جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل محمد فیض الرحمٰن کی ملاقات، خطے کی سلامتی اور تعاون پر گفتگو
راولپنڈی : — پاکستان اور چین نے ایک مرتبہ پھر اپنی سدا بہار اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے اسلام آباد کے دورے کے دوران مختلف اعلیٰ سطح ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے سپہ سالار، فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں رہنماؤں نے خطے کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعاون صرف رسمی نہیں بلکہ عملی نوعیت اختیار کرے گا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو اجاگر کیا اور کہا کہ مستقبل میں دفاعی شعبے میں تعاون کے مزید امکانات موجود ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل محمد فیض الرحمٰن نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف اپنی سلامتی کے لیے بلکہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بھی بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
خطے کی سلامتی پر اثرات
جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل محمد فیض الرحمٰن کی ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب خطہ مختلف سلامتی چیلنجز سے دوچار ہے۔ افغانستان میں بدستور غیر یقینی صورتحال، بھارت اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تناؤ، اور عالمی طاقتوں کی مداخلت نے جنوبی ایشیا کو عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ اس تناظر میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دفاعی تعاون نہ صرف دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرے گا بلکہ پورے خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
پاکستان–بنگلہ دیش دفاعی تعلقات کا تاریخی پس منظر
پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کی تاریخ پیچیدہ ضرور ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک نے سفارتی اور عسکری تعاون کو فروغ دینے کی کوششیں کی ہیں۔ 1971 کے بعد تعلقات میں سردمہری رہی لیکن حالیہ دہائیوں میں دونوں ممالک نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ خطے میں ترقی اور سلامتی کے لیے باہمی تعاون ناگزیر ہے۔ دفاعی وفود کا تبادلہ، مشترکہ مشقوں میں شرکت اور عسکری تربیت کے مواقع اس تعاون کی واضح مثالیں ہیں۔
عسکری تربیت اور دفاعی تعاون کے نئے امکانات
پاکستان کی مسلح افواج اپنے پیشہ ورانہ معیار اور انسداد دہشت گردی کے تجربے کے باعث عالمی سطح پر منفرد مقام رکھتی ہیں۔ بنگلہ دیشی فوج کے ساتھ تعاون کے ذریعے نہ صرف دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی، ہتھیاروں کے نظام اور عسکری حکمت عملیوں میں بھی نئے امکانات تلاش کیے جا سکتے ہیں۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اس بات پر زور دیا کہ دفاعی تعلقات کو صرف رسمی سطح تک محدود رکھنے کے بجائے عملی اقدامات کے ذریعے بڑھایا جائے۔ اس ضمن میں عسکری تربیت، انسداد دہشت گردی کی حکمت عملیوں کا تبادلہ، اور مشترکہ فوجی مشقیں اہم ثابت ہو سکتی ہیں۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر سے چینی وزیر خارجہ کی ملاقات ، سٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کا عزم
دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا کردار
پاکستان نے گزشتہ دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف جو قربانیاں دی ہیں وہ دنیا کے کسی اور ملک کے حصے میں نہیں آئیں۔ ہزاروں فوجی اور شہری اس جنگ میں شہید ہوئے جبکہ ملک کو بھاری مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ ان قربانیوں کو دنیا بھر کی مسلح افواج تسلیم کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل محمد فیض الرحمٰن کی ملاقات کے دوران جنرل محمد فیض الرحمٰن نے پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی مثال دنیا میں کم ہی ملتی ہے۔
دوطرفہ تعلقات کا بڑھتا دائرہ
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دفاعی تعلقات صرف عسکری شعبے تک محدود نہیں بلکہ اس کے اثرات اقتصادی اور سفارتی میدان میں بھی نظر آتے ہیں۔ دونوں ممالک اگر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دیتے ہیں تو خطے میں تجارتی راستے کھل سکتے ہیں، امن قائم ہو سکتا ہے اور ترقی کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں۔
مستقبل کے امکانات
جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل محمد فیض الرحمٰن کی ملاقات اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ آنے والے وقت میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات مزید مثبت سمت اختیار کریں گے۔ دفاعی معاہدوں، عسکری تربیت کے تبادلوں اور مشترکہ مشقوں کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے اقدامات بھی ناگزیر ہیں۔
پاکستان کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ اپنی عسکری مہارت کو بنگلہ دیش کے ساتھ شیئر کرے جبکہ بنگلہ دیش پاکستان کے تجربات سے استفادہ کر کے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنا سکتا ہے۔
راولپنڈی میں ہونے والی جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل محمد فیض الرحمٰن کی ملاقات اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش اپنے تعلقات کو ماضی کے تناؤ سے نکال کر ایک نئے دور میں داخل کرنے کے خواہاں ہیں۔ خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال اور عالمی سیاست کے تناظر میں یہ تعلقات نہ صرف دونوں ممالک کے لیے بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے امن کے لیے اہم ہیں۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کی افواج کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون ایک ایسے مستقبل کی ضمانت ہے جس میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر خطے میں امن و سلامتی کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکیں گے۔
#ISPR
Rawalpindi, 22 August, 2025
Lieutenant General Faizur Rahman, Quarter Master General, #Bangladesh Army called on General Sahir Shamshad Mirza, NI, NI (M), Chairman Joint Chiefs of Staff Committee (CJCSC), #Pakistan Army, at Joint Staff Headquarters, Rawalpindi.
During the… pic.twitter.com/p2QrLiCLWV
— Pakistan Armed Forces News 🇵🇰 (@PakistanFauj) August 22, 2025
READ MORE FAQs”
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ ملاقات میں کن امور پر بات ہوئی؟
ملاقات میں دفاعی تعاون، انسداد دہشت گردی، عسکری تربیت اور خطے کی سلامتی پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا کا موقف کیا تھا؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے دفاعی تعلقات کو رسمی سطح سے بڑھا کر عملی اقدامات میں ڈھالنا ضروری ہے۔
جنرل محمد فیض الرحمٰن نے پاکستان کی کس بات کو سراہا؟
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
خطے کے لیے اس ملاقات کی اہمیت کیا ہے؟
یہ ملاقات جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے پاکستان اور بنگلہ دیش کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کی علامت ہے۔