برطانوی وزیراعظم کا شہباز شریف کو خط — کیئر اسٹارمر کی سیلاب متاثرین کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی، ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی
اسلام آباد : — پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور شدید سیلابی صورتحال کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر دنیا بھر سے تعزیت اور ہمدردی کے پیغامات موصول ہورہے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے بھی اپنے پاکستانی ہم منصب شہباز شریف کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے متاثرہ عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
کیئر اسٹارمر کا خط — دکھ اور یکجہتی کا پیغام
برطانوی وزیراعظم کا شہباز شریف کو خط میں اپنے خط میں کہا کہ برطانوی حکومت اور عوام پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی بڑے پیمانے پر تباہی اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر نہایت افسردہ ہیں۔
کیئر اسٹارمر نے لکھا:
"ہم اس کڑے وقت میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے عوام اور حکومت سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، بلکہ ہر ممکن امداد فراہم کریں گے تاکہ بحالی کے عمل میں سہولت ہو۔
پاکستانی نژاد کمیونٹی کی تشویش
کیئر اسٹارمر نے اپنے خط میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد کمیونٹی کا بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں پاکستانی خاندان جو برسوں سے برطانیہ میں آباد ہیں، اس وقت پاکستان کی صورتحال پر شدید تشویش اور غم میں مبتلا ہیں۔ یہ کمیونٹی ہر ممکن انداز میں متاثرین کی مدد کرنا چاہتی ہے اور برطانوی حکومت اس سلسلے میں ان کے تعاون کو بھی بروئے کار لائے گی۔
فوری امداد اور آئندہ کا لائحہ عمل
برطانوی وزیراعظم کا شہباز شریف کو خط جس میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ برطانیہ نے فوری طور پر پاکستان کے لیے ابتدائی امدادی پیکج فراہم کیا ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے اقدامات شروع کیے جا سکیں۔
ابرطانوی وزیراعظم کا شہباز شریف کو خط میں یقین دہانی کرائی گئی کہ تعمیر نو اور بحالی کے مراحل میں بھی برطانیہ پاکستان کا ساتھ دیتا رہے گا۔ ان کے مطابق یہ تعاون صرف مالی امداد تک محدود نہیں ہوگا بلکہ ٹیکنیکل معاونت، ماہرین کی خدمات اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے حوالے سے برطانیہ کے تجربات بھی پاکستان کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔
وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین سے اظہار یکجہتی
پاکستان میں تباہی کی تفصیلات
یاد رہے کہ حالیہ مون سون بارشوں کے نتیجے میں سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب کے متعدد علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی سے ہزاروں گھر تباہ ہو گئے، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں پانی میں بہہ گئیں جبکہ درجنوں افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
پاکستانی حکومت نے فوری طور پر فوج، رینجرز اور ریسکیو اداروں کو متاثرہ علاقوں میں روانہ کیا تاکہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔ تاہم، بڑے پیمانے پر تباہی کے باعث حکومت نے عالمی برادری سے بھی تعاون کی اپیل کی ہے۔
بین الاقوامی برادری کا ردعمل
برطانیہ کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے بھی پاکستان کی مدد کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ چین، ترکیہ اور سعودی عرب سمیت کئی دوست ممالک نے بھی امدادی سامان اور فنڈز فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق برطانیہ کا یہ اقدام پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کے جذبات کا بھی عکاس ہے۔ ماضی میں بھی جب پاکستان کو 2010 کے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس وقت بھی برطانیہ نے نمایاں کردار ادا کیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا ردعمل
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے برطانوی ہم منصب کے خط پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور پاکستانی عوام اس تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے کیونکہ صرف حکومتی وسائل سے اتنی بڑی آفت کے اثرات پر قابو پانا ممکن نہیں۔
عوامی رائے اور توقعات
پاکستانی عوام کی بڑی تعداد اس وقت مشکلات سے دوچار ہے۔ متاثرہ علاقوں میں خیموں کی بستیاں قائم کی گئی ہیں، مگر بارشوں اور پانی کے جمع رہنے سے صحت کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ ڈینگی، ملیریا اور وبائی امراض کے پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
ایسے میں عوام کی نظریں حکومت اور عالمی برادری کی جانب ہیں تاکہ وہ بروقت امداد پہنچا سکیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کا تعاون پاکستان کے لیے نہ صرف مالی بلکہ تکنیکی اعتبار سے بھی اہم ہوگا کیونکہ برطانیہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے حوالے سے وسیع تجربہ رکھتا ہے۔
برطانوی وزیراعظم کا شہباز شریف کو خط اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان مشکل کی گھڑی میں اکیلا نہیں۔ عالمی برادری خصوصاً برطانیہ اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ تعاون نہ صرف فوری ریلیف بلکہ طویل المدتی بحالی اور ترقی کے لیے بھی اہم ثابت ہوگا۔
پاکستانی عوام کی امید ہے کہ یہ یکجہتی اور تعاون محض الفاظ تک محدود نہیں رہے گا بلکہ عملی اقدامات کی صورت میں سامنے آئے گا تاکہ لاکھوں متاثرین کی زندگیوں میں آسانی پیدا ہو سکے۔
READ MORE FAQs”
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے پاکستان کو کیا پیغام دیا؟
انہوں نے سیلاب متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ہر ممکن امداد کی یقین دہانی کرائی۔
کیا برطانیہ نے فوری امداد بھیجی ہے؟
جی ہاں، برطانیہ نے ابتدائی امدادی پیکج فراہم کیا ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے اقدامات کیے جا سکیں۔
برطانیہ کا تعاون کس نوعیت کا ہوگا؟
تعاون مالی امداد، ٹیکنیکل معاونت، ماہرین کی خدمات اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے تجربات کی منتقلی پر مشتمل ہوگا۔
پاکستانی عوام اس تعاون کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟
عوام کی توقع ہے کہ یہ تعاون عملی اقدامات میں ڈھل کر متاثرین کی مشکلات کو کم کرے گا۔