ملکی مجموعی ذخائر 19.68 ارب ڈالر ہوگئے – پاکستانی معیشت کے لیے اہم پیش رفت
پاکستانی معیشت میں زرمبادلہ کے ذخائر ہمیشہ ایک اہم اشاریہ سمجھے جاتے ہیں۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق ملکی مجموعی ذخائر 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر اضافے کے بعد 19.68 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ یہ پیش رفت پاکستان کے معاشی استحکام کے حوالے سے نہایت اہمیت رکھتی ہے۔
ملکی مجموعی ذخائر میں اضافہ – اس ہفتے کی صورتحال
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں مثبت تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اضافہ ہوا۔
ذخائر 14.30 ارب ڈالر سے بڑھ کر 14.33 ارب ڈالر ہوگئے۔
دوسری جانب کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 1 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کمی واقع ہوئی اور وہ 5 ارب 34 کروڑ 40 لاکھ ڈالر پر آگئے۔
یہ تمام اعداد و شمار ملا کر دیکھا جائے تو پاکستان کے ملکی مجموعی ذخائر اس وقت 19.68 ارب ڈالر ہیں۔
ملکی مجموعی ذخائر کیوں اہم ہیں؟
ماہرین معیشت کے مطابق ملکی مجموعی ذخائر کسی بھی ملک کی معاشی طاقت کا بنیادی پیمانہ ہیں۔ جب ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے تو:
درآمدات کے اخراجات باآسانی پورے کیے جا سکتے ہیں۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھتا ہے۔
مقامی کرنسی کو دباؤ سے بچایا جا سکتا ہے۔
حکومت قرضوں کی بروقت ادائیگی کر سکتی ہے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے ملکی مجموعی ذخائر میں معمولی سا اضافہ بھی بڑی خبر تصور کیا جاتا ہے کیونکہ یہ معاشی مشکلات کے باوجود ایک مثبت اشارہ ہے۔
اسٹیٹ بینک کے ذخائر کا کردار
پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر دو حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر
کمرشل بینکوں کے ذخائر
حالیہ ہفتے میں اگرچہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں کمی دیکھی گئی لیکن اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافے کی وجہ سے مجموعی ذخائر بہتر سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جب اسٹیٹ بینک کے ذخائر مستحکم ہوں تو حکومت کے لیے درآمدی اخراجات اور قرضوں کی ادائیگی آسان ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملکی مجموعی ذخائر میں اضافہ ملکی معیشت کے لیے ریلیف کی خبر ہے۔
کمرشل بینکوں کے ذخائر میں کمی – وجہ کیا ہے؟
اس ہفتے کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 1.30 کروڑ ڈالر کمی واقع ہوئی۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کمی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے:
درآمدی بل کی ادائیگی
پرائیویٹ سیکٹر کی غیر ملکی ٹرانزیکشنز
کرنسی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ
تاہم چونکہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، اس لیے ملکی مجموعی ذخائر پر اس کمی کا زیادہ منفی اثر نہیں پڑا۔
مستقبل کے امکانات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ سلسلہ برقرار رہا اور ملکی مجموعی ذخائر میں مزید اضافہ ہوتا رہا تو پاکستان کی معیشت کو کئی فائدے حاصل ہو سکتے ہیں، جیسے:
روپے کی قدر میں بہتری
درآمدی اشیا کی قیمتوں میں استحکام
غیر ملکی سرمایہ کاروں کا بڑھتا اعتماد
قرضوں کی بروقت ادائیگی سے عالمی سطح پر بہتر تاثر
لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اپنی برآمدات بڑھانے، درآمدی انحصار کم کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے تاکہ ذخائر کا یہ استحکام عارضی نہ رہے۔
ملکی مجموعی ذخائر اور عوامی زندگی
اگرچہ عوام براہ راست زرمبادلہ ذخائر کو اپنی روزمرہ زندگی سے جوڑ کر نہیں دیکھتے لیکن درحقیقت ان کا اثر عام آدمی پر بھی پڑتا ہے۔ جب ملکی مجموعی ذخائر زیادہ ہوں تو:
روپے کی قدر مستحکم رہتی ہے۔
ڈالر کے مقابلے میں مہنگائی کم ہوتی ہے۔
پیٹرول، گیس اور دیگر درآمدی اشیا کی قیمتیں کنٹرول میں رہتی ہیں۔
معیشت میں اعتماد بحال ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین معیشت عام لوگوں کو بھی ذخائر کی صورتحال سمجھانے پر زور دیتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا بڑا قدم: جدید پرزم پلس سسٹم کا آغاز
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پاکستان کے ملکی مجموعی ذخائر کا 19.68 ارب ڈالر تک پہنچنا ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ اگرچہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں کمی دیکھی گئی ہے لیکن اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافے نے اس کمی کو پورا کر دیا ہے۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس وقت پاکستان کی معیشت کو جو سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے وہ زرمبادلہ ذخائر کا استحکام ہے۔ لہٰذا حکومت اور متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ برآمدات بڑھانے، درآمدات کم کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر توجہ دیں تاکہ ملکی مجموعی ذخائر مزید بہتر سطح پر پہنچ سکیں۔