امریکا نے پاکستان کو ائیر ٹو ائیر میزائل کے خریداروں میں شامل کرلیا، ایف 16 بیڑے کی صلاحیت میں اضافہ متوقع
امریکا کا بڑا دفاعی فیصلہ
امریکا نے پاکستان کو ائیر ٹو ائیر میزائل کے خریداروں میں شامل کرلیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت پاکستان کو AIM-120C8 (ایڈوانس میڈیم رینج ائیر ٹو ائیر میزائل) کا اپ گریڈ ورژن فراہم کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ پاکستان اور ترکیہ سمیت کئی اتحادی ممالک کے لیے دفاعی تعاون میں ایک بڑی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق، ان میزائلوں کی تیاری کے لیے رے تھیون کمپنی (Raytheon Company) کو 2.5 ارب ڈالر کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے، جو 2030 تک مکمل ہوگا۔
میزائل کی تکنیکی خصوصیات
ائیر ٹو ائیر میزائل، جسے عام طور پر AMRAAM کہا جاتا ہے، جدید ریڈار گائیڈنس سسٹم سے لیس ہے۔ یہ میزائل دشمن کے طیاروں، ڈرونز اور آنے والے میزائلوں کو بصری حد سے باہر (Beyond Visual Range) ہدف بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ فیصلہ پاکستان کے لیے اس وقت انتہائی اہم ہے، جب خطے میں فضائی خطرات اور جغرافیائی چیلنجز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان کی فضائی طاقت میں اضافہ
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، امریکا نے پاکستان کو ائیر ٹو ائیر میزائل کے خریداروں میں شامل کرلیا تو اس سے پاکستان کے ایف 16 بیڑے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آئے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ میزائل پاکستان ایئر فورس کو دشمن کے حملوں کا بروقت اور مؤثر جواب دینے کے قابل بنائے گا۔
یہ ہتھیار نہ صرف پاکستان کے دفاعی توازن کو مضبوط بنائے گا بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو بھی نیا رخ دے گا۔
اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے بعد پیش رفت
ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ جولائی 2025 میں ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے بعد سامنے آیا۔ ان ملاقاتوں کے دوران پاکستان ایئر فورس کے سربراہ ایئر مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے واشنگٹن میں امریکی فوجی اور سیاسی حکام سے تفصیلی مذاکرات کیے۔
اسی سلسلے میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی امریکی صدر اور اعلیٰ دفاعی حکام سے ہونے والی ملاقاتوں نے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی روابط کو مزید مضبوط کیا۔
پاکستان امریکا تعلقات میں نیا باب
گزشتہ چند برسوں میں امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ رہا ہے، تاہم اب لگتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی کا عمل تیز ہو رہا ہے۔
یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکا ایک مرتبہ پھر پاکستان کو خطے میں ایک اہم دفاعی شراکت دار کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
خطے پر ممکنہ اثرات
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے بھارت سمیت دیگر ممالک کی توجہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی دفاعی صلاحیتوں کی طرف جائے گی۔
چونکہ ائیر ٹو ائیر میزائل کے خریداروں میں پاکستان کی شمولیت براہِ راست فضائی برتری کے حصول سے جڑی ہے، اس لیے جنوبی ایشیا میں تزویراتی توازن پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔
ری تھیون کمپنی کا کردار
Raytheon امریکی دفاعی صنعت میں ایک معروف نام ہے، جو مختلف اقسام کے میزائل اور ریڈار سسٹم تیار کرتی ہے۔ کمپنی کو حال ہی میں ملا 2.5 ارب ڈالر کا کنٹریکٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکا اپنے اتحادیوں کو جدید دفاعی سازوسامان فراہم کرنے پر بھرپور توجہ دے رہا ہے۔
یہ کنٹریکٹ امریکا نے پاکستان کو ائیر ٹو ائیر میزائل کے خریداروں میں شامل کرلیا کے فیصلے کے بعد ایک تاریخی دفاعی شراکت داری کو ظاہر کرتا ہے۔
پاکستانی عوام اور دفاعی حلقوں کا ردعمل
پاکستانی دفاعی حلقوں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ قدم پاکستان ایئر فورس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور اعتماد میں اضافہ کرے گا۔
عام شہریوں نے بھی سوشل میڈیا پر اس فیصلے کو پاکستان کی بڑھتی ہوئی عالمی حیثیت کی علامت قرار دیا ہے۔
وزیراعظم کا دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے کیلئے آرمی راکٹ فورس کمانڈ کے قیام کا اعلان
امریکا کا یہ اقدام محض ایک دفاعی معاہدہ نہیں بلکہ دو ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد، اسٹریٹجک تعاون اور مستقبل کی شراکت داری کا مظہر ہے۔
امریکا نے پاکستان کو ائیر ٹو ائیر میزائل کے خریداروں میں شامل کرلیا — یہ فیصلہ پاکستان کے دفاعی ڈھانچے کو نئی جہت دے گا اور خطے میں طاقت کے توازن پر دیرپا اثر ڈالے گا۔









