راولپنڈی اور اسلام آباد میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل، راستے سیل — سیکورٹی انتظامات سخت
راولپنڈی اور اسلام آباد میں ٹی ایل پی کے ملین مارچ کے پیشِ نظر حکام نے حفاظتی اقدامات کے طور پر موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے اور اہم شاہراہیں و داخلی راستے بھی سیل کر دیے گئے ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد عوامی نظم و ضبط برقرار رکھنا اور کسی بھی قسم کے انتشار کو بروقت روکنا ہے۔
کب اور کیوں: فوری سیکیورٹی اقدامات
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں ٹی ایل پی ملین مارچ کے موقع پر سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر ناظمِ شہر و ضلعی حکام نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا کہ موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل کی جائے تاکہ سماجی رابطوں پر مبنی غلط اطلاعات اور افواہوں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ اس کے علاوہ بڑے اجتماعات کے دوران فوری طور پر صورتِ حال کنٹرول کرنے کے لیے راستے بھی بند کیے گئے ہیں۔
بند راستے اور کنٹینرز
حکام نے روات ٹی چوک، فیض آباد، 26 نمبر چونگی، کرال چوک، بارہ کہو اور دیگر حساس مقامات پر کنٹینرز لگا کر راستے سیل کر دیے ہیں۔ مری روڈ، ڈبل روڈ اور آئی جے پی روڈ جیسے مرکزی راستے بھی عارضی طور پر بند رکھے گئے ہیں تاکہ کسی غیر متوقع صورتِ حال کی صورت میں فوری رسائی سے روکا جا سکے۔ نتیجتاً شہر کے کئی حصے ٹریفک اور آمدورفت کے لیے محدود رہے۔
پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی تعیناتی
راولپنڈی و اسلام آباد میں بڑی تعداد میں پولیس اور رینجرز اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ مشترکہ چوکیاں اور فول پروف سیکیورٹی پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔ آر پی او راولپنڈی نے تمام اضلاع کے ڈی پی اوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ صورتحال پر کڑی نظر رکھیں اور ہر ممکن حفاظتی انتظامات یقینی بنائیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ جو بھی سرکاری یا نجی املاک کو نقصان پہنچائے گا اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل — حکومتی جواز
حکام کا کہنا ہے کہ موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کا بنیادی مقصد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے غلط استعمال کو روکنا، افواہوں کی تیزی سے پھیلنے کو محدود کرنا اور عوامی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانا ہے۔ بڑے سیاسی یا مذہبی اجتماعات کے دوران ایسی پابندیاں بین الاقوامی سطح پر بھی بعض اوقات نافذ کی جاتی ہیں تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔
عوامی خدمات پر اثرات
موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل ہونے سے شہریوں کی روزمرہ زندگی پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ آن لائن ادائیگیاں، موبائل بینکنگ، ایمرجنسی کالز (جب وہ انٹرنیٹ پر منحصر ہوں)، اور آن لائن معلوماتی ذرائع تک رسائی متاثر ہوئی۔ کاروباری مراکز میں بھی لین دین اور کسٹمر سروس کے عملے کو دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ متعدد شہریوں نے اس اقدام کی وجہ سے متعلقہ حکام سے معلومات اور متبادل ذرائع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مواصلاتی اختلال کے قانونی و اخلاقی پہلو
ماہرینِ قانون کے مطابق موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل کرنا ایک سنگین اقدام ہے جس کے اخلاقی اور قانونی مضمرات بھی ہیں۔ اگرچہ قومی سلامتی کے تناظر میں ایسے اقدامات ناگزیر بن سکتے ہیں، مگر شفافیت، وقتی حد بندی اور متبادل خبروں کے ذرائع کی فراہمی ضروری ہوتی ہے تاکہ شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر نہ ہوں۔ سول سوسائٹی گروپس اکثر یہ کہتے ہیں کہ سیکیورٹی کے نام پر جاری پابندیوں کو محدود اور ضروری بنایا جانا چاہیے۔
انتظامیہ کا پیغام اور عوامی تعاون کی اپیل
سرکاری حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پارہیز کریں اور احتجاج یا مارچ کے دوران کسی بھی اشتعال انگیز کارروائی میں حصہ نہ لیں۔ آر پی او راولپنڈی نے واضح کیا کہ موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل عارضی ہے اور جب سیکیورٹی خطرات کم ہوں گے تو سروس فوری بحال کر دی جائے گی۔ شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ روایتی ذرائعِ ابلاغ، ریڈیو اور ٹی وی چینلز سے تازہ ترین معلومات حاصل کریں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔
کاروبار، ٹرانسپورٹ اور روزگار پر اثرات
راستوں کی بندش اور موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سروسز خاص طور پر میٹرو بس اور لوکل ٹرانسپورٹ متاثر ہوئی ہے۔ میٹرو بس سروس عارضی طور پر معطل رکھی گئی جس کے نتیجے میں ہزاروں commuters کو متبادل راستے اختیار کرنے پڑے۔ تاجر اور دکانیں بھی منافع میں کمی اور گاہکوں کی کمی کا سامنا کر رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر اثر اور غلط اطلاعات کا تدارک
حکام کا موقف ہے کہ موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل رکھنے سے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط اطلاعات اور پروپیگینڈا کا خاتمہ ممکن ہو گا، جو اکثر مشتعل کرنے والے عناصر کا ذریعہ بنتی ہیں۔ اس کے باوجود IT ماہرین کہتے ہیں کہ مکمل انٹرنیٹ بندش کے بجائے مخصوص پلیٹ فارمز یا اکاؤنٹس کی نگرانی زیادہ مؤثر اور کم متاثر کن اقدام ہو سکتا ہے۔
آئندہ لائحہ عمل اور شفافیت کی ضرورت
ماہرین سفارش کرتے ہیں کہ آئندہ جب بھی موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل جیسا اقدام لیا جائے تو اس کی مدت، منطقی جواز، بحالی کا وقت اور متبادل اطلاعاتی چینلز کی فراہمی کا واضح اعلٰان ضروری ہو۔ اس سے عوام کا اعتماد برقرار رہے گا اور بھاری سماجی و اقتصادی اثرات کم ہوں گے۔
افغانستان میں انٹرنیٹ سروسز معطل – شہری رابطوں پر بڑا اثر
راولپنڈی اور اسلام آباد میں حفاظتی خدشات کے پیشِ نظر موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل اور راستے سیل کر دیے گئے ہیں۔ وفاقی اور ضلعی انتظامیہ نے اس اقدام کی وجوہات سیکیورٹی اور عوامی نظم و ضبط برقرار رکھنے قرار دی ہیں، جبکہ شہریوں اور ماہرین نے اس کے متبادل، محدود اور شفاف میکنزم کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سروس عارضی ہے اور جب حالات پر کنٹرول ہو گا تو اسے جلد بحال کر دیا جائے گا۔
Comments 1