پشاور: خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ صوبے کی کچھ ہائی ویز خطرناک علاقوں سے گزرتی ہیں جہاں طالبان کی سرگرمیاں دیکھی گئی ہیں، لیکن پولیس نے کئی بار ان کے خلاف کامیاب کارروائیاں کی ہیں۔
آئی جی نے بتایا کہ جب طالبان ہائی ویز پر ناکے لگانے کی کوشش کرتے ہیں، تو پولیس فوری طور پر ایکشن لیتی ہے اور ان کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں جن میں کئی شدت پسند مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ان مسائل کا مستقل حل یہ ہے کہ ٹانک اور ڈی آئی خان روڈ پر مستقل چوکیاں قائم کی جائیں تاکہ دہشتگردوں کی نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔ ان چوکیاں بنانے کے لیے اسکیم منظور ہو چکی ہے اور جیسے ہی فنڈز ملیں گے، ان پر کام شروع کر دیا جائے گا۔
مزید کہا کہ درازندہ اور بلوچستان کی طرف جانے والے راستوں پر بھی چوکیاں قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں سے آنے والے خطرات پر قابو پایا جا سکے۔
آئی جی ذوالفقار حمید نے بتایا کہ ایک سال سے موٹر وے پر پیٹرولنگ بند تھی لیکن اب دوبارہ سے پیٹرولنگ شروع کر دی گئی ہے۔ کرم کے علاقے میں اب صورتِ حال مکمل طور پر نارمل ہو چکی ہے اور وہاں کے تمام بنکرز ختم کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹل سے پاڑا چنار روڈ کی حفاظت کے لیے روڈ پروٹیکشن فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ شرپسندی میں ملوث 150 سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور ان کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔