صنم جاوید اغوا کیس — پی ٹی آئی رہنما کے مبینہ اغوا نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی معروف خاتون رہنما صنم جاوید اغوا کیس نے سیاسی و سماجی حلقوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
صنم جاوید کے مبینہ اغوا کا مقدمہ پشاور کے تھانہ شرقی میں درج کیا گیا ہے، جس کی مدعیت ان کی قریبی دوست اور خاتون وکیل نے کی ہے۔
پولیس کو دی گئی درخواست کا متن
مقدمے کے متن کے مطابق، صنم جاوید اغوا کیس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہیں پشاور کی ایک مصروف شاہراہ پر روکا گیا، جہاں پانچ افراد نے مبینہ طور پر انہیں زبردستی گاڑی میں بٹھایا اور نامعلوم مقام پر لے گئے۔
درخواست گزار کے مطابق، اس واقعے سے نہ صرف شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا بلکہ قانون کی عملداری پر بھی سنجیدہ سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔
واقعے کی تفصیلات اور عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین کے مطابق، واقعہ اس وقت پیش آیا جب صنم جاوید اپنی گاڑی میں ایک ملاقات کے لیے جا رہی تھیں۔ اچانک ایک سفید رنگ کی ڈبل کیبن گاڑی نے ان کی کار کو روکا۔
پانچ نامعلوم افراد — جن میں دو وردی میں اور تین سادہ لباس میں تھے — نے انہیں گاڑی سے اتارا اور زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھا لیا۔
یہ پورا منظر چند راہگیروں نے اپنے موبائل فون سے ریکارڈ کرنے کی کوشش کی، تاہم ملزمان نے فوری طور پر علاقہ چھوڑ دیا۔
پولیس کی کارروائی اور ابتدائی تفتیش
پشاور پولیس کے مطابق، صنم جاوید اغوا کیس کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد ابتدائی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
تفتیشی افسران نے جائے وقوعہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے جبکہ ملزمان کی شناخت کے لیے جدید فیس ریکگنیشن سسٹم استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق، واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ اس حساس معاملے کی اصل حقیقت سامنے آ سکے۔
سیاسی ردِعمل — پی ٹی آئی رہنماؤں کی شدید مذمت
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں نے صنم جاوید اغوا کیس کی شدید مذمت کی ہے۔
پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ "ایک سیاسی رہنما کا دن دہاڑے اس طرح اغوا ہونا انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہے، یہ جمہوری اقدار کی خلاف ورزی ہے۔”
سوشل میڈیا پر پارٹی کارکنان نے #SanamJaved اور #JusticeForSanam کے ہیش ٹیگز کے ساتھ مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
عوامی ردِعمل اور انسانی حقوق تنظیموں کا مؤقف
صنم جاوید کے مبینہ اغوا کے بعد انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (HRCP) نے بھی واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کمیشن نے بیان میں کہا کہ "سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے واقعات ملک کے آئینی و انسانی حقوق کے لیے خطرہ ہیں۔ ریاست کو فوری طور پر اس معاملے کی شفاف تحقیقات کرنی چاہیے۔”
صنم جاوید کون ہیں؟
صنم جاوید پی ٹی آئی کی ایک سرگرم خاتون رہنما ہیں جو خاص طور پر خواتین کے حقوق اور سیاسی جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کرتی رہی ہیں۔
مئی 2023 کے بعد سے وہ متعدد بار گرفتار ہوئیں اور ضمانت پر رہائی حاصل کی۔
ان کا شمار پی ٹی آئی کی ان متحرک شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے پارٹی کے نظریے کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔
صنم جاوید کے خاندان کا مؤقف
خاندانی ذرائع کے مطابق، صنم جاوید سے گزشتہ روز سے رابطہ منقطع ہے، اور ان کے اہلِ خانہ شدید اضطراب میں ہیں۔
ان کے بھائی نے کہا، "ہماری بہن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، حکومت اور اداروں کو چاہیے کہ انہیں فوراً بازیاب کرایا جائے۔”
قانونی ماہرین کی رائے
ماہرینِ قانون کے مطابق، اگر صنم جاوید اغوا کیس میں سرکاری اہلکاروں کا ملوث ہونا ثابت ہوا تو یہ آئین کے آرٹیکل 9 (زندگی اور آزادی) کی خلاف ورزی کے زمرے میں آئے گا۔
سینئر وکیل عائشہ ملک نے کہا، "ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کرے، خواہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں۔”
سوشل میڈیا پر ردعمل
پاکستانی ٹوئٹر (ایکس) اور فیس بک پر صنم جاوید کے حق میں ہزاروں پوسٹس سامنے آ رہی ہیں۔
کئی صارفین نے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ صنم جاوید اغوا کیس کی تحقیقات شفاف انداز میں کی جائیں اور عوام کو آگاہ رکھا جائے۔
سیکیورٹی اداروں کا مؤقف
ابتدائی طور پر سیکیورٹی اداروں نے اس واقعے میں کسی سرکاری ایجنسی کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ "ہم واقعے کی تفصیلات پولیس کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں، اور اگر کوئی اہلکار ملوث پایا گیا تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔”
ممکنہ پیش رفت
صنم جاوید اغوا کیس اس وقت ملک کی سیاسی صورتحال میں نیا موڑ بن چکا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ واقعہ حکومت، اداروں اور اپوزیشن کے درمیان اعتماد کے بحران کو مزید گہرا کر سکتا ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ آنے والے 48 گھنٹوں میں کیس میں اہم پیش رفت متوقع ہے۔
فلک جاوید کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ریاست مخالف ٹویٹ کیس