میانمار جنرل الیکشن 2025 فوجی بغاوت کے بعد ملک کے مستقبل کا امتحان
میانمار جنرل الیکشن 2025 کا اعلان
میانمار میں میانمار جنرل الیکشن 2025 کا اعلان یونین الیکشن کمیشن اور ریاستی ٹیلی ویژن کے ذریعے کیا گیا ہے۔ یہ انتخابات 28 دسمبر 2025 سے شروع ہوں گے اور مرحلہ وار جنوری تک جاری رہیں گے۔ یہ بغاوت کے بعد ہونے والا پہلا بڑا انتخاب ہے، جس نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی ہے۔
2021 کی فوجی بغاوت کے بعد پہلا انتخاب
یاد رہے کہ میانمار میں 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد جمہوریت تقریباً ختم ہوگئی تھی۔ اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بنایا گیا اور بڑے لیڈرز، بشمول آنگ سان سوچی، قید میں ڈال دیے گئے۔ اسی وجہ سے میانمار جنرل الیکشن 2025 پر بڑے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ آیا یہ انتخاب شفاف ہوگا یا فوجی حکومت کا تسلسل۔
انتخابی مراحل اور رجسٹرڈ جماعتیں
رپورٹس کے مطابق انتخابات ملک کے 300 سے زائد حلقوں میں ہوں گے۔ اس وقت کل 55 جماعتیں رجسٹرڈ ہیں، مگر صرف نو جماعتیں ملک گیر سطح پر حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ چھ جماعتیں اب بھی الیکشن کمیشن کی منظوری کی منتظر ہیں۔ عبوری انتظامیہ نے یہ اعلان بھی کیا کہ انتخابات ان علاقوں میں بھی کرائے جائیں گے جہاں مزاحمتی گروہوں یا نسلی عسکریت پسندوں کا کنٹرول ہے۔
مردم شماری اور انتخابی اندراج کا مسئلہ
گزشتہ سال کی مردم شماری صرف 330 میں سے 145 اضلاع تک محدود رہی۔ اس کمی نے انتخابی اندراجاتی عمل کو متنازع بنا دیا ہے۔ کئی مبصرین کہتے ہیں کہ اس وجہ سے میانمار جنرل الیکشن 2025 کے نتائج پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔
عالمی برادری کے خدشات
عالمی سطح پر بھی ان انتخابات کے بارے میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ میڈیا پر پابندیاں، اپوزیشن لیڈرز کی گرفتاری، اور سیکیورٹی کے مسائل سب مل کر انتخابی عمل کو غیر شفاف بنا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ انتخابات آزاد اور منصفانہ ہوں گے۔
سیکیورٹی اور خانہ جنگی کے مسائل
میانمار میں اس وقت سیکیورٹی کی صورتحال نہایت خراب ہے۔ کئی علاقے فوجی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہیں اور وہاں نسلی گروہ یا مسلح تنظیمیں قابض ہیں۔ ایسے حالات میں انتخابی عمل کے دوران تشدد، دھاندلی یا بدنظمی کے خدشات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میانمار جنرل الیکشن 2025 کو ایک بڑا چیلنج سمجھا جا رہا ہے۔
عوامی ردِعمل اور مستقبل کی راہیں
میانمار کے عوام اس انتخاب کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کن موڑ قرار دے رہے ہیں۔ تاہم ان میں بھی تشویش ہے کہ فوجی حکومت انتخابات کے نتائج کو اپنے حق میں استعمال کر سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ملک میں خانہ جنگی اور بدامنی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔ دوسری جانب اگر یہ انتخابات کسی حد تک شفاف ہوئے تو یہ میانمار کی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔
میانمار میں ہونے والے میانمار جنرل الیکشن 2025 محض ایک انتخاب نہیں بلکہ ایک بڑا امتحان ہیں۔ یہ فیصلہ کریں گے کہ ملک فوجی حکمرانی کے سائے میں رہے گا یا عوامی امنگوں کے مطابق جمہوریت کی طرف بڑھے گا۔ عالمی برادری، مقامی عوام اور سیاسی جماعتیں سب اس عمل کو گہری نظر سے دیکھ رہی ہیں۔
