خالصتان ریفرنڈم واشنگٹن میں، سکھ برادری کی بھارت کی اقلیت دشمن پالیسیوں کے خلاف عالمی مزاحمت
بھارت کی اقلیت دشمن پالیسیوں کے خلاف سکھ برادری کی مزاحمت میں شدت: واشنگٹن میں خالصتان ریفرنڈم کا انعقاد
واشنگٹن ڈی سی — بھارت کی اقلیت دشمن پالیسیوں اور انسانی حقوق کی مسلسل پامالیوں کے خلاف سکھ برادری کی عالمی مزاحمت میں تیزی آتی جا رہی ہے۔ آج امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں خالصتان ریفرنڈم کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں امریکہ بھر سے ہزاروں سکھوں کی شرکت متوقع ہے۔ اس اہم اور تاریخی ریفرنڈم کا اہتمام سکھوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم "سکھس فار جسٹس” (SFJ) نے کیا ہے، جو خالصتان تحریک کی قیادت کر رہی ہے۔
خالصتان ریفرنڈم: سکھ قوم کے لیے ایک آزاد وطن کا مطالبہ
خالصتان ریفرنڈم کا بنیادی مقصد سکھ قوم کے لیے ایک آزاد اور خودمختار وطن، "خالصتان” کے قیام کے لیے عوامی حمایت حاصل کرنا ہے۔ منتظمین کے مطابق یہ ریفرنڈم مکمل طور پر پرامن، جمہوری اور قانونی طریقے سے منعقد کیا جا رہا ہے تاکہ عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ سکھ قوم اب بھارتی ریاستی جبر کے تحت زندگی گزارنے کو تیار نہیں۔
SFJ کے مطابق خالصتان ریفرنڈم عالمی سطح پر جاری ایک سلسلہ ہے، جس میں اب تک کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا اور یورپ کے مختلف شہروں میں لاکھوں سکھوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔
نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید
ریفرنڈم سے قبل سکھس فار جسٹس کے رہنماؤں نے ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ:
"مودی حکومت صرف بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ نہیں بنا رہی بلکہ دنیا بھر میں سکھ رہنماؤں اور خالصتان تحریک کے حامیوں کے خلاف منظم سازشیں بھی کر رہی ہے۔”
سکھ رہنماؤں نے مزید کہا کہ بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں، دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بھی شدت پسندی پر مبنی پالیسیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے، اور یہ صورتحال نہ صرف بھارتی آئین بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیارات کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
امریکہ میں سکھ برادری کی مضبوط آواز
امریکہ میں خالصتان ریفرنڈم کا انعقاد اس بات کا ثبوت ہے کہ سکھ برادری عالمی سطح پر ایک متحد اور بااثر آواز بن کر ابھری ہے۔ امریکہ میں سکھ برادری نہ صرف اپنی ثقافت، مذہب اور شناخت کو زندہ رکھے ہوئے ہے بلکہ اپنے بنیادی حقوق کے لیے ہر ممکن طریقے سے آواز بلند کر رہی ہے۔
اسی تناظر میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خالصتان تحریک کے مرکزی رہنما گرپتونت سنگھ پنن کو بھیجا گیا خط خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ اس خط میں ٹرمپ نے امریکہ میں سکھ برادری کے تحفظ کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے، جو کہ خالصتان تحریک کی ایک بڑی بین الاقوامی کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔
بھارتی خفیہ نیٹ ورکس کی عالمی سطح پر بے نقابی
حالیہ ہفتوں میں کینیڈا، امریکہ، اور آسٹریلیا میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ان نیٹ ورکس کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے، جو مبینہ طور پر خالصتان تحریک کے کارکنان کو نشانہ بنا رہے تھے۔ ان ممالک کی سیکیورٹی ایجنسیوں نے ان واقعات کو نہایت سنجیدگی سے لیا ہے اور بھارت کے خلاف رسمی اعتراضات بھی ریکارڈ کرائے گئے ہیں۔
یہ انکشافات بھارت کے لیے ایک سفارتی بحران بن چکے ہیں، اور عالمی برادری میں مودی حکومت کی ساکھ کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔
عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان
سکھ برادری کا کہنا ہے کہ اگرچہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں اور حکومتیں بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم سے بخوبی واقف ہیں، مگر پھر بھی زیادہ تر ممالک نے اپنی معاشی اور اسٹریٹجک مفادات کی خاطر بھارت کے خلاف کھل کر بات نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ سکھ قوم نے عالمی ریفرنڈمز کے ذریعے اپنی آواز دنیا تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
خالصتان تحریک: تاریخ، جدوجہد اور موجودہ صورتحال
خالصتان تحریک کا آغاز 1980 کی دہائی میں ہوا، جب سکھ برادری کو محسوس ہوا کہ بھارتی ریاست میں انہیں مستقل طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 1984 کے سکھ مخالف فسادات، "آپریشن بلیو اسٹار” اور ہزاروں سکھوں کا ماورائے عدالت قتل اس تحریک کا بنیادی محرک بنے۔
اب یہ تحریک جدید دور میں ایک نئی شکل اختیار کر چکی ہے، جہاں سوشل میڈیا، عالمی مظاہرے، قانونی ریفرنڈمز اور سفارتی مہمات کے ذریعے یہ تحریک دوبارہ زور پکڑ چکی ہے۔
پرامن جمہوری عمل کی اہمیت
SFJ اور دیگر خالصتان تنظیمیں اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ ان کی تحریک مکمل طور پر پرامن، قانونی اور جمہوری اصولوں پر مبنی ہے۔ واشنگٹن میں ہونے والا یہ ریفرنڈم نہ صرف سکھوں کے حق خودارادیت کا اظہار ہے بلکہ یہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں۔
خالصتان تحریک کا عالمی منظرنامے پر ابھرتا ہوا کردار
واشنگٹن میں خالصتان ریفرنڈم کا انعقاد اس بات کی علامت ہے کہ سکھ قوم نے عالمی سطح پر اپنی آواز مضبوطی سے بلند کرنا سیکھ لیا ہے۔ یہ تحریک اب صرف بھارت تک محدود نہیں رہی بلکہ دنیا بھر کے ممالک میں سکھ برادری اس جدوجہد کا حصہ بن چکی ہے۔
بھارت کو اس بات کا احساس کرنا ہوگا کہ طاقت، جبر اور پروپیگنڈے کے ذریعے ایک قوم کے حق خودارادیت کو دبایا نہیں جا سکتا۔ اگر بھارتی حکومت واقعی جمہوریت، انسانیت اور آئینی اصولوں پر یقین رکھتی ہے، تو اُسے سکھوں کی آواز کو سننا اور ان کے مطالبات کا پرامن حل تلاش کرنا ہوگا۔
READ MORE FAQs.
ریفرنڈم کے منتظمین کون ہیں؟
یہ ریفرنڈم سکھس فار جسٹس (SFJ) کے زیر اہتمام منعقد کیا جا رہا ہے۔
کیا خالصتان ریفرنڈم پرامن ہے؟
جی ہاں، منتظمین کے مطابق یہ ریفرنڈم مکمل طور پر پرامن اور جمہوری طریقے سے منعقد کیا جا رہا ہے۔
خالصتان ریفرنڈم واشنگٹن میں کیوں منعقد کیا جا رہا ہے؟
یہ ریفرنڈم سکھ قوم کے آزاد وطن خالصتان کے قیام کے لیے عالمی رائے عامہ کو بیدار کرنے کے مقصد سے منعقد کیا جا رہا ہے۔
کچھ لوگوں کا خیال تھا خالصتان ایمبسی والی بات جھوٹی ہے یہ رہی ویڈیو ۔۔۔۔ pic.twitter.com/6WscdFH0Cp
— Zafar Shirazi 🇵🇰 (@ZafarShirazi7) August 7, 2025