سہیل آفریدی کا نیا سیاسی سنگ میل
خیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک نیا باب رقم ہوا ہے، جب صوبائی اسمبلی نے سہیل آفریدی کو قائد ایوان یعنی نیا وزیراعلیٰ منتخب کیا۔ اسمبلی کے 90 ارکان نے انہیں ووٹ دے کر اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
یہ انتخاب نہ صرف خیبر پختونخوا کی سیاسی تاریخ میں اہم موڑ ہے بلکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر ایک نئی قیادت کے ابھرنے کی علامت بھی سمجھا جا رہا ہے۔

سہیل آفریدی کا اظہارِ خیال — محنت سے وزیراعلیٰ بنا، پرچی سے نہیں
قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد اسمبلی اجلاس سے اپنے خطاب میں سہیل آفریدی نے کہا:
“میں بانی پی ٹی آئی کا مشکور ہوں جنہوں نے ایک ادنیٰ ورکر کو اس مقام تک پہنچایا۔ میرے خاندان میں کوئی سیاستدان نہیں — نہ باپ، نہ بھائی، نہ چچا — لیکن میں نے محنت سے یہ مقام حاصل کیا ہے۔ میں پرچی سے وزیراعلیٰ نہیں بنا بلکہ عوامی خدمت سے یہاں تک پہنچا ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ سب سے پہلے پاکستانی، پھر پختون اور قبائلی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نام کے ساتھ “زرداری یا بھٹو” لگانے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا بلکہ لیڈر وہ ہوتا ہے جو عوام کے دکھ درد سمجھے۔
اسمبلی اجلاس کی تفصیلات
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیرِ صدارت ہوا۔
اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان زبردست لفظی جھڑپیں بھی ہوئیں۔
علی امین گنڈا پور نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ عمران خان کے کہنے پر وزارتِ اعلیٰ سے مستعفی ہوئے کیونکہ ان کے نزدیک پارٹی کے فیصلے سب سے مقدم ہیں۔ انہوں نے کہا:
“جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے۔ میں نے 19 ماہ میں صوبے کو مالی بحران سے نکالا اور آج خزانے میں 218 ارب روپے ہیں۔”
اپوزیشن کا بائیکاٹ — انتخاب پر سوالات
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ ابھی منظور نہیں ہوا، لہٰذا نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی ہے۔
انہوں نے کہا:
“ایک وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرا وزیراعلیٰ منتخب نہیں ہو سکتا۔ ہم اس عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔”
اپوزیشن نے بعد ازاں اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ تاہم اسپیکر بابر سلیم سواتی نے وضاحت کی کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ آئینی طور پر موصول ہو چکا ہے۔
اسپیکر کی رولنگ اور ووٹنگ
اسپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے واضح کیا کہ:
“چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، مگر آئین خواہشات سے نہیں چلتا۔ ہم آئین کے مطابق قائد ایوان کا انتخاب کرائیں گے۔”
ووٹنگ کے بعد سہیل آفریدی نے 90 ووٹ حاصل کیے جبکہ قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 73 ووٹ درکار تھے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 145 ہے، جن میں حکومتی ارکان 93 اور اپوزیشن کے 52 ہیں۔
سہیل آفریدی کون ہیں؟
سہیل آفریدی کا تعلق ضلع خیبر سے ہے اور وہ پہلی بار 2024 کے عام انتخابات میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔
انہوں نے سیاسی زندگی کا آغاز انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ISF) سے کیا اور کافی عرصہ اس کے صوبائی صدر رہے۔
علی امین گنڈا پور کی حکومت میں وہ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے کمیونی کیشن اینڈ ورکس کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
بعد ازاں کابینہ میں تبدیلی کے بعد انہیں وزیر برائے ہائر ایجوکیشن بنایا گیا۔
وہ پی ٹی آئی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے بھی فعال رکن ہیں اور پارٹی کے تنظیمی معاملات میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی پر اعتماد کا اظہار
اپنے خطاب میں سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کی قربانیوں سے متاثر ہیں اور ان کے ویژن کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔
“بانی پی ٹی آئی ہماری نسلوں کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، ہم ان کے نظریے سے وفادار رہیں گے۔”
انہوں نے وعدہ کیا کہ صوبے کے نوجوانوں کو روزگار، تعلیم، اور امن کی فراہمی ان کی پہلی ترجیح ہوگی۔
خیبر پختونخوا کا نیا وژن
نئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت بدعنوانی کے خاتمے، ترقیاتی منصوبوں کی شفافیت، اور عوامی خدمت کے نئے دور کا آغاز کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے صنعت، سیاحت، اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھائی جائے گی۔
سہیل آفریدی نے کہا:
“میں خیبر پختونخوا کو تعلیم، روزگار اور ترقی کے اعتبار سے ایک مثالی صوبہ بناؤں گا۔”
سیاسی مبصرین کی رائے
سیاسی ماہرین کے مطابق سہیل آفریدی کا وزیراعلیٰ بننا پی ٹی آئی کے اندر نئی قیادت کے ابھرنے کا اشارہ ہے۔
ان کی غیر روایتی سیاست اور نچلی سطح سے ابھرنے کی کہانی نوجوانوں کے لیے ایک تحریک بن سکتی ہے۔
خیبر پختونخوا کے نئے نوجوان وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی ،عمران خان کا فیصلہ ایک نئی شروعات