دنیا ٹیکنالوجی کے انقلاب کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) ہر شعبے میں اپنی جگہ بنا رہی ہے۔ حالیہ پیشرفت میں دنیا کا پہلا AI وزیر البانیہ میں متعارف کروایا گیا ہے، جس نے پارلیمنٹ میں اپنا پہلا خطاب کیا۔ یہ ایک منفرد سنگ میل ہے جو دنیا بھر میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔
البانیہ کا منفرد اعزاز
البانیہ وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس نے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک حکومتی وزیر کا تقرر کیا۔ وزیر اعظم ایڈی راما نے باضابطہ طور پر گزشتہ ہفتے اس تقرری کا اعلان کیا۔ اس وزیر کا نام "ڈیلا” رکھا گیا ہے، جو البانوی زبان میں "سورج” کے معنی رکھتا ہے۔
AI وزیر کا پہلا خطاب
خاتون ورچوئل وزیر "ڈیلا” نے روایتی البانوی لباس پہن کر پارلیمنٹ میں خطاب کیا۔ اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہا:
- "میں انسانوں کی جگہ لینے کے لیے نہیں آئی بلکہ ان کی مدد کرنے آئی ہوں۔”
- "آئین کو اصل خطرہ مشینوں سے نہیں بلکہ اقتدار میں رہنے والوں کے غیر انسانی فیصلوں سے ہے۔”
یہ جملے دنیا بھر میں سوشل میڈیا اور میڈیا چینلز پر تیزی سے وائرل ہو گئے۔
ڈیلا کا پیغام
ڈیلا نے کہا کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کے لیے خطرہ نہیں بلکہ مواقع پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔ اس کے مطابق مستقبل میں ٹیکنالوجی کا درست استعمال ہی قوموں کی ترقی کی ضمانت ہوگا۔
مصنوعی ذہانت کی عالمی اہمیت
دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ تعلیم، صحت، مواصلات، اور سیکیورٹی جیسے شعبے پہلے ہی AI پر انحصار کر رہے ہیں۔ لیکن دنیا کا پہلا AI وزیر اس بات کی علامت ہے کہ مستقبل کی حکومتوں میں مصنوعی ذہانت کا کردار بڑھتا جائے گا۔
عوامی ردعمل
البانیہ کے عوام اور دنیا بھر کے ماہرین نے اس تقرری کو ایک انقلابی قدم قرار دیا۔ کچھ ماہرین نے کہا کہ یہ فیصلہ شفافیت اور جدیدیت کو فروغ دے گا، جبکہ کچھ ناقدین نے خدشہ ظاہر کیا کہ مشین پر انحصار بڑھنے سے انسانی فیصلے کمزور پڑ سکتے ہیں۔
البانیہ کا مستقبل اور ڈیلا کا کردار
وزیر اعظم ایڈی راما کے مطابق ڈیلا وزارت کے مختلف پالیسی فیصلوں میں ڈیٹا بیسڈ سفارشات پیش کرے گی۔ اس کا مقصد حکومتی کارکردگی کو مزید شفاف اور موثر بنانا ہے۔ اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو امکان ہے کہ دیگر ممالک بھی اس ماڈل کو اپنائیں گے۔
البانیہ کی یہ پیشرفت دنیا کے لیے ایک نئے دور کی شروعات ہے۔ دنیا کا پہلا AI وزیر نہ صرف ٹیکنالوجی کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس بات کی علامت بھی ہے کہ مستقبل کی حکومتیں انسان اور مصنوعی ذہانت کے امتزاج سے چلیں گی۔