پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بہتری، 227 پوائنٹس اضافہ اور ڈالر کی قدر میں کمی
پاکستان کی معیشت میں اتار چڑھاؤ کے باوجود مالیاتی منڈیوں میں سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں۔ حالیہ دنوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں ایک نمایاں مندی دیکھی گئی تھی، جس کے باعث سرمایہ کاروں میں بےچینی کی فضا قائم ہو گئی تھی۔ تاہم، آج اسٹاک مارکیٹ میں ایک مثبت ریکوری ریکارڈ کی گئی ہے، جس سے کاروباری حلقوں اور سرمایہ کاروں کو قدرے اطمینان حاصل ہوا ہے۔
آج کے کاروباری دن کے آغاز پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہنڈرڈ انڈیکس میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ ابتدائی گھنٹوں میں مارکیٹ دباؤ کا شکار رہی اور انڈیکس 167,245 پوائنٹس کی سطح تک گر گیا، جو کہ سرمایہ کاروں کے لیے پریشان کن لمحہ تھا۔ تاہم، بعد ازاں مارکیٹ میں خریداروں کی واپسی ہوئی اور سرمایہ کاروں نے دوبارہ اعتماد کا مظاہرہ کرتے ہوئے خریداری کا رجحان اپنایا، جس کے نتیجے میں ہنڈرڈ انڈیکس میں 227 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
یہ اضافہ مارکیٹ کو دوبارہ 169,217 پوائنٹس کی سطح پر لے آیا، جسے ایک مثبت پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔ سرمایہ کاروں کے مطابق مارکیٹ میں اس ریکوری کی بنیادی وجوہات میں چند اہم معاشی اشارے، حکومت کی مالیاتی پالیسیوں پر اعتماد، اور ڈالر کی قدر میں کمی شامل ہے۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہونے لگا
کاروباری ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں جو حالیہ مندی دیکھی گئی تھی، وہ عالمی مالیاتی دباؤ، مقامی سیاسی غیر یقینی صورتحال، اور روپے کی قدر میں ممکنہ گراوٹ جیسے خدشات کی بنا پر تھی۔ تاہم، اب جب کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں معمولی کمی دیکھی جا رہی ہے اور مالیاتی ادارے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد ظاہر کر رہے ہیں، تو سرمایہ کاروں نے ایک بار پھر مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا آغاز کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیکس میں یہ 227 پوائنٹس کا اضافہ تکنیکی سطح پر مارکیٹ کے استحکام کی علامت ہے۔ اگر آئندہ چند روز میں یہ رجحان برقرار رہا، تو یہ اسٹاک مارکیٹ کے لیے ایک مثبت سنگ میل ہو سکتا ہے۔
ڈالر کی قدر میں کمی – روپے کو وقتی سہارا
دوسری جانب انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 10 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق اب انٹر بینک میں ڈالر 281 روپے 16 پیسے کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے، جو کہ گزشتہ روز کے مقابلے میں معمولی لیکن اہم کمی ہے۔
یہ کمی سرمایہ کاروں اور درآمد کنندگان کے لیے خوش آئند سمجھی جا رہی ہے۔ ڈالر کی قیمت میں کمی سے درآمدی اخراجات کم ہوتے ہیں، جس کا بالواسطہ فائدہ ملکی معیشت، مہنگائی کی شرح، اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر بھی پڑتا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روپے کی قدر میں مزید استحکام آتا ہے، تو اس کے اثرات اسٹاک مارکیٹ، بانڈ مارکیٹ اور مجموعی مالیاتی نظام پر مثبت پڑ سکتے ہیں۔
مارکیٹ میں بہتری کی وجوہات
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آنے والی اس بہتری کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہو سکتے ہیں:
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت: حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات میں مثبت خبریں سامنے آ رہی ہیں، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
روپے کا مستحکم ہونا: جب روپے کی قدر میں استحکام آتا ہے تو غیر ملکی سرمایہ کاری کے امکانات بڑھتے ہیں اور مقامی سرمایہ کار بھی خطرات سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔
حکومتی مالیاتی اصلاحات: ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور سبسڈی اصلاحات جیسی حکومتی کوششیں بھی اسٹاک مارکیٹ میں اعتماد کی بحالی کا سبب بنتی ہیں۔
عالمی منڈیوں میں بہتری: بین الاقوامی سطح پر بھی معاشی سرگرمیوں میں کچھ بہتری دیکھی جا رہی ہے، خاص طور پر خام تیل کی قیمتوں میں استحکام نے بھی مقامی مارکیٹ کو سہارا دیا ہے۔
مستقبل کے امکانات
اگرچہ مارکیٹ میں آج کی بہتری خوش آئند ہے، لیکن معاشی ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ طویل مدتی استحکام کے لیے مزید اصلاحات، سیاسی استحکام، اور بیرونی ادائیگیوں کے مسائل کا حل ضروری ہے۔ اگر موجودہ حالات برقرار رہے اور حکومت اپنی معاشی پالیسیوں میں تسلسل رکھے، تو پاکستان اسٹاک ایکسچینج مزید بہتری کی طرف گامزن ہو سکتی ہے۔
سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ مختصر مدتی فوائد کے بجائے طویل مدتی سرمایہ کاری پر توجہ دیں اور مارکیٹ کے بنیادی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کریں۔ مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ آنا ایک معمول کی بات ہے، لیکن دانشمندانہ فیصلے ہی کامیاب سرمایہ کاری کی ضمانت ہوتے ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کی بہتری ایک خوش آئند اشارہ ہے کہ مارکیٹ اب بتدریج استحکام کی طرف جا رہی ہے۔ ہنڈرڈ انڈیکس کا 227 پوائنٹس بڑھ کر 169,217 پوائنٹس تک پہنچنا نہ صرف سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے، بلکہ ملکی معیشت کے لیے بھی مثبت پیش رفت ہے۔ دوسری جانب ڈالر کی قیمت میں کمی نے بھی روپے کو سہارا دیا ہے، جو مہنگائی پر قابو پانے اور درآمدی اخراجات کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔