لاہور اسموگ ایکشن پلان: فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے 90 روزہ تجاویز
لاہور میں فضائی آلودگی کا بحران
لاہور، پاکستان کا دوسرا بڑا شہر، گزشتہ چند سالوں سے فضائی آلودگی اور اسموگ کے سنگین بحران سے دوچار ہے۔ نومبر 2024 میں لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 1165 تک پہنچ گیا، جو دنیا کے بدترین شہروں میں شامل تھا۔ ماہرین کے مطابق، فضائی آلودگی کے باعث لاہور کے شہریوں کی اوسط عمر سات سال تک کم ہو سکتی ہے۔ گزشتہ برس صرف ایک ماہ میں پنجاب کے اسپتالوں میں 19 لاکھ سے زائد مریض سانس کی بیماریوں کے علاج کے لیے رجوع کر چکے ہیں۔ اس صورتحال نے فوری اور جامع ایکشن پلان کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
لاہور میں کوڈ فار پاکستان کے تحت منعقدہ مکالمہ "گفتگو” میں ماہرین، حکومتی نمائندوں، ماحولیاتی وکلاء، کسانوں اور نجی شعبے کے رہنماؤں نے مل کر ایک 90 روزہ ہنگامی ایکشن پلان تجویز کیا ہے۔ اس مضمون میں اس پلان کی تفصیلات، اس کے نفاذ کے طریقوں اور شہریوں کے کردار پر روشنی ڈالی جائے گی۔
فضائی آلودگی کے اسباب
فضائی آلودگی کے متعدد اسباب ہیں جو لاہور کے ماحول کو متاثر کر رہے ہیں۔ ان میں شامل ہیں:
1. فصلوں کی باقیات کا جلانا
پنجاب کے دیہی علاقوں میں کسان فصلوں کی باقیات (مثلاً چاول کی بھوسہ) جلاتے ہیں، جو اسموگ کا ایک بڑا سبب ہے۔ اس عمل سے نکلنے والا دھواں لاہور کے آسمان کو دھندلا دیتا ہے اور فضائی آلودگی کو بڑھاتا ہے۔
2. صنعتی دھواں
لاہور کے گردونواح میں واقع بھٹوں اور فیکٹریوں سے خارج ہونے والا دھواں فضائی آلودگی کا ایک اور اہم ذریعہ ہے۔ پرانے طرز کے بھٹوں سے زہریلی گیسوں کا اخراج ہوتا ہے، جو شہریوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
3. گاڑیوں کا دھواں
لاہور میں بڑھتی ہوئی گاڑیوں کی تعداد، خاص طور پر پرانی اور غیر معیاری گاڑیاں، فضائی آلودگی کو بڑھا رہی ہیں۔ ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اسموگ کی شدت میں اضافہ کرتا ہے۔
4. کوڑا کرکٹ جلانا
شہر کے مختلف علاقوں میں کوڑا کرکٹ کو جلانے کا رجحان بھی فضائی آلودگی کا ایک اہم سبب ہے۔ اس سے نکلنے والی زہریلی گیسیں شہریوں کی صحت پر برا اثر ڈالتی ہیں۔
90 روزہ ایکشن پلان کی تفصیلات
ماہرین کی تجاویز کی روشنی میں تیار کردہ 90 روزہ ایکشن پلان میں مندرجہ ذیل اقدامات شامل ہیں:
فصلوں کی باقیات پر پابندی
فصلوں کی باقیات جلانے پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔ کسانوں کو متبادل ذرائع، جیسے کہ بائیو ڈی کمپوزر اور خصوصی مشینری، فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ بھوسہ کو تلف کر سکیں۔ اس سے فضائی آلودگی میں نمایاں کمی ممکن ہوگی۔
صنعتی اخراج پر کنٹرول
صنعتی بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے گا، جو دھوئیں کے اخراج کو کم کرتی ہے۔ صرف جدید ٹیکنالوجی والے بھٹوں کو چلنے کی اجازت دی جائے گی، جبکہ غیر معیاری بھٹوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
گاڑیوں کے دھوئیں پر قابو
دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ گاڑیوں کی فٹنس چیکنگ کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا اور الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا۔ رائیڈ شیئرنگ پروگرامز کو متعارف کرایا جائے گا تاکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد کم ہو۔
کوڑا کرکٹ کے انتظام میں بہتری
کوڑا کرکٹ جلانے کے خاتمے کے لیے موثر ویسٹ مینجمنٹ سسٹم قائم کیا جائے گا۔ شہریوں کو کوڑا کرکٹ کو ری سائیکل کرنے اور مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کی ترغیب دی جائے گی۔
شجرکاری مہم
لاہور کے داخلی راستوں، شاہراہوں اور تعلیمی اداروں میں بڑے پیمانے پر شجرکاری کی جائے گی۔ درخت فضائی آلودگی کو کم کرنے اور شہر کے ماحول کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
آگاہی مہمات
شہریوں میں فضائی آلودگی کے اثرات سے متعلق آگاہی مہمات چلائی جائیں گی۔ سوشل میڈیا، تعلیمی اداروں اور کمیونٹی مراکز کے ذریعے ویڈیوز اور دیگر مواد کے ذریعے لوگوں کو آرگائنک فارمنگ اور ماحول دوست طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دی جائے گی۔
حکومتی اقدامات
حکومت پنجاب نے فضائی آلودگی کے تدارک کے لیے پہلے ہی کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ ان میں شامل ہیں:
- اسموگ وار روم: ایک خصوصی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جو فضائی آلودگی کی نگرانی اور اس پر فوری ردعمل کے لیے کام کر رہا ہے۔
- خصوصی مشینری: کسانوں کو فصلوں کی باقیات تلف کرنے کے لیے جدید مشینری فراہم کی جا رہی ہے۔
- الیکٹرک بسیں: شہری ٹرانسپورٹ میں الیکٹرک بسوں کا استعمال بڑھایا جا رہا ہے۔
- ایئر کوالٹی مانیٹرنگ: فضائی معیار کی نگرانی کے لیے جدید مانیٹرنگ سسٹم نصب کیے گئے ہیں۔
- تحفظ ماحولیات فورس: ماحولیاتی قوانین کے نفاذ کے لیے ایک خصوصی فورس قائم کی گئی ہے۔
شہریوں کا کردار
فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے شہریوں کا تعاون ناگزیر ہے۔ شہری درج ذیل اقدامات اٹھا سکتے ہیں:
- رائیڈ شیئرنگ: نجی گاڑیوں کے بجائے رائیڈ شیئرنگ کا استعمال کریں۔
- ماحول دوست ایندھن: ایندھن کے استعمال میں کمی اور الیکٹرک گاڑیوں کی طرف رجحان بڑھائیں۔
- شجرکاری: اپنے گھروں اور محلے میں درخت لگائیں۔
- آگاہی پھیلائیں: اپنے خاندان اور دوستوں کو فضائی آلودگی کے نقصانات سے آگاہ کریں۔
ماہرین کی رائے
ادارہ تحفظ ماحولیات لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی اعجاز کے مطابق، "فضائی آلودگی صرف ماحولیاتی نہیں بلکہ صحت عامہ کا بحران ہے۔ اسے حل کرنے کے لیے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔” ماحولیاتی وکیل رافع عالم نے کہا کہ ایسی مہمات کے ذریعے شہریوں، ماہرین اور پالیسی سازوں کے درمیان تعاون سے طویل مدتی تبدیلی ممکن ہے۔
ڈیٹا اور تعاون
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کچھ اداروں کے پاس مستند ڈیٹا موجود ہے لیکن نفاذ کی صلاحیت نہیں، جبکہ کچھ کے پاس منصوبے ہیں لیکن عوامی رسائی نہیں۔ اس خلا کو پر کرنے کے لیے مشترکہ تعاون کی ضرورت ہے۔ دی اربن یونٹ اور پاکستان ایئر کوالٹی انیشیٹو کے تعاون سے فضائی آلودگی سے متعلق ڈیٹا کو اکٹھا کیا جائے گا اور اسے آگاہی مہمات کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
مستقبل کی حکمت عملی
90 روزہ پلان کے بعد، طویل مدتی حکمت عملی پر عمل درآمد شروع کیا جائے گا۔ اس میں شامل ہیں:
- ماحول دوست ٹیکنالوجی: صنعتی اور زرعی شعبوں میں ماحول دوست ٹیکنالوجیز کا فروغ۔
- قانونی ڈھانچہ: فضائی آلودگی سے متعلق قوانین کو مزید سخت کیا جائے گا۔
- عوامی شرکت: شہریوں کو ماحولیاتی تحفظ کے منصوبوں میں شامل کیا جائے گا۔
دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب: پنجاب میں تباہ کاریاں، لاہور میں پانی داخل، 20 افراد جاں بحق
لاہور میں فضائی آلودگی اور اسموگ ایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن مشترکہ کوششوں سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ 90 روزہ ایکشن پلان اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ ماہرین، حکومتی اداروں اور شہریوں کے تعاون سے لاہور کا ماحول صحت مند بنایا جا سکتا ہے۔
Comments 1