سونے کی قیمت میں بڑی کمی، فی تولہ 2400 روپے سستا
عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں نمایاں کمی – معاشی ماہرین کے تجزیے اور عوامی ردعمل
دنیا بھر کی معیشتوں میں جاری اتار چڑھاؤ کے اثرات اب ایک بار پھر سونے کی قیمتوں پر نمایاں طور پر مرتب ہو رہے ہیں۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں 24 ڈالر کی واضح کمی دیکھی گئی ہے، جس کے بعد عالمی مارکیٹ میں سونا 3668 امریکی ڈالر فی اونس کی سطح پر آ گیا ہے۔ یہ کمی صرف عالمی سطح پر محدود نہیں رہی بلکہ اس کے اثرات پاکستانی مارکیٹ میں بھی دیکھنے کو ملے، جہاں فی تولہ سونا 2400 روپے سستا ہو کر 3 لاکھ 88 ہزار 600 روپے کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اسی طرح، فی دس گرام سونے کی قیمت میں 2058 روپے کی کمی آئی اور نئی قیمت 3 لاکھ 33 ہزار 161 روپے ہو گئی۔
یہ اعداد و شمار بظاہر محض قیمتوں کی تبدیلی کو ظاہر کرتے ہیں، لیکن درحقیقت یہ عالمی اور مقامی معیشتوں کے مابین تعلقات، سرمایہ کاری کے رجحانات، اور عوامی رویوں کا عکس بھی پیش کرتے ہیں۔
عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں کمی کے اسباب
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ متعدد عالمی عوامل سے جڑا ہوتا ہے، جن میں اہم ترین درج ذیل ہیں:
- امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ
جب امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے تو سونے کی قیمت عمومی طور پر کم ہونے لگتی ہے، کیونکہ سونا امریکی ڈالر میں ہی تجارت کیا جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکی معیشت میں کچھ بہتری کے آثار نظر آئے ہیں جس کے باعث ڈالر مضبوط ہوا، اور نتیجتاً سونے کی قیمت نیچے آئی۔
- فیڈرل ریزرو کی پالیسی
امریکہ کا فیڈرل ریزرو اگر سود کی شرح میں اضافے کے اشارے دیتا ہے، تو سرمایہ کار سونے کی بجائے بانڈز یا دیگر مالیاتی آلات میں سرمایہ کاری کو ترجیح دینے لگتے ہیں، کیونکہ وہ زیادہ منافع بخش ہوتے ہیں۔ اس رجحان کی وجہ سے سونے کی طلب میں کمی آتی ہے اور قیمت گر جاتی ہے۔
- عالمی سیاسی استحکام
سونے کو ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر جب دنیا میں سیاسی یا معاشی غیر یقینی ہو۔ مگر اگر عالمی سطح پر استحکام محسوس ہو تو سرمایہ کار سونے سے پیچھے ہٹنے لگتے ہیں، جس سے قیمت نیچے آتی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں مشرق وسطیٰ اور یورپ میں کچھ تنازعات کی شدت کم ہوئی ہے، جس نے مارکیٹ میں اعتماد کو بحال کیا۔
پاکستان میں سونے کی قیمت میں کمی: عوام اور تاجروں کے لیے کیا معنی رکھتی ہے؟
پاکستانی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی کئی لحاظ سے خوش آئند بھی ہو سکتی ہے اور تشویش ناک بھی، اس کا انحصار صارف کی حیثیت پر ہے۔
- عوامی خوشی – شادیوں کا سیزن اور زیورات کی خریداری
سونے کی قیمت میں کمی سے عام لوگ، خاص طور پر وہ خاندان جو شادیوں کی تیاری کر رہے ہوتے ہیں، فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس موقع پر خواتین کے زیورات کی خریداری میں اضافہ دیکھا جاتا ہے، اور سونے کی دکانوں پر رش بڑھ جاتا ہے۔
- سرمایہ کاروں کی پریشانی
سونے میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد یا ادارے اس کمی سے پریشان ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر وہ لوگ جنہوں نے حالیہ دنوں میں زیادہ قیمت پر سونا خریدا تھا، انہیں اب نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ مارکیٹ میں عدم استحکام کے باعث سونے کی خرید و فروخت میں تذبذب پیدا ہوتا ہے۔
- سونے کی درآمد و برآمد پر اثرات
پاکستان میں سونا بڑی تعداد میں درآمد کیا جاتا ہے، اور مقامی سطح پر اس کی قیمتیں عالمی مارکیٹ کے ساتھ جڑی ہوتی ہیں۔ قیمت میں کمی کے باعث درآمد کنندگان کے لیے کچھ ریلیف ہو سکتا ہے، لیکن برآمدات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے کیونکہ کم قیمت پر برآمد کرنے سے منافع میں کمی آئے گی۔
ماہرین کا تجزیہ: مستقبل میں کیا متوقع ہے؟
معاشی ماہرین کے مطابق سونے کی قیمتوں میں حالیہ کمی وقتی ہو سکتی ہے، اور عالمی حالات کے مطابق مستقبل میں ایک بار پھر اضافہ ممکن ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ:
اگر امریکی فیڈرل ریزرو سود کی شرح میں نرمی کرے یا معیشت میں کسی قسم کی سست روی پیدا ہو تو سونا دوبارہ سے مقبول ہو جائے گا۔
چین اور بھارت جیسے بڑے صارف ممالک میں اگر سونے کی طلب بڑھی تو قیمتوں میں تیزی آ سکتی ہے۔
مقامی سطح پر اگر روپے کی قدر میں کمی واقع ہو تو بین الاقوامی کمی کے باوجود سونا مہنگا ہو سکتا ہے۔
عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا پر بحث
سونے کی قیمت میں اچانک کمی ہمیشہ سوشل میڈیا پر ایک موضوعِ بحث بن جاتی ہے۔ اس بار بھی ٹوئٹر، فیس بک اور واٹس ایپ گروپس میں صارفین مختلف قسم کے تبصرے کرتے نظر آئے۔ کچھ لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ اب زیورات سستے ملیں گے، تو کچھ نے مایوسی کا اظہار کیا کہ ان کے جمع شدہ زیورات یا سرمایہ کاری کی قدر کم ہو گئی۔
قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ایک مسلسل عمل
سونے کی قیمتوں میں کمی ہو یا اضافہ، یہ مارکیٹ کا ایک فطری عمل ہے جس پر مختلف عالمی و مقامی عوامل اثرانداز ہوتے ہیں۔ سرمایہ کاروں، عوام، اور تاجروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان تبدیلیوں پر گہری نظر رکھیں اور جلد بازی میں فیصلے کرنے سے گریز کریں۔ سونے میں سرمایہ کاری ہمیشہ طویل مدتی نفع کے لیے کی جاتی ہے، اس لیے عارضی اتار چڑھاؤ کو برداشت کرنا ایک سمجھداری کا فیصلہ ہوتا ہے۔
