یکم اکتوبر سے پیٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی، عوامی مشکلات میں اضافہ
پاکستان میں مہنگائی کی حالیہ لہر کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع اضافہ ایک بار پھر عوام کو شدید متاثر کر سکتا ہے۔ آئل انڈسٹری نے یکم اکتوبر 2025 سے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں سے متعلق ورکنگ مکمل کر لی ہے اور ذرائع کے مطابق مختلف مصنوعات کی قیمتوں میں 1.97 روپے سے لے کر 4.65 روپے فی لیٹر تک اضافہ متوقع ہے۔
متوقع اضافے کی تفصیلات
ذرائع کے مطابق، جو قیمتیں آئندہ چند روز میں لاگو ہونے کا امکان رکھتی ہیں، ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
مصنوعات متوقع اضافہ (فی لیٹر)
پیٹرول 1.97 روپے
ہائی اسپیڈ ڈیزل 2.48 روپے
لائٹ ڈیزل آئل 1.76 روپے
مٹی کا تیل 4.65 روپے
یہ تجویز کردہ قیمتیں فی الحال اوگرا (OGRA) کی ورکنگ کا حصہ ہیں، جسے پیٹرولیم ڈویژن کے ذریعے وزارتِ خزانہ کو ارسال کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کا باضابطہ اعلان کرے گی۔
قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجوہات
- عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ
عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں مسلسل اوپر جا رہی ہیں۔ مختلف جغرافیائی و سیاسی تنازعات، خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں کشیدگی، اور اوپیک پلس (OPEC+) ممالک کی جانب سے پیداوار میں کٹوتی، ان قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ بن رہے ہیں۔
- پاکستانی روپے کی قدر میں کمی
روپے کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں کمزوری نے درآمد شدہ اشیاء کی قیمتیں مزید بڑھا دی ہیں۔ چونکہ خام تیل ڈالرز میں خریدا جاتا ہے، اس لیے روپے کی قدر میں معمولی کمی بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر بڑا اثر ڈالتی ہے۔
- ٹیکسز اور لیوی چارجز
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر کئی اقسام کے ٹیکسز اور لیویز (پٹرولیم لیوی، جنرل سیلز ٹیکس وغیرہ) لاگو ہوتے ہیں۔ حکومت مالی خسارے کو پورا کرنے کے لیے اکثر ان چارجز میں رد و بدل کرتی رہتی ہے، جو قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا ایک اور سبب ہے۔
عوام پر اثرات – مہنگائی کی نئی لہر کا خدشہ
- ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں اضافہ
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ براہ راست ٹرانسپورٹیشن لاگت کو متاثر کرتا ہے۔ اس سے پبلک ٹرانسپورٹ مہنگی ہوتی ہے اور عام شہری، خاص طور پر دیہاڑی دار اور کم آمدنی والے افراد، سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
- اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ
ڈیزل کے مہنگا ہونے کا مطلب ہے کہ زرعی مشینری، مال برداری اور ٹرانسپورٹیشن کی لاگت بڑھ جائے گی، جس کا اثر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں پر بھی پڑے گا۔ یوں مہنگائی کی ایک نئی لہر جنم لے سکتی ہے۔
- صنعتی پیداوار اور کاروباری لاگت میں اضافہ
بجلی پیدا کرنے والے کئی ادارے تیل پر انحصار کرتے ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کی صورت میں بجلی کی لاگت بھی بڑھ سکتی ہے، جو بالواسطہ طور پر صنعتی پیداوار اور کاروباری لاگت کو بڑھا دیتی ہے۔
حکومت کا مؤقف اور ممکنہ حکمت عملی
- وزارت خزانہ کا کردار
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وہ قیمتوں کو عالمی منڈی کے مطابق شفاف طریقے سے ایڈجسٹ کرتی ہے اور کوشش کی جاتی ہے کہ عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ تاہم موجودہ عالمی حالات کے پیش نظر قیمتوں کو مستحکم رکھنا حکومت کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے۔
- سبسڈی یا ریلیف کے امکانات؟
کئی حلقے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ کم آمدنی والے طبقات کو سبسڈی دی جائے، یا کم از کم مٹی کے تیل جیسی بنیادی اشیاء پر قیمتیں نہ بڑھائی جائیں۔ تاہم IMF پروگرام کے تحت سبسڈی کی گنجائش محدود ہے، اور حکومت کو مالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔
عوامی ردعمل – سوشل میڈیا پر غصے کی لہر
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع اضافے کی خبر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل دیکھنے میں آیا:
کئی افراد نے حکومت کو مہنگائی کے خلاف احتجاج کی دھمکیاں دیں۔
ٹوئٹر پر #مہنگائینامنظور اور #پیٹرولکی_قیمت ٹاپ ٹرینڈ بن گئے۔
عوام کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مہنگائی نے جینا دوبھر کر رکھا ہے، اب پیٹرول مزید مہنگا ہونے سے حالات ناقابلِ برداشت ہو جائیں گے۔
آنے والے دن – کیا پیٹرول 350 روپے فی لیٹر تک جا سکتا ہے؟
ماہرین معیشت کے مطابق اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے:
عالمی مارکیٹ میں خام تیل مزید مہنگا ہوا،
روپے کی قدر میں مزید کمی ہوئی،
اور حکومت نے مالی بوجھ عوام پر منتقل کیا،
تو پیٹرول کی قیمت 350 روپے فی لیٹر یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس کے اثرات صرف ٹرانسپورٹ یا معیشت تک محدود نہیں رہیں گے، بلکہ عام آدمی کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہو گی۔
ممکنہ حل اور عوام کے لیے مشورے
- فیول کنزرویشن (Fuel Saving) کی عادت اپنائیں
- غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
- گاڑیوں کی مینٹیننس رکھیں تاکہ فیول ایوریج بہتر ہو۔
- پبلک ٹرانسپورٹ یا کار پولنگ پر غور کریں۔
- حکومت سے مطالبات
- پیٹرولیم لیوی اور دیگر چارجز میں وقتی کمی لائی جائے۔
- کم آمدنی والے طبقات کے لیے فیول سبسڈی پیکیج دیا جائے۔
- مقامی سطح پر متبادل توانائی ذرائع (مثلاً بایو فیول، الیکٹرک گاڑیاں) پر توجہ دی جائے۔
- طویل المدتی پالیسی کی ضرورت
پیٹرول پر انحصار کم کرنے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔
ملکی ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن اور مقامی تیل کی پیداوار میں اضافہ ناگزیر ہے۔
حکومت کو شفاف قیمتوں کے تعین کے ساتھ ساتھ، موثر کمیونی کیشن حکمت عملی بھی اپنانی چاہیے تاکہ عوام کو آگاہ رکھا جا سکے۔
عوام کے لیے ایک اور آزمائش
پاکستان میں مہنگائی، بیروزگاری، اور سیاسی غیر یقینی کی فضا میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک اور متوقع اضافہ عوام کے لیے ایک اور کڑا امتحان ہو گا۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کریں۔
فی الوقت، عوام کو مہنگائی کی اس نئی لہر کے لیے تیار رہنا چاہیے، مگر ساتھ ہی اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا بھی ضروری ہے، تاکہ پالیسی سازوں کو عوامی جذبات کا اندازہ ہو۔
