جنوبی افریقہ سیریز سے قبل پاکستان ٹیم میں تبدیلیوں کا امکان
پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے آنے والے دن انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، کیونکہ جنوبی افریقہ کے خلاف مجوزہ وائٹ بال سیریز کے لیے اسکواڈز کی تشکیل پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی سلیکشن کمیٹی، ٹیم مینجمنٹ اور تھنک ٹینک نے ایشیا کپ میں ٹیم کی حالیہ کارکردگی کے تناظر میں گہرے تجزیے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس وقت ٹیم کی کارکردگی، کپتانی، اور کھلاڑیوں کے فارم کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے اسکواڈز میں ممکنہ تبدیلیوں پر غور کیا جا رہا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں تبدیلیاں متوقع
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں 2 سے 3 اہم تبدیلیوں کا امکان ہے۔ ایشیا کپ میں پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی کارکردگی خاصی غیر متاثر کن رہی، جس کی وجہ سے سلیکشن کمیٹی متعدد کھلاڑیوں کی کارکردگی کا از سر نو جائزہ لے رہی ہے۔ خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے موجودہ کپتان سلمان علی آغا کی قیادت اور بیٹنگ پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔
سلمان علی آغا نہ صرف کپتانی میں فیصلہ کن انداز اختیار کرنے میں ناکام رہے بلکہ ان کی بیٹنگ بھی توقعات پر پوری نہیں اتر سکی۔ ان کی کارکردگی نے ٹیم کی فتوحات پر اثر ڈالا اور متعدد اہم میچز میں ٹیم کی قیادت کمزور نظر آئی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی قیادت پر سنجیدہ مشاورت ہو رہی ہے، اور بعض ذرائع کے مطابق ان کی جگہ کسی تجربہ کار کھلاڑی کو ذمہ داری سونپنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
سینئر کھلاڑیوں کی ممکنہ واپسی
سلیکشن کمیٹی اس وقت سینئر کھلاڑیوں کی واپسی پر بھی غور کر رہی ہے۔ خاص طور پر ایسے کھلاڑی جو ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں تجربہ رکھتے ہیں اور ماضی میں میچ وننگ پرفارمنس دے چکے ہیں، انہیں دوبارہ اسکواڈ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چند نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو موقع دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے، تاکہ ٹیم میں نیا خون شامل ہو اور مستقبل کے بڑے ایونٹس کے لیے تیاری کی جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاداب خان، حارث رؤف، اور محمد رضوان جیسے کھلاڑیوں کی ٹیم میں واپسی یا اہم رول میں شمولیت پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ ان کھلاڑیوں کو نہ صرف میدان میں عمدہ کارکردگی دکھانے کی صلاحیت حاصل ہے بلکہ ان کے تجربے سے ٹیم کو گائیڈنس بھی میسر آئے گی۔
ون ڈے ٹیم میں بھی رد و بدل متوقع
ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ ساتھ ون ڈے اسکواڈ میں بھی چند تبدیلیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ون ڈے فارمیٹ میں پاکستان کی کارکردگی گزشتہ چند ماہ کے دوران تسلی بخش نہیں رہی، خاص طور پر اہم میچز میں ٹاپ آرڈر کی ناکامی اور مڈل آرڈر کا غیر مستقل مزاجی سے کھیلنا ٹیم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔ سلیکشن کمیٹی ان خامیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ایسے کھلاڑیوں کو منتخب کرنے پر غور کر رہی ہے جو دباؤ میں پرفارم کر سکیں اور مستحکم کارکردگی دکھا سکیں۔
نوجوان کھلاڑیوں کے علاوہ فخر زمان، امام الحق، اور بابر اعظم جیسے کھلاڑیوں کی فارم پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔ ٹیم مینجمنٹ کے مطابق فارم میں نہ ہونے والے کھلاڑیوں کو آرام دینے یا بنچ پر بٹھانے کی پالیسی پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ نئے کھلاڑیوں کو آزمایا جا سکے۔
حتمی فیصلہ کب ہو گا؟
ابھی تک اسکواڈز میں تبدیلیوں سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔ پی سی بی کے قریبی ذرائع کے مطابق، مشاورت کا عمل جاری ہے اور آئندہ چند دنوں میں مختلف پہلوؤں پر مزید مشاورت کے بعد حتمی اسکواڈز کا اعلان کیا جائے گا۔ ٹیم سلیکشن میں نہ صرف کھلاڑیوں کی حالیہ کارکردگی بلکہ ان کی فٹنس، ڈسپلن، اور آئندہ چیلنجز کو مدنظر رکھا جا رہا ہے۔
جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کا شیڈول
جنوبی افریقہ کے خلاف وائٹ بال سیریز میں تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے میچز کھیلے جائیں گے۔ سیریز کا آغاز 28 اکتوبر کو پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ سے ہو گا، جس کے بعد بقیہ میچز مختلف شہروں میں شیڈول کیے جائیں گے۔ یہ سیریز نہ صرف ٹیم کی عالمی درجہ بندی کے لیے اہم ہو گی بلکہ آئندہ عالمی ایونٹس جیسے چیمپئنز ٹرافی 2025 اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2026 کے لیے ٹیم کمبی نیشن کو حتمی شکل دینے کا بہترین موقع ہو گی۔
مداحوں کی نظریں سلیکشن پر مرکوز
پاکستانی کرکٹ شائقین کی نظریں اس وقت سلیکشن کمیٹی پر جمی ہوئی ہیں۔ مداحوں کو امید ہے کہ سلیکٹرز میرٹ کی بنیاد پر کھلاڑیوں کا انتخاب کریں گے اور ایسے کرکٹرز کو موقع دیں گے جو ملک کی نمائندگی کے قابل ہوں۔ گزشتہ کچھ برسوں میں سلیکشن پالیسی پر تنقید کی جاتی رہی ہے، لیکن حالیہ تھنک ٹینک کے انداز سے لگتا ہے کہ اس بار ایک متوازن اور باصلاحیت اسکواڈ تشکیل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہونے والی آئندہ وائٹ بال سیریز نہایت اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ یہ نہ صرف ٹیم کی عالمی درجہ بندی بلکہ مستقبل کے بڑے ٹورنامنٹس کی تیاری کا بھی حصہ ہے۔ سلیکشن کمیٹی کی مشاورت، کھلاڑیوں کی ممکنہ واپسی، نئے ٹیلنٹ کو موقع دینے کا فیصلہ، اور کپتانی میں تبدیلی جیسے اہم معاملات اس وقت زیر غور ہیں۔ اگر سلیکٹرز اور مینجمنٹ میرٹ کو اولیت دیں، تو پاکستان ٹیم اس سیریز میں شاندار واپسی کر سکتی ہے۔