دودھ کی نئی قیمت: شہریوں کے لیے ایک اور مہنگائی کا جھٹکا
کراچی سمیت ملک بھر میں دودھ کی نئی قیمت سے متعلق بحث نے ایک بار پھر عوامی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ حالیہ دنوں میں مہنگائی کے طوفان نے پہلے ہی عام شہری کا بجٹ ہلا کر رکھ دیا تھا، اب ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کی نئی قیمت میں اضافے کے مطالبے نے صورتحال مزید سنگین بنا دی ہے۔ ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو 11 اکتوبر سے دودھ کی نئی قیمت 300 روپے فی لیٹر مقرر کر دی جائے گی۔
ڈیری فارمرز کے مطابق حالیہ بارشوں، سیلاب اور فیڈ کی قیمتوں میں اضافے نے دودھ کی پیداوار کے اخراجات میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ اس وقت دودھ کی موجودہ قیمت 220 روپے فی لیٹر ہے، لیکن فارمرز کا کہنا ہے کہ وہ اس قیمت پر کاروبار جاری نہیں رکھ سکتے۔ اس لیے انہوں نے حکومت سے فوری طور پر دودھ کی نئی قیمت کے نوٹیفکیشن کا مطالبہ کیا ہے۔
کراچی کمشنر ہاؤس میں ہونے والا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوا۔ اجلاس میں ڈیری فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز شریک ہوئے۔ تینوں فریقین نے حکومت سے درخواست کی کہ دودھ کی نئی قیمت کو موجودہ حالات کے مطابق طے کیا جائے، کیونکہ فیڈ، بجلی، ٹرانسپورٹ اور دیکھ بھال کے اخراجات میں 30 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بتایا کہ روزانہ تقریباً 3 ارب روپے کا نقصان برداشت کیا جا رہا ہے، جس کا بوجھ مزید نہیں اٹھایا جا سکتا۔
حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ دودھ کی نئی قیمت کے تعین کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے جو لاگت، طلب اور رسد کے اعداد و شمار کا جائزہ لے کر حتمی فیصلہ کرے گی۔ تاہم، ابھی تک کسی نئی قیمت کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب، شہریوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں دودھ فروشوں نے پہلے ہی قیمت میں بتدریج اضافہ شروع کر دیا ہے اور کہیں کہیں دودھ 250 روپے فی لیٹر تک فروخت ہو رہا ہے۔ اگر ڈیری فارمرز کا اعلان سچ ثابت ہوا تو دودھ کی نئی قیمت 300 روپے فی لیٹر ہو جائے گی، جو عام شہری کے لیے ناقابل برداشت ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دودھ کی نئی قیمت میں ممکنہ اضافہ صرف ایک چیز کی قیمت نہیں بڑھائے گا بلکہ اس کے اثرات روزمرہ زندگی کی کئی اشیاء پر مرتب ہوں گے۔ دہی، مکھن، پنیر، گھی اور دیگر ڈیری مصنوعات کی قیمتیں بھی خودبخود بڑھ جائیں گی۔ ریستوران اور ہوٹل ان اضافی اخراجات کو صارفین پر منتقل کریں گے، جس سے عام آدمی کا بجٹ مزید دباؤ میں آ جائے گا۔
دودھ کی نئی قیمت کے حوالے سے ڈیری فارمرز کا مؤقف یہ ہے کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات پورے نہ کیے تو وہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ "ہم مجبوری میں قیمت بڑھانے پر مجبور ہیں۔ دودھ کی نئی قیمت میں اضافہ ہمارے لیے زندہ رہنے کا واحد راستہ ہے، بصورت دیگر کئی فارم بند ہو جائیں گے۔” دوسری طرف شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلے ہی آٹا، چینی، سبزیاں اور پیٹرول مہنگے ہیں، اب اگر دودھ کی نئی قیمت 300 روپے ہو گئی تو بچوں کے لیے دودھ لینا بھی مشکل ہو جائے گا۔
اقتصادی ماہرین کا تجزیہ ہے کہ حکومت کو فوری طور پر مداخلت کرنی چاہیے تاکہ دودھ کی نئی قیمت کے بحران کو قابو میں رکھا جا سکے۔ ایک ماہر معاشیات کے مطابق، "دودھ ایک بنیادی غذائی جز ہے، اس کی قیمت میں اضافہ غذائی قلت کو بڑھا سکتا ہے۔ حکومت کو یا تو سبسڈی فراہم کرنی چاہیے یا ڈیری فارمرز کے پیداواری اخراجات کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہییں۔” ان کے مطابق اگر فیڈ، ٹرانسپورٹ اور بجلی کے نرخ کم کیے جائیں تو دودھ کی نئی قیمت میں استحکام لایا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب، کچھ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دودھ کی نئی قیمت میں اضافہ ناگزیر ہے کیونکہ موجودہ معاشی حالات میں لاگت کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں رہا۔ ڈالر کی قیمت میں اضافہ، ایندھن کے اخراجات اور جانوروں کی دیکھ بھال کے بڑھتے ہوئے اخراجات نے ڈیری انڈسٹری کو بحران میں ڈال دیا ہے۔ اگر حکومت اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہی تو دودھ کی نئی قیمت میں اضافہ یقینی ہے۔
عوامی ردعمل کے حوالے سے مختلف شہروں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شہری حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ دودھ کی نئی قیمت پر نظر ثانی کی جائے۔ ایک شہری کا کہنا تھا، “ہم پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ اگر دودھ کی نئی قیمت 300 روپے فی لیٹر ہو گئی تو عام گھرانے کے لیے روزمرہ اخراجات چلانا ناممکن ہو جائے گا۔” کچھ شہریوں نے یہ بھی کہا کہ اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو وہ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
ڈیری فارمرز نے عندیہ دیا ہے کہ اگر حکومت فوری طور پر بات چیت کے ذریعے دودھ کی نئی قیمت طے نہ کرے تو وہ قیمتوں میں خود اضافہ کر دیں گے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس معاملے پر اگلے چند روز میں حتمی فیصلہ متوقع ہے۔ اگر حکومت نے قیمت کو 250 سے 260 روپے فی لیٹر کے درمیان مقرر کیا تو شاید بحران ٹل جائے، مگر اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو دودھ کی نئی قیمت 300 روپے تک جا سکتی ہے۔
کراچی دودھ قیمت اضافہ: ڈیری فارمرز کا 50 روپے فی کلو بڑھانے کا مطالبہ
اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کس طرح اس بحران سے نمٹتی ہے۔ عوام کی نظریں حکام پر لگی ہیں کہ آیا وہ دودھ کی نئی قیمت کو عوام کے لیے قابلِ برداشت سطح پر رکھ پائیں گے یا نہیں۔ اگر بروقت فیصلہ نہ کیا گیا تو دودھ کی نئی قیمت نہ صرف شہریوں کے بجٹ بلکہ ملک کے مجموعی غذائی نظام کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔