ایران نے اسرائیلی جاسوس کو پھانسی دے کر موساد نیٹ ورک بے نقاب کر دیا
بہمن چوبی پر الزامات: حساس معلومات کی منتقلی
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان کے مطابق، بہمن چوبی نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کو ایران کی اہم اور حساس معلومات فراہم کیں۔ ان معلومات میں ایران میں درآمد ہونے والے الیکٹرانک آلات کے راستوں سے متعلق تفصیلات شامل تھیں۔ یہ معلومات اسرائیل کو ایرانی سرکاری ڈیٹا سینٹرز میں نقب لگانے اور اہم اداروں کے ڈیٹا بیس تک رسائی حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوئیں۔
عدالت کے مطابق، اسرائیلی جاسوس بہمن چوبی نے ایسی معلومات فراہم کیں جن سے اسرائیل نے ایران کی ملٹری قیادت اور ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا۔ اس طرح کی سرگرمیوں نے ایران کی قومی سلامتی کو شدید خطرات سے دوچار کیا۔ ایرانی حکام نے دعویٰ کیا کہ موساد کا بنیادی مقصد ان معلومات کے ذریعے ایرانی اداروں کے ڈیٹا بیس کو ہیک کرنا اور قومی سلامتی کو کمزور کرنا تھا۔
عدالتی کارروائی اور سزائے موت
ایرانی سپریم کورٹ نے بہمن چوبی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اسے “فساد فی الارض” (زمین پر فساد پھیلانے) کے جرم میں سزائے موت سنائی۔ عدالت نے اسے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے سنگین الزامات کے تحت سزا دی۔ یہ پھانسی اس وقت عمل میں آئی جب اقوام متحدہ نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے باعث دوبارہ پابندیاں عائد کیں۔ ایران نے اس موقع پر اپنے “دشمنوں کو کڑی سزا دینے” کا اعلان کیا تھا۔
یہ کیس اس سے قبل ایرانی میڈیا میں زیادہ نمایاں نہیں ہوا تھا، اور نہ ہی انسانی حقوق کے کارکنوں کو اس کی تفصیلات کا علم تھا۔ اس خاموشی نے اس کیس کو مزید پراسرار بنا دیا۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی
رواں برس جون میں اسرائیل نے ایران پر متعدد حملے کیے، جن میں اہم ملٹری کمانڈرز اور ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں کے پیچھے اسرائیلی جاسوسوں کا ہاتھ تھا، جو ملک کے اندر چھپ کر کام کر رہے تھے۔ بہمن چوبی کے کیس نے اس دعوے کو تقویت دی کہ اسرائیل ایرانی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے مقامی ایجنٹوں کا استعمال کر رہا ہے۔
گزشتہ تین ماہ میں ایران نے 9 مبینہ اسرائیلی جاسوسوں کو پھانسی دی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایران اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات اٹھا رہا ہے۔ اس سے قبل بابک شہبازی نامی شخص کو بھی اسی طرح کے الزامات میں سزائے موت دی گئی تھی۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے خدشات
انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایران کی جانب سے پھانسیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق، 2025 میں ایران نے ایک ہزار سے زائد قیدیوں کو پھانسی دی ہے، جو 1988 کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ بابک شہبازی کو تشدد کے ذریعے جھوٹا اعتراف کروایا گیا تھا۔ بہمن چوبی کے کیس میں بھی ایسی ہی تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ اسے منصفانہ ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا۔
تاہم، ایرانی حکام نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سزائیں قانون کے مطابق اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے دی گئی ہیں۔
اسرائیلی جاسوس کے خلاف ایران کا سخت موقف
ایران نے حالیہ برسوں میں اسرائیلی جاسوس کے خلاف اپنی کارروائیوں کو تیز کر دیا ہے۔ ملک کی خفیہ ایجنسیوں نے متعدد افراد کو گرفتار کیا جو مبینہ طور پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کر رہے تھے۔ بہمن چوبی کا کیس اس سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے، کیونکہ اس نے حساس معلومات کی منتقلی کے ذریعے ایران کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا۔
ایران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جاسوس کی سرگرمیوں نے ملک کے ایٹمی پروگرام اور ملٹری ڈھانچے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ اس کے جواب میں ایران نے اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مزید فعال کر دیا ہے تاکہ ایسی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔
عالمی ردعمل اور ایٹمی پروگرام پر پابندیاں
اقوام متحدہ کی جانب سے ایران کے ایٹمی پروگرام پر دوبارہ پابندیوں کے بعد سے ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ بہمن چوبی کی پھانسی اسی تناظر میں دیکھی جا رہی ہے، جہاں ایران اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے سخت فیصلے کر رہا ہے۔
عالمی برادری نے ایران کی جانب سے پھانسیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تنقید کی ہے، لیکن ایران کا موقف ہے کہ یہ اقدامات اس کی قومی سلامتی کے لیے ناگزیر ہیں۔ اسرائیل نے اس کیس پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن ماضی میں اسرائیل نے ایران کے اندر اپنی خفیہ کارروائیوں کی تردید کی ہے۔
ایران کی اندرونی سلامتی کے چیلنجز
ایران کی اندرونی سلامتی کو درپیش چیلنجز میں اسرائیلی جاسوس کی سرگرمیاں ایک اہم خطرہ ہیں۔ بہمن چوبی جیسے کیسز سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل ایرانی اداروں میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ایران کو اپنے ایٹمی پروگرام کی حفاظت اور ملٹری ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے مسلسل چیلنجز کا سامنا ہے۔
ایران نے اپنی خفیہ ایجنسیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ملکی جاسوسوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ بہمن چوبی کی پھانسی اسی پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد غیر ملکی مداخلت کو روکنا ہے۔
مستقبل کے امکانات
بہمن چوبی کی پھانسی کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی قومی سلامتی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ دوسری جانب، اسرائیل کی جانب سے ایران کے ایٹمی پروگرام اور ملٹری ڈھانچے کو نشانہ بنانے کی کوششیں جاری رہ سکتی ہیں۔
عالمی برادری کو اس صورتحال پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ خطے کی سلامتی پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ ایران کی جانب سے جاسوسی کے الزامات اور پھانسیوں کی تعداد میں اضافہ انسانی حقوق کے حوالے سے بھی سوالات اٹھا رہا ہے۔
کبوتر کیمرہ: پیغام رسانی سے خفیہ جاسوسی تک کی دلچسپ کہانی
بہمن چوبی کی پھانسی ایران کی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے سخت اقدامات کی عکاسی کرتی ہے۔ اسرائیلی جاسوس کے طور پر اس کی شناخت اور اس کی سرگرمیوں نے ایران کے لیے سنگین خطرات پیدا کیے۔ تاہم، انسانی حقوق کی تنظیموں کی تنقید اور عالمی پابندیوں کے تناظر میں ایران کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ یہ کیس ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کا ایک اہم موڑ ہے، جو خطے کی سلامتی کے لیے نئے چیلنجز پیش کر رہا ہے۔