ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں اضافہ، 3 لاکھ 61 ہزار 700 روپے تک پہنچ گئی
ملک میں سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ – عوام کے لیے تشویش کی نئی لہر
پاکستان میں مہنگائی کے بوجھ تلے دبی عوام کو ایک اور دھچکا اُس وقت لگا جب سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، سونے کی فی تولہ قیمت میں 1000 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 3 لاکھ 61 ہزار 700 روپے تک جا پہنچی ہے۔ یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب عوام پہلے ہی مہنگائی، پیٹرول کی قیمتوں، اور روزمرہ اشیاء کی بڑھتی ہوئی لاگت سے پریشان ہیں۔
فی 10 گرام سونے کی قیمت میں بھی اضافہ
ایسوسی ایشن کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق، صرف فی تولہ ہی نہیں بلکہ 10 گرام سونے کی قیمت میں بھی 857 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد نئی قیمت 3 لاکھ 10 ہزار 99 روپے مقرر کی گئی ہے۔ یہ اضافہ نہ صرف زیورات بنانے والے طبقے بلکہ عام صارفین کے لیے بھی باعث تشویش ہے۔
عالمی منڈی میں سونے کی قیمت میں بھی اضافہ
عالمی سطح پر بھی سونے کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونا 10 ڈالر مہنگا ہو کر 3390 امریکی ڈالر پر فروخت ہو رہا ہے۔ عالمی قیمتوں میں یہ اضافہ مختلف اقتصادی، سیاسی اور مالیاتی عوامل کی بنیاد پر ہو رہا ہے، جن میں ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ، مہنگائی، اور جیوپولیٹیکل غیر یقینی صورتحال شامل ہیں۔
سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات
ماہرین معاشیات اور مارکیٹ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ سونے کی قیمت میں حالیہ اضافے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں:
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی: روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر درآمد شدہ اشیاء کو مزید مہنگا کر دیتی ہے، اور سونا چونکہ عالمی منڈی سے درآمد کیا جاتا ہے، اس لیے اس کی قیمت بھی براہِ راست متاثر ہوتی ہے۔
عالمی سطح پر مہنگائی میں اضافہ: مہنگائی کی بلند شرح کی وجہ سے سرمایہ کار محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش میں ہوتے ہیں، اور سونا ہمیشہ سے ایک محفوظ سرمایہ کاری تصور کیا جاتا ہے۔ نتیجتاً طلب میں اضافہ سونے کی قیمتوں کو اوپر لے جاتا ہے۔
سود کی شرحوں میں تبدیلی: امریکہ اور دیگر بڑی معیشتوں میں سود کی شرحوں میں کمی یا غیر یقینی صورتحال بھی سرمایہ کاروں کو سونا خریدنے پر مجبور کرتی ہے۔
جیوپولیٹیکل کشیدگیاں: دنیا کے مختلف حصوں میں جاری جنگوں، تنازعات اور سیاسی کشیدگی نے عالمی مارکیٹ کو غیر مستحکم کر دیا ہے، جس کا اثر قیمتی دھاتوں پر براہ راست پڑتا ہے۔
عوامی ردعمل اور تشویش
سونے کی قیمتوں میں اس قدر تیزی سے ہونے والا اضافہ عوام کے لیے شدید پریشانی کا باعث ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو شادی بیاہ کے لیے زیورات خریدنے کے خواہاں تھے۔ ایک عام شہری کے لیے سونا اب ایک ناقابلِ رسائی شے بنتی جا رہی ہے۔ کئی خاندان جو سالوں سے بچت کر رہے تھے تاکہ بیٹیوں کی شادی کے موقع پر زیورات خرید سکیں، اب اس فیصلے پر نظر ثانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
سنار برادری کا موقف
زیورات کا کاروبار کرنے والے دکانداروں کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں اضافہ ان کے کاروبار پر بھی منفی اثر ڈال رہا ہے۔ صارفین کی قوتِ خرید میں کمی کی وجہ سے زیورات کی خریداری میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
کراچی کے ایک معروف جیولر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:
“پہلے روزانہ کئی گاہک زیورات خریدنے آتے تھے، مگر اب صرف معلومات لینے یا سونے کے ریٹ معلوم کرنے کے لیے آتے ہیں۔ خریداری کرنے والے بہت کم ہو گئے ہیں۔”
معاشی ماہرین کا تجزیہ
اقتصادی ماہرین کے مطابق، اگر سونے کی قیمتوں میں اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو یہ نہ صرف صارفین بلکہ ملک کی معیشت پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ جیولری ایکسپورٹ پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے، کیونکہ عالمی خریدار بھی قیمتوں میں غیر یقینی کی صورت میں محتاط ہو جاتے ہیں۔
معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا ہے:
“پاکستان میں سونے کی قیمتیں عالمی رجحانات کے ساتھ ساتھ ملکی مالیاتی پالیسی، روپے کی قدر، اور مارکیٹ کی نفسیات پر بھی منحصر ہوتی ہیں۔ جب تک معیشت میں استحکام نہیں آتا، سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ جاری رہے گا۔”
آنے والے دنوں میں کیا ہوگا؟
مارکیٹ تجزیہ کار اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ سونے کی قیمتیں مستقبل قریب میں مزید بڑھ سکتی ہیں، خاص طور پر اگر عالمی معیشت میں غیر یقینی کی صورتحال برقرار رہی۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ سال کے آخر تک فی تولہ سونا 4 لاکھ روپے کی حد بھی عبور کر سکتا ہے، اگر روپے کی قدر میں مزید کمی واقع ہوتی ہے اور عالمی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
صارفین کے لیے مشورہ
ماہرین کا مشورہ ہے کہ عام شہری جلد بازی میں خریداری سے گریز کریں اور مارکیٹ کی صورتحال پر گہری نظر رکھیں۔ اگر آپ سونا بطور سرمایہ کاری خریدنا چاہتے ہیں، تو مارکیٹ کا رجحان، عالمی خبریں اور مقامی کرنسی کی صورتحال کا بغور جائزہ لے کر فیصلہ کریں۔
سونے کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ نہ صرف عالمی معاشی صورتحال کا عکس ہے بلکہ ملک میں جاری مالیاتی دباؤ اور روپے کی گرتی ہوئی قدر کا بھی نتیجہ ہے۔ جب تک ملکی معیشت میں بہتری نہیں آتی اور عالمی مارکیٹ مستحکم نہیں ہوتی، سونے کی قیمتیں اتار چڑھاؤ کا شکار رہیں گی۔ عوام کو چاہیئے کہ وہ مالی فیصلے دانشمندی سے کریں اور موجودہ غیر یقینی صورتحال میں محتاط رویہ اختیار کریں۔