اسلام آباد ہائیکورٹ: موٹروے پر ہیوی بائیکس پابندی کیس کی سماعت
اسلام آباد ہائیکورٹ میں موٹروے پر ہیوی بائیکس پر موٹروے پابندی سے متعلق ایک اہم کیس کی سماعت ہوئی۔ اس کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، جنہوں نے اس موقع پر موٹروے پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ اس وقت سب سے بہتر کام کر رہا ہے۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کی طرف سے وکیل زینب جنجوعہ عدالت کے روبرو پیش ہوئیں، جبکہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن اور موٹروے پولیس کے حکام بھی موجود تھے۔
موٹروے پابندی کیس کی تفصیلات
موٹروے پابندی سے متعلق یہ کیس پاکستان کے شہریوں، خصوصاً موٹر سائیکل سواروں کے لیے ایک اہم معاملہ ہے۔ ہیوی بائیکس کے استعمال پر پابندی کے حوالے سے موٹروے پولیس نے اپنا مؤقف پیش کیا کہ ہیوی بائیکس چلانے کی اجازت دینے سے پہلے تمام افراد کو تربیت دی جائے گی۔ اس تربیت کے لیے شیخوپورہ اور اسلام آباد میں خصوصی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ موٹروے حکام نے واضح کیا کہ وہ رجسٹریشن اور لائسنسز کے عمل کو یقینی بنائیں گے تاکہ سڑکوں پر حفاظت کو بہتر بنایا جا سکے۔
عدالت کا موٹروے پولیس کے کردار پر تبصرہ
جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کے دوران موٹروے پولیس کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ موٹروے پابندی سے متعلق معاملات کو حل کرنے کے لیے موٹروے پولیس ایک قابل اعتماد ادارہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موٹروے پولیس کو مختلف سطحوں پر چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور وہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے کوششیں کرتے ہیں، جس کے دوران انہیں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
وکیل زینب جنجوعہ کا مؤقف
درخواست گزار کی وکیل زینب جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم پر ایک کمیشن تشکیل دیا گیا تھا، جس کی ستمبر میں دو میٹنگز ہو چکی ہیں۔ انہوں نے موٹروے پابندی کے حوالے سے اپنے دلائل پیش کیے اور کہا کہ کمیشن اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ موٹروے پابندی سے متعلق واضح ہدایات جاری کی جائیں تاکہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہو سکے۔
عدالت میں دلچسپ مکالمہ
سماعت کے دوران ایک دلچسپ لمحہ اس وقت آیا جب جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل زینب جنجوعہ سے درخواست گزار کی عمر کے بارے میں پوچھا۔ وکیل نے بتایا کہ ان کے کلائنٹ کی عمر 60 سال ہے، جس پر جسٹس کیانی نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ "آپ کے کلائنٹ تو ابھی نوجوان ہیں۔” اس تبصرے پر عدالت میں موجود افراد کے قہقہے گونج اٹھے، جس سے ماحول کچھ دیر کے لیے ہلکا پھلکا ہو گیا۔
موٹروے پابندی کیوں اہم ہے؟
موٹروے پر ہیوی بائیکس پر موٹروے پابندی کا معاملہ سڑکوں کی حفاظت اور ٹریفک کے نظم و ضبط سے جڑا ہوا ہے۔ موٹروے پولیس کے مطابق، ہیوی بائیکس کی رفتار اور سائز کی وجہ سے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے تربیت اور رجسٹریشن کے عمل کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ تاہم، درخواست گزار کا موقف ہے کہ یہ پابندی ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اور اسے مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔
موٹروے پولیس کی تربیت کا منصوبہ
موٹروے پولیس نے عدالت کو بتایا کہ وہ ہیوی بائیکس چلانے والوں کے لیے تربیتی پروگرام شروع کرنے جا رہے ہیں۔ یہ پروگرام شیخوپورہ اور اسلام آباد کے تربیتی سینٹرز میں منعقد ہوں گے۔ اس اقدام کا مقصد سڑکوں پر حفاظت کو یقینی بنانا اور موٹروے پابندی کے اثرات کو کم کرنا ہے۔ تربیت کے بعد رجسٹریشن اور لائسنسز کے عمل کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔
عدالتی ہدایات اور سماعت کی التوا
جسٹس محسن اختر کیانی نے موٹروے پابندی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران واضح ہدایات جاری کیں کہ موٹروے پولیس اور دیگر متعلقہ فریقین اس معاملے پر مزید میٹنگز کریں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔ سماعت کو 10 اکتوبر تک ملتوی کر دیا گیا تاکہ فریقین کو اپنی تیاری مکمل کرنے کا موقع مل سکے۔
موٹروے پابندی کے سماجی اثرات
موٹروے پابندی کا معاملہ صرف قانونی نہیں بلکہ سماجی بھی ہے۔ پاکستان میں موٹر سائیکل سواری ایک مقبول شوق ہے، اور ہیوی بائیکس کے شوقین افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم، سڑکوں کی حفاظت کو یقینی بنانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ موٹروے پابندی کے حوالے سے عدالتی فیصلہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ شہریوں کے حقوق اور سڑکوں کی حفاظت کے درمیان توازن برقرار رہے۔
موٹروے پولیس کی کارکردگی
موٹروے پولیس کی کارکردگی کو نہ صرف عدالت نے سراہا بلکہ عام شہری بھی اسے پاکستان کے بہترین اداروں میں سے ایک مانتے ہیں۔ موٹروے پابندی جیسے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور عزم قابل تعریف ہے۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ موٹروے پولیس کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے مناسب وسائل اور تعاون فراہم کیا جائے۔
اسلام آباد سے لاہور جانے والی بس ٹائر پھٹنے کے باعث کھائی میں گر گئی،8 مسافر زندگی کی بازی ہار گئے
مستقبل کے امکانات
موٹروے پر ہیوی بائیکس سے متعلق پابندی کا معاملہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے تمام فریقین کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ عدالت کی ہدایات کے مطابق، موٹروے پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو ایک جامع پالیسی تیار کرنی ہوگی جو شہریوں کے حقوق اور سڑکوں کی حفاظت دونوں کو مدنظر رکھے۔ موٹروے پابندی کے حوالے سے اگلی سماعت میں اس معاملے پر مزید پیش رفت متوقع ہے۔