اسرائیل نے گریٹا تھنبرگ سمیت 171 امدادی کارکنوں کو ڈی پورٹ کیا
امدادی فلوٹیلا کا مشن
گلوبل صمود امدادی فلوٹیلا کا مقصد غزہ میں جاری انسانی بحران کے پیش نظر امدادی سامان پہنچانا تھا۔ اس فلوٹیلا میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے کارکن شامل تھے، جن کا مقصد غزہ کے عوام کے لیے خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیا فراہم کرنا تھا۔ تاہم، اسرائیلی حکام نے سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اس امدادی فلوٹیلا کو راستے میں روک لیا اور متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ اس واقعے نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی، خاص طور پر اس لیے کہ معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی اس امدادی فلوٹیلا کا حصہ تھیں۔
اسرائیلی حکام کا ردعمل
اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق، امدادی فلوٹیلا کے 171 ارکان کو ملک بدر کر دیا گیا ہے۔ ان افراد کو یونان اور سلوواکیہ منتقل کیا گیا۔ وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ تمام شرکاء کے قانونی حقوق کا مکمل خیال رکھا گیا اور یہ عمل بین الاقوامی قوانین کے مطابق انجام دیا گیا۔ اسرائیلی حکام نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ حماس نے اس واقعے کے بارے میں جھوٹی خبریں پھیلائیں، جو ان کے بقول حماس کی منصوبہ بندی کا حصہ تھی۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں تصاویر بھی شیئر کیں، جن میں گریٹا تھنبرگ اور دیگر کارکنوں کو ایئرپورٹ پر دیکھا جا سکتا ہے۔ وزارت نے دعویٰ کیا کہ ایک واقعے میں امدادی فلوٹیلا کے ایک رکن نے کیتسیوت جیل کی خاتون میڈیکل اہلکار کو کاٹ لیا، جو ان کے بقول واحد پرتشدد واقعہ تھا۔ انہوں نے عوام سے جعلی خبروں پر یقین نہ کرنے کی اپیل کی۔
گرفتار کارکنوں کے الزامات
وطن واپس پہنچنے والے کئی امدادی کارکنوں نے اسرائیلی حراست میں مبینہ بدسلوکی کے بارے میں انکشافات کیے ہیں۔ اٹلی واپس پہنچنے والے کارکنوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نے انہیں ہراساں کیا، انہیں ادویات سے محروم رکھا گیا، اور ذہنی دباؤ کا نشانہ بنایا گیا۔ ان الزامات نے عالمی سطح پر تنازع کو مزید ہوا دی ہے، کیونکہ امدادی فلوٹیلا کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی۔
فلوٹیلا کے ارکان کی قومیتیں
فلوٹیلا کے ارکان کا تعلق مختلف ممالک سے تھا، جن میں یونان، اٹلی، فرانس، آئرلینڈ، سویڈن، پولینڈ، جرمنی، بلغاریہ، لیتھوانیا، آسٹریا، لکسمبرگ، فن لینڈ، ڈنمارک، سلوواکیہ، سوئٹزرلینڈ، ناروے، برطانیہ، سربیا اور امریکا شامل ہیں۔ اس تنوع نے امدادی فلوٹیلا کی عالمی نوعیت کو اجاگر کیا، جو غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیے ایک عالمی تحریک کی عکاسی کرتی ہے۔
غزہ کا انسانی بحران
غزہ میں جاری انسانی بحران نے عالمی توجہ حاصل کی ہے۔ فلوٹیلا کا مقصد اس بحران سے نمٹنے کے لیے ضروری امداد فراہم کرنا تھا۔ غزہ کے عوام کو خوراک، پانی، ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ امدادی فلوٹیلا کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ وہ اس بحران کو اجاگر کرنے اور متاثرین کی مدد کے لیے پرعزم ہیں۔
اسرائیلی سیکیورٹی خدشات
اسرائیلی حکام نے امدادی فلوٹیلا کو روکنے کے لیے سیکیورٹی خدشات کو جواز بنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ فلوٹیلا کے ذریعے دہشت گردی کی سرگرمیوں کی حمایت کا خطرہ تھا۔ تاہم، فلوٹیلا کے منتظمین نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا واحد مقصد انسانی امداد فراہم کرنا تھا۔ اس تنازع نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی کو مزید اجاگر کیا ہے۔
عالمی ردعمل
امدادی فلوٹیلا کے ارکان کی گرفتاری اور ملک بدری نے عالمی برادری میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ کئی ممالک نے اپنے شہریوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیلی حکام سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس واقعے کی مذمت کر رہی ہیں اور گرفتار کارکنوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
گریٹا تھنبرگ کی شمولیت
معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کی اس فلوٹیلا میں شمولیت نے اسے عالمی میڈیا کی توجہ دلائی۔ گریٹا، جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف عالمی تحریک کی علامت ہیں، نے غزہ کے انسانی بحران کو اجاگر کرنے کے لیے اس مشن میں حصہ لیا۔ ان کی گرفتاری اور ملک بدری نے اس تنازع کو مزید اہمیت دی۔
امدادی فلوٹیلا کی تاریخ
امدادی فلوٹیلا کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ ماضی میں بھی کئی فلوٹیلاز غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر روانہ ہوئے، لیکن انہیں اسرائیلی حکام کی طرف سے روکا گیا۔ 2010 میں، ایک فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج کے حملے میں 10 کارکن ہلاک ہوئے تھے، جس نے عالمی سطح پر شدید تنقید کو جنم دیا تھا۔ اس واقعے نے امدادی فلوٹیلا کے مشن کو مزید مشکل بنا دیا۔
گریٹا تھنبرگ پر اسرائیلی تشدد: فلوٹیلا مشن کے دوران گرفتاری کے بعد لرزہ خیز انکشافات
مستقبل کے امکانات
امدادی فلوٹیلا کے منتظمین نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے عوام کی مدد کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ وہ عالمی برادری سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ غزہ کے انسانی بحران کو حل کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔ دوسری طرف، اسرائیلی حکام اپنے موقف پر قائم ہیں کہ وہ سیکیورٹی خطرات کی بنا پر فلوٹیلا کو روکیں گے۔
Comments 1