کراچی آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا، قیمتوں میں 30 روپے فی کلو تک اضافہ
کراچی میں آٹے کے بحران کے خدشات حقیقت کا روپ دھارنے لگے ہیں، اور شہر بھر میں کراچی آٹے کا بحران دن بہ دن شدت اختیار کر رہا ہے۔ فلور ملز مالکان اور چکی مالکان کی جانب سے آٹے اور میدے کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کو سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ ہول سیل مارکیٹ سے لے کر ریٹیل تک آٹے کے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں، جبکہ انتظامیہ کی جانب سے مقرر کردہ سرکاری نرخوں اور موجودہ مارکیٹ ریٹ میں زمین آسمان کا فرق نظر آ رہا ہے۔
آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
فلور ملز اور آٹا ڈیلرز کے مطابق گزشتہ چند دنوں میں آٹے کی فی کلو قیمت میں 20 سے 30 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
ہول سیل میں فائن آٹے کی قیمت 95 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ریٹیل مارکیٹ میں یہی آٹا 110 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔
ڈھائی نمبر آٹے کی قیمت ہول سیل میں 89 روپے اور ریٹیل میں 95 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔
چکی آٹے کی قیمت میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، اور اب فی کلو چکی آٹا 120 روپے میں دستیاب ہے، جو عام صارف کی پہنچ سے باہر ہو رہا ہے۔
یہ تمام اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ کراچی آٹے کا بحران کس تیزی سے عوام کو متاثر کر رہا ہے۔
سرکاری نرخ اور مارکیٹ ریٹ میں تضاد
کمشنر کراچی نے شہر میں آٹے کے سرکاری نرخ مقرر کیے تھے، جن کے مطابق:
فائن آٹے کی قیمت 78 روپے فی کلو
ڈھائی نمبر آٹے کی قیمت 66 روپے فی کلو
مگر مارکیٹ میں صورت حال بالکل مختلف ہے، جہاں ریٹیل دکاندار سرکاری نرخوں کو نظر انداز کرتے ہوئے زیادہ قیمت وصول کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوام میں کراچی آٹے کے بحران پر غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔
چکی مالکان کا موقف
آٹا چکی ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں گندم مہنگی ہونے کے باوجود سستا آٹا فراہم کرنا ممکن نہیں۔ ان کے مطابق:
گندم کی خریداری مہنگے داموں کی جاتی ہے۔
پسائی اور دیگر اخراجات پر 30 روپے فی کلو اضافی لاگت آتی ہے۔
چکی مالکان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے گندم کے نرخ قابو میں نہ رکھے تو کراچی آٹے کا بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔
بحران کی اصل وجہ: ذخیرہ اندوزی
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالرؤف نے اس بڑھتی ہوئی قیمتوں کی اصل وجہ گندم کی ذخیرہ اندوزی کو قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق:
بڑے پیمانے پر ذخیرہ مافیا نے کاشتکاروں سے گندم خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کر لی ہے۔
مارکیٹ میں گندم کی مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے۔
اگر انتظامیہ نے فوری کارروائی نہ کی تو قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت اگر سخت اقدامات نہ اٹھائے تو آنے والے دنوں میں کراچی آٹے کا بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔
عوامی مشکلات میں اضافہ
کراچی آٹے کے بحران نے عام شہری کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ متوسط اور غریب طبقے کے لیے گھر کا خرچ چلانا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ:
آٹے کی قیمت بڑھنے سے دیگر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
نانبائی اور بیکری مالکان بھی روٹی اور دیگر مصنوعات کے نرخ بڑھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
روزانہ کی بنیاد پر آٹے کی خریداری کرنے والے افراد کو مہنگائی کا سب سے زیادہ سامنا ہے۔
حکومت اور انتظامیہ کی خاموشی
شہری حلقے سوال کر رہے ہیں کہ جب حکومت نے سرکاری نرخ مقرر کر رکھے ہیں تو ان پر عملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا؟
کراچی آٹے کے بحران کے باوجود انتظامیہ کی خاموشی نے عوام کو مزید مایوس کر دیا ہے۔
ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے مافیا کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران مستقبل میں ایک بڑے معاشی اور سماجی مسئلے کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین معاشیات کے مطابق کراچی آٹے کے بحران کی کئی وجوہات ہیں:
گندم کی پیداوار میں کمی۔
غیر متوازن سپلائی چین۔
ذخیرہ اندوزوں کا اثر و رسوخ۔
حکومتی نگرانی کا فقدان۔
ان کے مطابق، اگر حکومت فوری طور پر گندم کے ذخائر مارکیٹ میں فراہم نہ کرے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن نہ کرے تو صورتحال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔
ممکنہ حل
ماہرین اور ہول سیل ایسوسی ایشن نے بحران کو قابو کرنے کے لیے چند تجاویز دی ہیں:
گندم کے سرکاری ذخائر فوری طور پر مارکیٹ میں لائے جائیں۔
ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
فلور ملز اور چکی مالکان کے ساتھ بیٹھ کر قیمتوں کا تعین کیا جائے۔
عام شہری کے لیے سبسڈی اسکیم متعارف کرائی جائے تاکہ کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف مل سکے۔
پاکستان میں مہنگائی کی رفتار میں مسلسل اضافے کا رجحان اور عوام پر اثرات
کراچی آٹے کا بحران صرف ایک معاشی مسئلہ نہیں بلکہ ایک سماجی چیلنج بھی بن چکا ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران عوام کے لیے شدید مشکلات پیدا کر سکتا ہے اور مہنگائی کے طوفان کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
حکومت اور انتظامیہ کے لیے یہ وقت ہے کہ فوری اور مؤثر اقدامات کر کے نہ صرف قیمتوں کو مستحکم کیا جائے بلکہ گندم اور آٹے کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے اور کراچی آٹے کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔