقف سخت ہو سکتا ہے۔”
آزادی اظہار اور ریاستی سلامتی: توازن کا چیلنج
یہ مقدمہ ایک اور بحث کو بھی جنم دے رہا ہے — آزادی اظہار اور ریاستی سلامتی کے تحفظ میں توازن۔ فلک جاوید کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ سوشل میڈیا پر اظہارِ رائے کو جرم بنا کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ:
"ریاستی اداروں کے خلاف منظم مہم، نفرت انگیزی اور جعلی معلومات کا پھیلاؤ ناقابل قبول ہے۔ ہر شہری کو اظہارِ رائے کی آزادی ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے والی باتیں کرے۔”
مزید تفتیش: جیل میں تحقیق کی اجازت
عدالت نے تحریری فیصلے میں یہ بھی درج کیا کہ اگر ضرورت پیش آئے تو تفتیشی افسر جیل میں جا کر بھی ملزمہ سے تفتیش کر سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر جسمانی ریمانڈ کی مدت ختم ہو جاتی ہے، اور ملزمہ جوڈیشل ریمانڈ پر چلی جاتی ہے، تب بھی تفتیش کی گنجائش برقرار رہے گی — البتہ عدالتی اجازت کے ساتھ۔
اگلی سماعت: 8 اکتوبر 2025
عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت دی ہے کہ فلک جاوید کو 8 اکتوبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے، جہاں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ:
- کیا ملزمہ سے کوئی نیا ڈیجیٹل مواد حاصل کیا گیا؟
- کیا موبائل فون کا پاسورڈ حاصل کر کے فرانزک رپورٹ مرتب کی گئی؟
- کیا مزید ریمانڈ کی ضرورت باقی ہے یا نہیں؟
ایک حساس مقدمہ، کئی اہم سوالات
فلک جاوید کے خلاف مقدمہ صرف ایک سوشل میڈیا صارف کے خلاف قانونی کارروائی نہیں، بلکہ یہ کیس پاکستان میں ڈیجیٹل آزادی، سائبر قوانین کے نفاذ، اور عدالتی توازن کی عکاسی کرتا ہے۔
عدالت کے فیصلے نے تفتیش کو قانونی دائرے میں محدود کرتے ہوئے شفاف طریقے سے آگے بڑھانے کی راہ ہموار کی ہے۔ تاہم، آئندہ چند دنوں میں یہ بات واضح ہو جائے گی کہ تفتیشی ادارے کس حد تک شواہد اکٹھے کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں، اور آیا یہ مقدمہ قانونی طور پر مضبوط ثابت ہوتا ہے یا نہیں۔
Comments 1