انٹربینک میں ڈالر 3 پیسے سستا، پاکستان اسٹاک ایکسچنج میں کاروبار مندی پر بند
پاکستانی مالیاتی منڈیوں میں آج ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال کا غلبہ رہا، جہاں ایک طرف انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر معمولی کمی کے ساتھ بند ہوا، وہیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں شدید مندی دیکھنے میں آئی، جس نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت 3 پیسے کم ہو کر 281.22 روپے پر بند ہوئی، جو گزشتہ روز 281.25 روپے پر بند ہوا تھا۔ اگرچہ یہ کمی بظاہر معمولی ہے، لیکن معاشی اشاریوں کے تناظر میں اسے ایک علامتی تبدیلی سمجھا جا رہا ہے۔
ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کیوں؟
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ہونے والی معمولی بہتری کے پیچھے متعدد وجوہات کارفرما ہو سکتی ہیں:
آئی ایم ایف پروگرام کی قسط کی امید – پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے آئندہ قسط ملنے کی توقع ہے، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آ سکتی ہے۔
برآمدات میں جزوی اضافہ – حالیہ مہینوں میں برآمدات میں کچھ بہتری دیکھی گئی ہے، جو روپے کے لیے سپورٹ فراہم کر سکتی ہے۔
درآمدات پر کنٹرول – حکومت کی درآمدی پالیسیوں نے تجارتی خسارے پر جزوی قابو پایا ہے، جو روپے کو سہارا دے سکتا ہے۔
کرنسی مارکیٹ کی نگرانی میں بہتری – اسٹیٹ بینک کی سخت مانیٹرنگ اور ہنڈی حوالہ کے خلاف اقدامات بھی کرنسی مارکیٹ میں استحکام کا باعث بن رہے ہیں۔
تاہم، ماہرین کے مطابق جب تک روپے کو بنیادی اقتصادی اصلاحات، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI)، اور پائیدار تجارتی پالیسیوں کا سہارا نہیں ملتا، تب تک اس میں طویل المدتی بہتری کا امکان کم ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی: ہنڈرڈ انڈیکس 1578 پوائنٹس نیچے
ڈالر کی معمولی کمی کے برعکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں آج کا دن سرمایہ کاروں کے لیے انتہائی مایوس کن رہا۔ دن کے اختتام پر ہنڈرڈ انڈیکس میں 1578 پوائنٹس کی بھاری کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد انڈیکس 166,173 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
- گزشتہ روز کی صورتحال سے موازنہ
- گزشتہ روز انڈیکس 167,752 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
- آج کاروبار کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 168,518 اور کم ترین سطح 165,997 رہی۔
- مجموعی طور پر مارکیٹ میں دن بھر مندی کا رجحان غالب رہا۔
اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی وجوہات
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہونے والی اس بڑی مندی کے پیچھے متعدد وجوہات ہیں، جنہیں ماہرین مالیات مختلف زاویوں سے دیکھ رہے ہیں:
- سیاسی غیر یقینی صورتحال
ملک میں جاری سیاسی بے یقینی، قبل از وقت انتخابات کی افواہیں، اور پالیسیوں میں غیر تسلسل سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کر رہے ہیں۔ سرمایہ کار طویل مدتی فیصلوں سے گریز کر رہے ہیں، جو مارکیٹ میں عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے۔
- آئی ایم ایف سے مذاکرات میں تاخیر
آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام یا اگلی قسط کے اجرا میں تاخیر بھی مارکیٹ پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ سرمایہ کار ان مذاکرات کے نتائج کے منتظر ہیں تاکہ پالیسی سمت واضح ہو سکے۔
- شرح سود اور افراط زر
ملک میں بلند شرح سود اور مہنگائی کی شرح کاروباری سرگرمیوں کو محدود کر رہی ہے، جس کے باعث کاروباری اداروں کے منافع پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس سے اسٹاکس کی کشش کم ہو رہی ہے۔
- ڈالر کے استحکام سے برآمد کنندگان کی تشویش
اگرچہ روپے میں معمولی بہتری آئی ہے، لیکن اس کے برآمدی شعبے پر اثرات پڑ سکتے ہیں، خاص طور پر ٹیکسٹائل اور انرجی سیکٹرز پر، جو مارکیٹ میں بڑی شراکت رکھتے ہیں۔
سرمایہ کاروں کے جذبات اور ردِعمل
آج کی مندی نے سرمایہ کاروں کے جذبات کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اسٹاک بروکرز کے مطابق:
"مارکیٹ میں کسی بھی مثبت خبر کی غیر موجودگی، غیر یقینی مالیاتی ماحول اور پالیسی سطح پر شفافیت کی کمی نے سرمایہ کاروں کو وقتی طور پر پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا ہے۔”
چھوٹے سرمایہ کار بالخصوص خدشات کا شکار ہیں اور انہوں نے اپنی پوزیشنز کم کر دی ہیں، جبکہ ادارہ جاتی سرمایہ کار "انتظار کرو اور دیکھو” کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔
ماہرین کی رائے: مستقبل کیسی نظر آتی ہے؟
مالیاتی ماہرین اس صورتحال کو وقتی سمجھتے ہیں لیکن خبردار کرتے ہیں کہ اگر اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو مارکیٹ میں مندی کا تسلسل برقرار رہ سکتا ہے۔ ان کے مطابق:
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے اعلانات سے مارکیٹ میں ریلی آ سکتی ہے۔
کرنسی مارکیٹ میں استحکام اور برآمدات کی پائیدار بہتری سے روپے کی قدر میں مزید بہتری ممکن ہے۔
سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ طویل مدتی سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں اور جذباتی فیصلوں سے گریز کریں۔
عام عوام پر اثرات
اسٹاک مارکیٹ اور کرنسی مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کا بالواسطہ اثر عام شہریوں پر بھی پڑتا ہے:
ڈالر کی قیمت کم ہونے سے درآمدی اشیاء کی قیمت میں معمولی کمی کا امکان ہوتا ہے، تاہم اس کا اثر فوری نہیں ہوتا۔
اسٹاک مارکیٹ کی مندی معیشت پر اعتماد کی کمی کا اشارہ دیتی ہے، جو بالآخر سرمایہ کاری، روزگار اور کاروباری سرگرمیوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔
استحکام کی تلاش جاری
پاکستان کی مالیاتی منڈی اس وقت انتہائی نازک مرحلے سے گزر رہی ہے۔ اگرچہ انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں 3 پیسے کی کمی کو مثبت اشارہ سمجھا جا سکتا ہے، لیکن اسٹاک مارکیٹ میں 1500 سے زائد پوائنٹس کی کمی نے سرمایہ کاروں کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔
حکومت، اسٹیٹ بینک اور پالیسی ساز اداروں کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر:
آئی ایم ایف پروگرام پر واضح پالیسی بیان جاری کریں،
سیاسی غیر یقینی کا خاتمہ کریں،
سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے شفاف اقدامات اٹھائیں۔
معیشت کے استحکام کے بغیر مالیاتی منڈیاں کسی بھی قسم کی مثبت تبدیلی نہیں لا سکتیں۔ سرمایہ کار، کاروباری طبقہ اور عام شہری سب "یقین دہانی، شفافیت اور مستقل پالیسیوں” کے منتظر ہیں۔











