پاکستان اسٹاک ایکسچینج 160,894 پوائنٹس پر، ڈالر کی قیمت میں کمی؛ سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے اثرات نمایاں
پاکستان کی معیشت ایک طویل عرصے سے مختلف بحرانوں اور چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جن میں سرکلر ڈیٹ، کرنسی کی بےقدری، مہنگائی، اور بیرونی قرضوں کا بڑھتا بوجھ سرفہرست رہے ہیں۔ تاہم، حالیہ دنوں میں کچھ مثبت اشارے دیکھنے میں آئے ہیں جنہوں نے کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں میں نئی امید جگا دی ہے۔ سب سے اہم پیش رفت سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے لئے حکومتی اقدامات ہیں، جن کے اثرات پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) اور تبادلہ مارکیٹ میں واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
سرکلر ڈیٹ کیا ہے اور اس کا معیشت پر اثر؟
سرکلر ڈیٹ، جسے اردو میں "گردشی قرضہ” کہا جاتا ہے، بنیادی طور پر توانائی کے شعبے میں پیدا ہونے والا وہ مالی خلا ہے جو حکومت، بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں، اور تقسیم کار کمپنیوں کے درمیان ادائیگیوں کے تاخیر یا عدم ادائیگی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس قرضے نے نہ صرف توانائی کے شعبے کو مفلوج کر رکھا ہے بلکہ ملکی بجٹ پر بھی بھاری بوجھ ڈال رکھا ہے۔
گزشتہ کچھ برسوں میں یہ قرضہ 2.6 ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا تھا، جس سے نہ صرف بجلی کی ترسیل میں مشکلات پیش آئیں بلکہ نجی شعبے کی سرمایہ کاری بھی رکی رہی۔ تاہم، حالیہ مہینوں میں حکومت کی جانب سے سرکلر ڈیٹ کو ختم کرنے کے لئے سخت اقدامات کیے گئے، جن میں سبسڈی کا خاتمہ، بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن، اور مالی شفافیت کو یقینی بنانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی شاندار کارکردگی
حکومتی اقدامات کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ اس کا واضح ثبوت پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حالیہ دنوں میں دیکھنے میں آنے والی غیرمعمولی تیزی ہے۔ کاروباری ہفتے کے آغاز پر ہی اسٹاک مارکیٹ میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا اور "کے ایس ای 100 انڈیکس” میں 1641 پوائنٹس کا تاریخی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
یہ اضافہ نہ صرف حالیہ مہینوں بلکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تاریخ کے اعتبار سے بھی ایک سنگ میل ہے۔ انڈیکس نے 160,894 پوائنٹس کی سطح کو عبور کر کے نئی تاریخ رقم کی، جو کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد اور معیشت میں بہتری کے اشارے کا مظہر ہے۔
گزشتہ کاروباری دن کے اختتام پر 100 انڈیکس 159,281 پوائنٹس پر بند ہوا تھا، جبکہ آج کی تیزی نے اسے نئی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ کاروباری حجم کے لحاظ سے بھی مارکیٹ میں مثبت رجحان دیکھا گیا، جہاں ایک دن میں 1.67 ارب مالیت کے شیئرز کی خرید و فروخت 55 ارب روپے میں ہوئی، جو کہ سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈالر کی قیمت میں کمی: روپے کی قدر میں بہتری
اسٹاک مارکیٹ کی طرح تبادلہ مارکیٹ سے بھی خوش آئند خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق ڈالر کی قیمت میں 11 پیسے کی کمی واقع ہوئی، جس کے بعد ڈالر 281.30 روپے پر آ گیا۔
اگرچہ یہ کمی معمولی نظر آتی ہے، لیکن یہ ایک تسلسل کی علامت ہے جس میں روپے کی قدر میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں بہتری کا تعلق نہ صرف بیرونی ادائیگیوں میں کمی اور برآمدات میں اضافے سے ہے بلکہ مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے اعتماد اور ترسیلات زر میں اضافے سے بھی ہے۔
حکومتی اقدامات کی کامیابی کا مظہر
سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے لیے حکومت کے اقدامات کو اگرچہ بعض حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، لیکن مارکیٹ کے موجودہ ردعمل نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ فیصلے درست سمت میں اٹھائے گئے قدم ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں پر عمل درآمد، مالیاتی نظم و ضبط، اور محصولات میں اضافے کی کوششیں بھی اس معاشی بہتری میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
آنے والے دنوں میں کیا توقع رکھی جائے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اسی طرح معاشی اصلاحات پر عمل جاری رکھتی ہے، تو آنے والے دنوں میں نہ صرف اسٹاک مارکیٹ میں مزید تیزی آئے گی بلکہ روپے کی قدر میں بھی بہتری آئے گی۔ ساتھ ہی، غیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستانی مارکیٹ کی جانب متوجہ ہو سکتے ہیں، جو کہ معیشت کے لیے ایک اور مثبت پیش رفت ہو گی۔
عوامی ریلیف کا بھی امکان
جب معیشت میں بہتری آتی ہے تو اس کے اثرات بالآخر عوام تک بھی پہنچتے ہیں۔ اگر اسٹاک مارکیٹ میں تیزی برقرار رہتی ہے اور روپے کی قدر مستحکم ہوتی ہے، تو درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع ہو سکتی ہے، جس سے مہنگائی میں بھی کچھ حد تک کمی آنے کا امکان ہے۔ مزید برآں، اگر گردشی قرضہ قابو میں آتا ہے تو بجلی کی ترسیل میں بہتری آئے گی، جس کا براہِ راست فائدہ صنعتوں اور گھریلو صارفین کو ہو گا۔
امید کی نئی کرن
پاکستان کی معیشت کے لیے حالیہ دنوں میں ابھرنے والے یہ مثبت اشارے نہ صرف سرمایہ کاروں کے لیے حوصلہ افزا ہیں بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی امید کی کرن ہیں۔ اگرچہ درپیش چیلنجز ابھی ختم نہیں ہوئے، لیکن ان پر قابو پانے کی سنجیدہ کوششوں کے نتائج اب سامنے آنے لگے ہیں۔
اسٹاک ایکسچینج کی نئی بلندیوں کو چھونا اور ڈالر کی قیمت میں کمی دراصل اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر نیت درست ہو اور پالیسیاں تسلسل کے ساتھ نافذ کی جائیں، تو پاکستان کی معیشت ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔