محسن نقوی: "بھارت سے مذاکرات کی بھیک مانگنے کا وقت گزر گیا، اب برابری کی سطح پر بات ہوگی”
لاہور (اسپورٹس ڈیسک) — پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان اب بھارت کے ساتھ کرکٹ تعلقات میں برابری کی بنیاد پر بات کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ وقت گزر چکا جب بھارت سے مذاکرات کی بھیک مانگی جاتی تھی، اب قومی وقار اور خودداری کے ساتھ معاملات طے ہوں گے۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کسی کی مرہونِ منت نہیں، ہم خود ایک مضبوط کرکٹنگ نیشن ہیں، ہماری اپنی شناخت ہے، اپنا مقام ہے۔ بھارت سے تعلقات کی خواہش ضرور ہے مگر وہ برابری کی سطح پر ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا، "ہم کرکٹ کو سیاست سے بالاتر سمجھتے ہیں، لیکن ہر بار پاکستان کو نظرانداز کرنا یا سائیڈ لائن کرنا قابل قبول نہیں۔ اب اگر بات ہوگی تو عزت و وقار کے ساتھ ہوگی۔”
نئی حکمت عملی، نیا وژن
محسن نقوی نے واضح کیا کہ پی سی بی اب ایک نئے وژن اور نئی حکمت عملی کے تحت آگے بڑھ رہا ہے، جس میں ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق، پی سی بی میں انتظامی بہتری، ڈومیسٹک ڈھانچے کی ازسرِ نو ترتیب، کوچنگ اسٹاف کی اصلاح اور ٹیلنٹ ہنٹنگ جیسے امور پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کی کوشش ہے کہ نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع دیے جائیں تاکہ قومی ٹیم میں ایک نیا خون شامل ہو سکے جو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا وقار بلند کرے۔ "ہماری کوشش ہے کہ ایشیا کپ سمیت آنے والے ٹورنامنٹس میں ٹیم ایک نئے جذبے، نئی حکمت عملی اور بہتر ٹیم اسپیرٹ کے ساتھ میدان میں اترے،” انہوں نے کہا۔
ٹیم کے انتخاب میں کوئی مداخلت نہیں
محسن نقوی نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ بطور چیئرمین پی سی بی وہ کھلاڑیوں کے انتخاب میں مداخلت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کی سلیکشن ایک مکمل طور پر آزاد اور خودمختار عمل ہے جو سلیکشن کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا، "نہ میں کسی کھلاڑی کو شامل کرتا ہوں، نہ کسی کو نکالتا ہوں، یہ مکمل طور پر سلیکشن کمیٹی کا اختیار ہے۔ میرے عہدے کا تقاضا ہے کہ میں پالیسی سطح پر فیصلے کروں، مائیکرو مینجمنٹ میں ملوث ہونا نہ مناسب ہے، نہ فائدہ مند۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی میں تجربہ کار کرکٹرز شامل ہیں جو ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ میرٹ پر فیصلے ہوں اور صرف وہی کھلاڑی ٹیم کا حصہ بنیں جو کارکردگی اور فٹنس کے معیار پر پورا اترتے ہوں۔
کپتانی کا فیصلہ سلیکشن کمیٹی کا اختیار
محسن نقوی نے اس سوال پر بھی روشنی ڈالی کہ آیا ون ڈے یا کسی اور فارمیٹ کی کپتانی میں تبدیلی لائی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بھی سلیکشن کمیٹی کرے گی، اور جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ٹیم کے وسیع تر مفاد میں ہوگا۔
"کپتان کی تبدیلی کوئی معمولی بات نہیں، اس کے لیے مکمل تجزیہ، ڈیٹا، اور کارکردگی کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کو مکمل اختیار ہے کہ وہ کسی بھی فارمیٹ کے لیے مناسب قیادت کا انتخاب کرے،” انہوں نے کہا۔
ویمنز کرکٹ کی بہتری پر خصوصی توجہ
چیئرمین پی سی بی نے خواتین کرکٹ پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ بورڈ ویمنز ٹیم کی کارکردگی میں بہتری کے لیے مختلف اقدامات کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ویمنز کرکٹ کی ترقی بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی مردوں کی کرکٹ۔
"ہم ویمنز کرکٹ کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے، نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے اور بین الاقوامی سطح پر بہتر نمائندگی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ کوچنگ، سہولیات اور لیگز کی سطح پر اصلاحات کی جا رہی ہیں تاکہ ہماری خواتین کھلاڑی بھی دنیا کی بہترین ٹیموں کا مقابلہ کر سکیں،” انہوں نے واضح کیا۔
ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کی تیاری
محسن نقوی نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو پاکستان ٹیم آئندہ ایشیا کپ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑی محنت کر رہے ہیں، تربیتی کیمپس کا انعقاد ہو رہا ہے اور ٹیم مینجمنٹ پوری طرح مستعد ہے۔
انہوں نے کہا، "نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے، مگر تیاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی۔ عوام سے گزارش ہے کہ ٹیم پر تنقید کے بجائے ان کا حوصلہ بڑھائیں اور قومی جذبے کے تحت ٹیم کی بھرپور حمایت کریں۔”
سپورٹس میں سیاست کا عمل دخل نہیں ہونا چاہیے
محسن نقوی نے اس موقع پر اس بات پر زور دیا کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھا جانا چاہیے، خصوصاً کرکٹ جیسے کھیل میں جہاں دونوں ممالک کی عوام کی دلچسپی اور جذبات وابستہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا، "ہم کرکٹ کے ذریعے خطے میں امن اور تعلقات بہتر بنانے کے حامی ہیں، مگر یکطرفہ رویہ یا تعصب کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ بھارت اگر ہمیں کھیلنے کی دعوت دیتا ہے تو اسی جذبے کے ساتھ ہم بھی ان کا خیرمقدم کریں گے، مگر احترام اور مساوی حیثیت کے ساتھ۔”
ایک مثبت اور حقیقت پسندانہ پالیسی
محسن نقوی کی گفتگو سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پی سی بی اب ایک سنجیدہ اور حقیقت پسندانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ماضی کے برعکس اب کرکٹ سفارت کاری میں قومی وقار، میرٹ، شفافیت اور کارکردگی کو مرکزی حیثیت دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا، "ہمیں اپنی ٹیم پر اعتماد ہے، اپنی پالیسیوں پر یقین ہے اور امید ہے کہ پاکستان کرکٹ جلد ایک بار پھر عالمی سطح پر اپنے مقام پر فائز ہوگی۔ ہم سب کو ٹیم کا ساتھ دینا ہے، تنقید ضرور کریں مگر مثبت انداز میں، تاکہ ٹیم مزید بہتر ہو سکے۔”