پاکستان اسٹاک مارکیٹ 2025 میں بھاری گراوٹ — دو دن میں 2800 پوائنٹس کی کمی سے سرمایہ کاروں کو شدید نقصان
پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کو بریک لگ گئی: دو دن میں 2,800 پوائنٹس کی بڑی گراوٹ
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں طویل عرصے سے جاری تیزی کا سلسلہ اچانک تھم گیا ہے، اور سرمایہ کاروں کو بڑے پیمانے پر مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صرف دو دنوں کے دوران بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں 2,800 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں بے یقینی اور گھبراہٹ کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔
کاروباری ہفتے کے تیسرے دن بھی، مارکیٹ مندی کے دباؤ سے باہر نہ نکل سکی اور مزید 532 پوائنٹس کی کمی کے بعد 100 انڈیکس اہم 166,000 پوائنٹس کی سطح سے نیچے آ گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کمی وقتی ضرور ہے، مگر اس کے پیچھے کئی اندرونی و بیرونی عوامل کارفرما ہیں جن کا جائزہ لینا بے حد ضروری ہے۔
اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ کی بڑی وجوہات
- سیاسی غیر یقینی صورتحال
پاکستان میں جاری سیاسی بے یقینی ایک بار پھر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متزلزل کر رہی ہے۔ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر سوالات، عدالتی مقدمات، اور اپوزیشن جماعتوں کی سرگرمیوں نے ملکی سیاسی منظرنامے کو غیر مستحکم بنا دیا ہے۔ ایسی صورتحال میں سرمایہ کار بالعموم رسک سے بچنے کو ترجیح دیتے ہیں، جس سے مارکیٹ میں فروخت کا رجحان بڑھ جاتا ہے۔
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی سست روی
پاکستان کی معیشت کا دارومدار اس وقت بڑی حد تک انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) کے ساتھ جاری مذاکرات پر ہے۔ اگلے قرض پروگرام کی منظوری میں تاخیر، اور اس سے جڑے سخت شرائط پر خدشات نے مارکیٹ کے ماحول کو متاثر کیا ہے۔ اگر آئی ایم ایف پروگرام پر واضح پیش رفت نہ ہوئی تو یہ عدم استحکام مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
- شرح سود اور مہنگائی کی بلند سطح
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں تاحال کمی نہ کرنے اور مہنگائی کے بدستور بلند رہنے سے کاروباری لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس وجہ سے کئی بڑے سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری سے گریز کر رہے ہیں، جس کا اثر انڈیکس پر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
- روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ
حالیہ دنوں میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں دوبارہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور ترسیلات زر کی سست روی نے کرنسی مارکیٹ پر دباؤ بڑھایا ہے۔ جب روپے کی قدر کمزور ہوتی ہے تو غیر ملکی سرمایہ کار مارکیٹ سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیتے ہیں، جو اسٹاک مارکیٹ کے لیے منفی سگنل ہوتا ہے۔
سرمایہ کاروں کا ردِعمل: محتاط رویہ اور منافع سمیٹنے کا رجحان
دو دنوں میں مارکیٹ میں 2,800 پوائنٹس کی گراوٹ نے سرمایہ کاروں کے جذبات کو شدید متاثر کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق حالیہ مندی بنیادی طور پر "profit-taking” کا نتیجہ بھی ہے۔ حالیہ مہینوں میں مارکیٹ نے ریکارڈ بلندیوں کو چھوا، اور 170,000 کی سطح کو عبور کیا۔ اس کے بعد سرمایہ کاروں نے منافع سمیٹنے کے لیے حصص فروخت کرنا شروع کر دیے، جس نے مارکیٹ کو نیچے دھکیل دیا۔
یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر فروخت بڑے ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کی جانب سے دیکھی گئی، جنہوں نے مختصر مدت کے منافع کو ترجیح دی۔ چھوٹے سرمایہ کاروں نے بھی panic selling شروع کر دی، جس نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔
شعبہ جات کا تجزیہ
مارکیٹ کی حالیہ مندی نے تقریباً تمام بڑے شعبوں کو متاثر کیا، خاص طور پر:
- بینکاری شعبہ: شرح سود میں ممکنہ کمی کی توقعات کے باعث بینکنگ اسٹاکس پر دباؤ آیا۔
- توانائی کا شعبہ: عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں عدم استحکام نے آئل اینڈ گیس کمپنیوں کے اسٹاکس پر منفی اثر ڈالا۔
- سیمنٹ اور تعمیراتی شعبہ: مہنگائی اور شرح سود کے اثرات سے یہ شعبے بھی دباؤ میں رہے۔
- ٹیکنالوجی: اگرچہ طویل مدتی امکانات مثبت ہیں، مگر حالیہ مندی نے اس شعبے کے اسٹاکس کو بھی نیچے کھینچا۔
مارکیٹ کا موجودہ مزاج: خوف یا موقع؟
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگرچہ حالیہ مندی سرمایہ کاروں کے لیے تشویش کا باعث ہے، لیکن یہ ایک "correction phase” بھی ہو سکتا ہے، جو مارکیٹ کو متوازن سطح پر واپس لاتا ہے۔ مارکیٹ طویل عرصے سے مسلسل بڑھ رہی تھی، اور ایسی صورتحال میں ایک وقتی جھٹکا ناگزیر ہوتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، جو سرمایہ کار طویل مدتی حکمت عملی رکھتے ہیں، ان کے لیے یہ وقت کم قیمت پر اچھی کمپنیوں کے حصص خریدنے کا ایک نایاب موقع ہو سکتا ہے۔ تاہم، مختصر مدت میں مارکیٹ میں مزید اتار چڑھاؤ کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔
ماہرین کی رائے اور مستقبل کی پیش گوئیاں
سینئر مارکیٹ تجزیہ کار جناب علی حیدر کہتے ہیں:
"مارکیٹ کی حالیہ گراوٹ ایک وقتی جھٹکا ہے۔ بنیادی اقتصادی اشاریے اگرچہ چیلنجنگ ہیں، مگر کچھ مثبت عوامل جیسے کہ برآمدات میں بہتری، ٹیکس آمدن میں اضافہ، اور صنعتی پیداوار میں جزوی بہتری ہمیں آنے والے دنوں میں مارکیٹ کی بحالی کی امید دلاتے ہیں۔”
دوسری جانب، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرتی ہے، اور سیاسی استحکام بحال ہوتا ہے، تو مارکیٹ دوبارہ 170,000 کی سطح تک جا سکتی ہے، بلکہ نئے ریکارڈ بھی قائم ہو سکتے ہیں۔
عام سرمایہ کاروں کے لیے مشورہ
خوف میں بیچنے سے گریز کریں: panic selling سے نقصان ہوتا ہے۔ اگر آپ نے طویل مدتی سرمایہ کاری کی ہے، تو موجودہ اتار چڑھاؤ کو صبر سے دیکھیں۔
- ڈائیورسیفیکیشن کو اپنائیں: تمام سرمایہ ایک ہی شعبے یا اسٹاک میں نہ لگائیں۔ مختلف شعبوں میں سرمایہ پھیلانا خطرات کو کم کرتا ہے۔
- ماہرین کی رہنمائی لیں: غیر یقینی حالات میں کسی ماہر سرمایہ کاری مشیر سے مشورہ لینا دانشمندانہ قدم ہو سکتا ہے۔
- قرض پر سرمایہ کاری سے گریز کریں: موجودہ حالات میں قرض لے کر سرمایہ کاری کرنا نہایت خطرناک ہو سکتا ہے۔
پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی حالیہ گراوٹ اگرچہ سرمایہ کاروں کے لیے ایک چیلنج ہے، مگر یہ ایک فطری مارکیٹ سائیکل کا حصہ بھی ہو سکتی ہے۔ ملکی سیاسی، معاشی اور عالمی حالات کے پیش نظر مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ تاہم، بنیادی اقتصادی اصلاحات، اعتماد کی بحالی، اور پالیسی میں تسلسل مارکیٹ کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔
سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ موجودہ حالات کا تجزیہ عقل و دانش کے ساتھ کریں، اور طویل مدتی منصوبہ بندی کے ساتھ اپنی سرمایہ کاری جاری رکھیں۔

Comments 1