شان مسعود اور محمد رضوان کی کپتانی خطرے میں، قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی میں تبدیلی کا امکان ،پی سی بی نے مشاورت شروع کر دی
لاہور: — پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت ایک بار پھر بڑے بحران سے دوچار نظر آ رہی ہے اور اطلاعات کے مطابق ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کے کپتانوں کی تبدیلی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
زرائع کے مطابق ٹیسٹ فارمیٹ میں شان مسعود کی اور ون ڈے میں محمد رضوان کی کپتانی کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک روزہ کرکٹ کی قیادت رضوان سے واپس لے کر سلمان علی آغا کو سونپی جا سکتی ہے، جب کہ ٹیسٹ کرکٹ میں شان مسعود کی جگہ مڈل آرڈر بیٹر سعود شکیل کو کپتان بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
پی سی بی حکام کی مشاورت
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اعلیٰ حکام نے دونوں فارمیٹس میں قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کے حوالے سے مشاورت شروع کر دی ہے اور امکان ہے کہ حتمی فیصلہ آئندہ ماہ کر لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں لاہور میں واقع نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) میں اہم اجلاس ہوا جس میں سلیکشن کمیٹی، ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس سینٹر عاقب جاوید اور ٹی ٹوئنٹی کے موجودہ کپتان سلمان علی آغا شریک ہوئے۔
اجلاس میں دونوں فارمیٹس کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور کھلاڑیوں کی قائدانہ صلاحیتوں پر بات چیت ہوئی۔ خاص طور پر ون ڈے کپتان محمد رضوان کی قیادت میں ٹیم کی کارکردگی زیرِ بحث آئی۔
محمد رضوان کی قیادت پر سوالات
وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے گزشتہ برس اکتوبر میں شاہین شاہ آفریدی کی جگہ وائٹ بال ٹیم کی قیادت سنبھالی تھی۔ ان کی کپتانی میں پاکستان نے 12 ون ڈے میچز کھیلے جن میں سے 8 میں کامیابی اور 4 میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم ٹی 20 فارمیٹ میں ان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ رضوان کی قیادت میں ٹیم نے 4 میچز کھیلے اور چاروں میں شکست کھائی، جس نے ان کی کپتانی پر دباؤ بڑھا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ اب ان کی جگہ سلمان علی آغا کو ذمہ داری سونپنے کی تجویز دی جا رہی ہے۔
شان مسعود کی ٹیسٹ کپتانی
نومبر 2023 میں بابر اعظم کے استعفیٰ کے بعد شان مسعود کو قومی ٹیم کا ٹیسٹ کپتان بنایا گیا تھا۔ تاہم ایک سال کے عرصے میں ان کی قیادت میں پاکستان نے 10 میچز کھیلے، جن میں صرف 2 میں کامیابی ملی جبکہ 8 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
شان مسعود کی کپتانی پر ناقدین شروع سے ہی سوال اٹھاتے رہے ہیں۔ اگرچہ وہ ایک اسٹائلش لیفٹ ہینڈر بلے باز ہیں، مگر بطور کپتان ٹیم کو مستحکم کرنے میں ناکام دکھائی دیے۔ اب اطلاعات ہیں کہ ان کی جگہ سعود شکیل کو نیا کپتان بنانے کی تجویز دی گئی ہے، جو خود کو ٹیسٹ کرکٹ میں ایک مستحکم بلے باز کے طور پر منوا چکے ہیں۔
ایشیا کپ 2025: پاکستان اور بھارت 14 ستمبر کو دبئی میں ٹکرائیں گے
مستقبل کے امکانات
اگر یہ تبدیلیاں حتمی شکل اختیار کر لیتی ہیں تو قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کے ڈھانچے میں ایک بار پھر بڑی تبدیلی آئے گی۔
ون ڈے میں قیادت رضوان سے لے کر سلمان علی آغا کو دی جائے گی۔
ٹیسٹ کرکٹ میں شان مسعود کی جگہ سعود شکیل کو موقع دیا جائے گا۔
ٹی 20 کی قیادت پہلے ہی سلمان علی آغا کے پاس ہے، اس لیے وہ ممکنہ طور پر واحد آل فارمیٹ کپتان کے قریب پہنچ سکتے ہیں۔
سابقہ کپتانوں کی کارکردگی کا خلاصہ
بابر اعظم: 2019 سے 2023 تک قومی ٹیم کی قیادت کی، مگر مسلسل دباؤ اور تنقید کے بعد مستعفی ہوئے۔
شاہین شاہ آفریدی: قلیل مدت کے لیے ٹی 20 کپتان رہے، تاہم انہیں بھی ہٹا دیا گیا۔
شان مسعود: ٹیسٹ کپتان کے طور پر زیادہ کامیاب نہ ہو سکے۔
محمد رضوان: مختصر مدت میں وائٹ بال کرکٹ کے کپتان رہے، مگر خاص طور پر ٹی 20 میں ناکامی نے ان کے خلاف رائے کو مضبوط کیا۔

ماہرین کی رائے
کرکٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہقومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کے بار بار بدلنے سے ٹیم کی کارکردگی پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ کسی بھی کپتان کو اعتماد کے ساتھ وقت دینا ضروری ہوتا ہے تاکہ وہ اپنی حکمت عملی کو عملی جامہ پہنا سکے۔ تاہم کارکردگی اور نتائج نہ ملنے کی وجہ سے بورڈ اکثر جلدی فیصلے کر لیتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی میں تبدیلی کا حتمی اعلان آئندہ ماہ ہونے والے اجلاس کے بعد کرے گا۔ یہ فیصلہ متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ٹرائی نیشن سیریز اور پھر ایشیا کپ 2025 سے قبل متوقع ہے۔
اگر واقعی یہ تبدیلیاں عمل میں آتی ہیں تو آنے والے مہینے پاکستان کرکٹ کے لیے نہایت اہم ہوں گے۔ شائقین یہ جاننے کے لیے بے چین ہیں کہ قومی ٹیم کی باگ ڈور کس کے ہاتھ میں ہوگی اور آیا نئی قیادت ٹیم کو فتح کی راہ پر گامزن کر پائے گی یا نہیں۔
Comments 1