ڈی جی آئی ایس پی آر: نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہ ہونے سے دہشتگردی میں اضافہ ہوا
نیشنل ایکشن پلان — دہشتگردی کے خلاف قومی عزم کا امتحان
ملک میں دہشتگردی کی حالیہ لہر اور امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے پس منظر میں پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے دہشتگردی میں دوبارہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پریس کانفرنس کا پس منظر
پشاور کور ہیڈ کوارٹرز سے براہ راست نشر ہونے والی اس پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملک میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعات، سیاسی بے یقینی، اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں پر تفصیلی گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ “نیشنل ایکشن پلان پاکستان کی بقا اور سلامتی کا روڈ میپ تھا، مگر اس کے تمام نکات پر عملدرآمد نہ ہونے سے دہشتگردوں کو دوبارہ منظم ہونے کا موقع ملا۔”
نیشنل ایکشن پلان کیا تھا؟
یاد رہے کہ نیشنل ایکشن پلان (NAP) 2014 میں آرمی پبلک اسکول پشاور کے سانحے کے بعد متفقہ طور پر تیار کیا گیا تھا۔
اس پلان کے 20 نکات میں دہشتگردی کے خلاف قومی بیانیہ، مدرسہ اصلاحات، انتہا پسندی کے خاتمے، نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام، اور دہشتگرد تنظیموں کی مالی معاونت بند کرنے جیسے اقدامات شامل تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، بدقسمتی سے وقت گزرنے کے ساتھ اس منصوبے پر عملدرآمد کمزور پڑ گیا، جس سے دہشتگرد گروہ ایک بار پھر اپنے نیٹ ورک فعال کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
دہشتگردوں سے مذاکرات مسئلے کا حل نہیں
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح طور پر کہا کہ بعض حلقے دہشتگردوں سے مذاکرات کی بات کر کے ان کے عزائم کو تقویت دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا:
“نیشنل ایکشن پلان میں یہ طے کیا گیا تھا کہ دہشتگردوں کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہوگا، مگر عملی طور پر کچھ حلقوں نے ان سے بات چیت کی راہیں نکالنے کی کوشش کی، جو ملک کے لیے خطرناک ثابت ہوئیں۔”
انہوں نے سوال اٹھایا کہ “کیا ہر مسئلے کا حل بات چیت ہے؟ اگر دہشتگردوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو پھر ہمارے شہداء کی قربانیاں کس مقصد کے لیے تھیں؟”
دہشتگردی کے پیچھے گٹھ جوڑ
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشتگردی کے پیچھے ایک منظم گٹھ جوڑ ہے جسے “مقامی اور سیاسی پشت پناہی” حاصل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ عناصر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جگہ فراہم کرتے ہیں۔
ان کے بقول:
“یہ صرف بندوق والے دہشتگرد نہیں، بلکہ بیانیے کے دہشتگرد بھی موجود ہیں جو میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کر کے دہشتگردوں کے بیانیے کو تقویت دیتے ہیں۔”
خیبرپختونخوا کے عوام کا کردار
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام نے دہشتگردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دی ہیں۔
“میں خیبرپختونخوا کے ان بہادر عوام کو سلام پیش کرتا ہوں جو اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر دہشتگردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔”
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برسوں میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے سینکڑوں آپریشن کیے اور دہشتگردی کے متعدد منصوبے ناکام بنائے۔
نیشنل ایکشن پلان پر دوبارہ عملدرآمد کی ضرورت
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر ازسرِنو اتفاق رائے کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے۔
ان کے مطابق:
“یہ صرف فوج یا حکومت کی ذمہ داری نہیں، بلکہ ہر ادارے، سیاسی جماعت اور شہری کا فرض ہے کہ وہ انتہا پسندی کے خاتمے میں کردار ادا کرے۔”
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی صرف گولی سے ختم نہیں ہوگی بلکہ ایک واضح بیانیے اور قومی اتفاق رائے سے ہی ممکن ہے۔
دہشتگردی کے اعداد و شمار

ذرائع کے مطابق، گزشتہ ایک سال میں ملک بھر میں دہشتگردی کے 500 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں سیکیورٹی فورسز کے 300 سے زائد جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، ان حملوں کے زیادہ تر تانے بانے افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں سے جڑے ہیں۔
علاقائی امن کے لیے پاکستان کی قربانیاں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔
“پاکستان نے 80 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان برداشت کیا۔ یہ قربانیاں عالمی امن کے لیے تھیں، مگر افسوس کہ دنیا نے ان کی مکمل قدر نہیں کی۔”
سوشل میڈیا اور دہشتگرد بیانیہ
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر دہشتگردی کے بیانیے کو بڑھاوا دینے والے عناصر کے خلاف کارروائی ناگزیر ہے۔
“افسوسناک بات یہ ہے کہ بعض سیاسی کارکن بھی نا دانستہ طور پر دشمن کے بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں۔ قوم کو سمجھنا ہوگا کہ آزادیٔ اظہار اور ریاست مخالف پراپیگنڈا میں فرق ہوتا ہے۔”
عوام کے نام پیغام
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے قوم سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا کے گمراہ کن پروپیگنڈے میں نہ آئیں اور قومی اداروں پر اعتماد رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز دن رات محنت کر رہی ہیں، اور انشاءاللہ پاکستان دوبارہ امن و استحکام کی راہ پر گامزن ہوگا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر پریس کانفرنس آج پشاور سے، اہم قومی امور پر گفتگو متوقع
Comments 1