کراچی بھارتی خفیہ ایجنسی را کا نیٹ ورک بے نقاب — سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کی بڑی کامیابی
کراچی:— پاکستان کی انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) اور حساس اداروں نے ایک بڑی کارروائی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) کے زیرِ سایہ چلنے والے خفیہ دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس نیٹ ورک کے ذریعے کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔ حکام کے مطابق، 8 جولائی کو گرفتار کیے گئے چار بھارتی ایجنٹس سے ہونے والی تحقیقات نے اس پورے نیٹ ورک کا پردہ چاک کیا، جو کئی سالوں سے خاموشی کے ساتھ متحرک تھا۔
سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی آزاد خان نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ "را” نے کراچی میں دہشت گردوں کے لیے سیف ہاؤسز قائم کر رکھے تھے اور ایجنٹس کو ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیوں کے لیے بھاری رقوم فراہم کی جا رہی تھیں۔ ان کے مطابق، نیٹ ورک بدین کے رہائشی 45 سالہ عبدالرحمٰن کے قتل کی تحقیقات کے دوران سامنے آیا۔ عبدالرحمٰن کو 18 مئی کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس واقعے نے پورے نیٹ ورک تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کیا۔
تحقیقات اور گرفتاریوں کا طریقہ
ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ سی ٹی ڈی سندھ اور وفاقی حساس اداروں نے مشترکہ کارروائی کے بعد اس نیٹ ورک کو بے نقاب کیا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ "را” نے خلیجی ممالک میں مقیم ایک ایجنٹ سنجے سنجیو کمار عرف "فوجی” کے ذریعے پاکستانی شہریوں کو بھرتی کیا۔ اس نیٹ ورک کی جڑیں دبئی اور نیپال تک پھیلی ہوئی تھیں، جہاں سے ہدایات اور فنڈنگ فراہم کی جا رہی تھی۔
سنجے کمار نے پاکستانی شہری سلمان اور ارسلان کو اپنے نیٹ ورک میں شامل کیا۔ بعد ازاں سلمان نے عمیر، سجاد، عبید اور شکیل پر مشتمل ٹارگٹ کلرز کا ایک گروہ بنایا، جسے "را” کی مالی مدد سے منظم کیا گیا۔ اس نیٹ ورک کے لیے فنڈز باقاعدہ بینکنگ چینلز اور حوالہ ہنڈی کے ذریعے پاکستان منتقل کیے گئے۔
اسلحہ، فنڈنگ اور سیف ہاؤسز
کارروائی کے دوران گرفتار افراد سے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد ہوا، جن میں 9 ایم ایم اور 30 بور پستول، مارٹر شیلز اور ایک بم بھی شامل تھا۔ مزید برآں، "را” کے فنڈز سے کراچی اور اندرون سندھ میں دہشت گردوں کے لیے سیف ہاؤسز قائم کیے گئے تھے، جہاں منصوبہ بندی کی جاتی تھی۔
مودی حکومت کی پالیسیوں سے مقبوضہ کشمیر کا جمہوری نظام متاثر
اعترافات اور انکشافات
گرفتار ملزمان نے دورانِ تفتیش یہ اعتراف کیا کہ وہ "را” کے لیے بطور مقامی ایجنٹ کام کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خلیجی ممالک میں مقیم سنجے کمار عرف فوجی براہِ راست ان سے رابطے میں رہتا تھا اور مختلف ٹارگٹس کی ریکی اور قتل کے لیے بھاری رقوم بھیجتا تھا۔ ملزمان نے مزید انکشاف کیا کہ "را” نے پاکستان میں ایک علیحدگی پسند تنظیم کو بھی پراکسی کے طور پر استعمال کیا تاکہ کارروائیوں کو مقامی رنگ دیا جا سکے۔
قتل کی منصوبہ بندی اور طریقہ کار
تحقیقات کے مطابق، سلمان 12 مئی کو کراچی ایئرپورٹ پہنچا اور وہاں سے حیدرآباد گیا۔ اس کے ساتھ دیگر ملزمان بھی شیخوپورہ اور مریدکے سے آ کر شامل ہوئے۔ انہوں نے پانچ دن تک ٹارگٹ کی ریکی کی اور پھر ماتلی میں عبدالرحمٰن کو قتل کیا۔ اس قتل کی منصوبہ بندی اور مکمل ریکی کے دوران "را” کے ایجنٹ سنجے کمار مسلسل بیرونِ ملک سے ان سے رابطے میں رہا۔
مفرور ملزم اور مزید کارروائیاں
ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ واردات کے بعد مرکزی ملزم سلمان خلیجی ملک کے راستے نیپال فرار ہو گیا۔ اس کی گرفتاری کے لیے وفاقی وزارتِ داخلہ سے مدد طلب کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مزید بڑی گرفتاریاں متوقع ہیں کیونکہ اس نیٹ ورک کے روابط مختلف شہروں تک پھیلے ہوئے ہیں۔

ماہرین کی رائے
سیکیورٹی ماہرین کے مطابق، بھارتی ایجنسی "را” کی سرگرمیاں نئی نہیں ہیں۔ ماضی میں بھی کراچی اور بلوچستان میں ایسے کئی نیٹ ورکس پکڑے جا چکے ہیں۔ تاہم، اس بار نیٹ ورک براہِ راست قتل و غارت میں ملوث پایا گیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ "را” اب زیادہ جارحانہ حکمت عملی اپنا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے یہ ایک بڑا سکیورٹی چیلنج ہے، جس سے نمٹنے کے لیے اداروں کے درمیان مزید مربوط تعاون کی ضرورت ہے۔
متاثرہ خاندان اور مقامی ردِعمل
قتل ہونے والے عبدالرحمٰن کے بارے میں بتایا گیا کہ ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا اور نہ ہی وہ کسی بڑی سیاسی شخصیت تھے۔ وہ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے اور علاقے میں مقبول شخصیت سمجھے جاتے تھے۔ ان کے قتل پر مقامی آبادی نے شدید ردِعمل ظاہر کیا اور اسے ایک سازش قرار دیا جس کا مقصد معاشرتی امن کو نقصان پہنچانا تھا۔
مستقبل کے خدشات اور حکام کا عزم
ایڈیشنل آئی جی آزد خان نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے ہیں اور ملزمان کو عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی فنڈنگ کا معاملہ منظم انداز میں اعلیٰ سطح پر اٹھایا جائے گا تاکہ مستقبل میں اس قسم کی سازشوں کو روکا جا سکے۔
کراچی سے "را” کا نیٹ ورک پکڑے جانے کے بعد ایک بار پھر یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ بیرونی قوتیں پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے فعال ہیں۔ تاہم، سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کی یہ کارروائی پاکستان کی انٹیلی جنس صلاحیتوں کا مظہر ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگرچہ یہ ایک بڑی کامیابی ہے، لیکن پاکستان کو اب بھی اپنی سرزمین پر ایسے نیٹ ورکس کے خلاف مسلسل چوکس رہنے کی ضرورت ہے تاکہ دشمن کی ہر سازش ناکام بنائی جا سکے۔
ALERT:
Claiming a significant breakthrough, the Counter Terrorism Department (CTD) Sindh, Pakistan, in collaboration with federal intelligence agencies, has dismantled an assassination network linked to India's Research and Analysis Wing (RAW) in the province. According to… pic.twitter.com/UaJTSf8YsD
— The Khorasan Diary (@khorasandiary) August 23, 2025
READ MORE FAQs”
کراچی میں پکڑا گیا نیٹ ورک کس کے زیر سایہ چل رہا تھا؟
یہ نیٹ ورک بھارتی خفیہ ایجنسی "را” کے زیر سایہ چل رہا تھا۔
گرفتار ملزمان پر کیا الزامات ہیں؟
ملزمان نے ٹارگٹ کلنگ، فنڈنگ اور علیحدگی پسند تنظیم کے ساتھ روابط کا اعتراف کیا ہے۔
نیٹ ورک کو فنڈنگ کہاں سے مل رہی تھی؟
فنڈنگ خلیجی ممالک اور نیپال میں موجود ایجنٹ سنجے کمار کے ذریعے حوالہ اور بینکنگ چینلز سے ہو رہی تھی۔
مزید گرفتاریاں متوقع ہیں؟
جی ہاں، حکام کے مطابق نیٹ ورک کے مزید روابط مختلف شہروں میں موجود ہیں اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔
Comments 1