پاکستانی بینک ایشیا میں منافع کمانے والے بینکوں میں سرفہرست، عالمی سطح پر نمایاں کارکردگی
پاکستان کے مالیاتی اداروں نے سال 2025 کی تیسری سہ ماہی میں ایشیا پیسیفک ریجن کے سب سے زیادہ منافع کمانے والے بینکوں کی فہرست میں اپنی مضبوط موجودگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک حالیہ تجزیے کے مطابق، پاکستانی بینک نہ صرف ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کر رہے ہیں۔
ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلیجنس کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی بینک ایشیا پیسیفک کے 100 ملین ڈالر سے زائد مارکیٹ کیپ رکھنے والے بینکوں میں سرفہرست رہے ہیں۔ اس مضمون میں ہم اس شاندار کارکردگی کے پیچھے موجود عوامل، دیگر ایشیائی بینکوں کی کارکردگی، اور اس کے معاشی اثرات کا جائزہ لیں گے۔
بینک آف پنجاب کی شاندار کارکردگی
پاکستانی بینک کی فہرست میں سرفہرست بینک آف پنجاب رہا، جس نے 176.4 فیصد کا کل ریٹرن حاصل کیا۔ 30 ستمبر 2025 تک اس کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 320 ملین ڈالر تھی۔ اس بینک نے نہ صرف اپنی مالیاتی پوزیشن کو مضبوط کیا بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی بڑھایا۔ بینک آف پنجاب نے اپنی اسٹریٹجک پالیسیوں، ڈیجیٹل بینکنگ کے فروغ، اور صارفین کی ضروریات کے مطابق خدمات کی فراہمی کے ذریعے یہ کامیابی حاصل کی۔ پاکستانی بینک کی اس کامیابی نے نہ صرف ملکی معیشت کو تقویت دی بلکہ عالمی مالیاتی مارکیٹ میں پاکستان کی ساکھ کو بھی بہتر کیا۔
بینک آف خیبر کا دوسرا نمبر
بینک آف خیبر نے 108.2 فیصد ریٹرن کے ساتھ ایشیا پیسیفک کے منافع بخش بینکوں کی فہرست میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ یہ پاکستانی بینک اپنی مستحکم مالیاتی حکمت عملیوں اور صارفین کے ساتھ مضبوط تعلقات کی بدولت نمایاں رہا۔ اس نے خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے قرضوں کی فراہمی اور ڈیجیٹل بینکنگ خدمات کو فروغ دیا، جس سے اس کی آمدنی میں اضافہ ہوا۔ پاکستانی بینک کی اس کارکردگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کا بینکنگ سیکٹر تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔
دیگر پاکستانی بینکوں کی کارکردگی
پاکستانی بینک کی فہرست میں نیشنل بینک آف پاکستان، جے ایس بینک لمیٹڈ، عسکری بینک لمیٹڈ، اور حبیب بینک لمیٹڈ نے بھی ٹاپ 15 میں جگہ بنائی۔ ان بینکوں نے اپنی مستحکم مالیاتی پالیسیوں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کے ذریعے یہ مقام حاصل کیا۔ نیشنل بینک آف پاکستان نے سرکاری اداروں کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات اور بڑے پیمانے پر مالیاتی خدمات کی بدولت اچھی کارکردگی دکھائی۔ اسی طرح، حبیب بینک لمیٹڈ نے بین الاقوامی سطح پر اپنی شاخوں کے ذریعے منافع میں اضافہ کیا۔ پاکستانی بینک کی اس مجموعی کارکردگی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کا بینکنگ سیکٹر عالمی معیار کے مطابق ترقی کر رہا ہے۔
کے ایس ای-100 انڈیکس کی تیزی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کا کے ایس ای-100 انڈیکس گزشتہ پانچ ماہ کے دوران نمایاں تیزی دکھانے میں کامیاب رہا۔ جولائی میں انڈیکس میں 11.0 فیصد اور ستمبر میں 11.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس تیزی کی بنیادی وجوہات میں بھارت کے ساتھ فوجی کشیدگی کا خاتمہ اور امریکا کے ساتھ بہتر ہوتے سفارتی تعلقات شامل ہیں۔ ان عوامل نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھایا، جس سے پاکستانی بینک سمیت دیگر شعبوں میں بھی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔ کے ایس ای-100 انڈیکس کی یہ کارکردگی پاکستانی معیشت کے استحکام کی عکاسی کرتی ہے۔
ایشیا پیسیفک کے دیگر بینک
پاکستانی بینک کے علاوہ، انڈونیشیا اور ویتنام کے بینکوں نے بھی تیسری سہ ماہی میں اچھی کارکردگی دکھائی۔ انڈونیشیا کے پی ٹی آلو بینک انڈونیشیا نے 89.2 فیصد ریٹرن کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔ دیگر انڈونیشین بینکوں میں بینک میاپادا انٹرنیشنل، بینک نیو کامرس، اور بینک گنیشا شامل ہیں۔ ویتنام کے تین بینک بھی ٹاپ 15 میں شامل ہوئے، جن میں ویتنام پراسپیریٹی جوائنٹ اسٹاک کمرشل بینک سرفہرست رہا، جس کی مارکیٹ کیپ 9.34 بلین ڈالر ہے اور اس نے 68.1 فیصد ریٹرن حاصل کیا۔ ویتنامی اسٹاک مارکیٹ کا بیچ مارک وی این-انڈیکس بھی مئی سے اگست کے درمیان 37.2 فیصد تیزی دکھانے میں کامیاب رہا۔
چینی بینکوں کی خراب کارکردگی
تیسری سہ ماہی میں سب سے خراب کارکردگی دکھانے والے بینکوں میں سے سات کا تعلق چین سے تھا۔ بینک آف جیو جیانگ نے منفی 18.2 فیصد ریٹرن کے ساتھ سب سے خراب کارکردگی دکھائی۔ دیگر چینی بینکوں میں چائنا ایوربرائٹ بینک، بینک آف بیجنگ، ہوا ژیا بینک، بینک آف شنگھائی، انڈسٹریل بینک، اور بینک آف جیانگسو شامل ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، چینی بینک مارجن پریشر اور قرضوں کی طلب میں کمی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، جس سے ان کی آمدنی متاثر ہو رہی ہے۔
بھارتی بینکوں کی ناکامی
بھارت کے پانچ بینک بھی بدترین کارکردگی کی فہرست میں شامل تھے، جن میں آواس فنانسرز، دھن لکشمی بینک، انڈس انڈ بینک، ایکویٹاس اسمال فنانس بینک، اور بجاج ہولڈنگز اینڈ انویسٹمنٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔ ان بینکوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ مارکیٹ کے دباؤ اور معاشی چیلنجز ہیں۔
انڈونیشیا اور بنگلہ دیش کے بینک
انڈونیشیا کا پی ٹی بینک نیشنلنو بو ٹی بی منفی 31.9 فیصد ریٹرن کے ساتھ تیسری سہ ماہی کا سب سے خراب بینک ثابت ہوا۔ اسی طرح، بنگلہ دیش کا مڈلینڈ بینک پی ایل سی، جو دوسری سہ ماہی میں بہترین کارکردگی دکھانے والا بینک تھا، تیسری سہ ماہی میں منفی 20.9 فیصد ریٹرن کے ساتھ ناکام رہا۔ جنوبی کوریا کا کاکاؤ بینک بھی منفی 20.8 فیصد ریٹرن کے ساتھ بدترین کارکردگی والے بینکوں میں شامل رہا۔
پاکستانی بینکوں کی کامیابی کے عوامل
پاکستانی بینک کی اس شاندار کارکردگی کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں۔ سب سے اہم عامل سیاسی استحکام اور بہتر ہوتے بین الاقوامی تعلقات ہیں، جنہوں نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا۔ اس کے علاوہ، ڈیجیٹل بینکنگ کے فروغ، نئی مالیاتی مصنوعات کی فراہمی، اور چھوٹے کاروباروں کے لیے قرضوں کی دستیابی نے بھی پاکستانی بینک کی آمدنی میں اضافہ کیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پالیسیوں نے بھی بینکوں کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
مستقبل کے امکانات
پاکستانی بینک کی حالیہ کارکردگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کا بینکنگ سیکٹر عالمی سطح پر اپنی جگہ بنا رہا ہے۔ اگر سیاسی اور معاشی استحکام برقرار رہا تو پاکستانی بینک مستقبل میں بھی اپنی برتری برقرار رکھ سکتے ہیں۔ تاہم، عالمی معاشی چیلنجز، جیسے کہ شرح سود میں اضافہ اور مہنگائی، بینکوں کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ اس کے باوجود، پاکستانی بینک کی موجودہ حکمت عملیاں انہیں ان چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بناتی ہیں۔
عالمی بینک کی معاشی رپورٹ: سیلاب کے باعث پاکستان کی ترقی میں کمی اور مہنگائی میں اضافہ کا خدشہ
پاکستانی بینک نے 2025 کی تیسری سہ ماہی میں ایشیا پیسیفک کے مالیاتی شعبے میں اپنی مضبوط پوزیشن ثابت کی ہے۔ بینک آف پنجاب اور بینک آف خیبر کی قیادت میں، ان بینکوں نے نہ صرف ملکی معیشت کو مستحکم کیا بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ دوسری جانب، چینی اور بھارتی بینکوں کی ناقص کارکردگی نے پاکستانی بینکوں کی کامیابی کو مزید نمایاں کیا۔ مستقبل میں، پاکستانی بینک کو اپنی اس پوزیشن کو برقرار رکھنے کے لیے ڈیجیٹلائزیشن اور جدید مالیاتی حل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔