پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، 100 انڈیکس 166 ہزار سے اوپر
پاکستان کی معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں موصول ہونا شروع ہو گئی ہیں، جن میں سب سے نمایاں پیش رفت پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں دیکھی گئی۔ کاروباری ہفتے کے چوتھے روز، یعنی جمعرات کو، اسٹاک مارکیٹ نے ایک بار پھر استحکام اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظاہرہ کرتے ہوئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ 100 انڈیکس میں 980 پوائنٹس کے نمایاں اضافے کے بعد انڈیکس 166,246 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جو حالیہ برسوں میں مارکیٹ کے اعتماد کا ایک نیا مظہر ہے۔
یہ پیش رفت صرف ایک عددی بہتری نہیں، بلکہ پاکستان کی معیشت میں بہتری کی ایک واضح علامت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ رواں ہفتے کے دوران اگرچہ مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کا رجحان رہا، لیکن کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں کوئی کمی نظر نہیں آئی۔ گزشتہ روز اسٹاک مارکیٹ میں عارضی مندی کے باعث انڈیکس ایک لاکھ 66 ہزار کی سطح سے نیچے آ گیا تھا، تاہم جمعرات کو ایک بار پھر زبردست ریکوری دیکھنے میں آئی، جس نے سرمایہ کاروں کو خوشی اور اعتماد کی نئی لہر فراہم کی۔
مثبت آغاز، مضبوط اختتام
مارکیٹ کا آغاز ہوتے ہی سرمایہ کاروں کی طرف سے خریداری کا رجحان غالب رہا، جس کے نتیجے میں ابتدائی چند لمحوں میں ہی انڈیکس میں زبردست تیزی دیکھنے کو ملی۔ 980 پوائنٹس کا اضافہ اس بات کا غماز ہے کہ مارکیٹ کو مستقبل قریب میں مزید بہتری کی امید ہے۔ اس اضافے کے بعد 100 انڈیکس 166,246 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا، جو نہ صرف ایک نفسیاتی حد ہے بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کا ایک اہم اشاریہ بھی۔
روپے کی قدر میں بہتری، ڈالر سستا
پاکستانی معیشت کے لیے ایک اور خوش آئند خبر تبادلہ مارکیٹ سے موصول ہوئی جہاں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہوئی۔ روپے کے مقابلے میں ڈالر سستا ہونے سے نہ صرف درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کی امید ہے بلکہ مہنگائی کے دباؤ میں بھی کچھ کمی آ سکتی ہے۔ روپے کی قدر میں بہتری کا براہ راست اثر اسٹاک مارکیٹ پر بھی پڑتا ہے کیونکہ کرنسی کے استحکام سے کاروباری لاگت کم ہوتی ہے اور سرمایہ کاروں کو مستقبل کے بارے میں ایک مثبت اشارہ ملتا ہے۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی حالیہ کارکردگی اس بات کا ثبوت ہے کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ بین الاقوامی سرمایہ کار بھی پاکستان کی مارکیٹ پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اور ملکی سیاسی و معاشی منظرنامے میں بہتری کے باعث بیرونی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ موجودہ حکومت کی جانب سے معاشی اصلاحات، محصولات میں اضافے، اور آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیش رفت نے معیشت میں استحکام کی فضا کو جنم دیا ہے، جو اسٹاک مارکیٹ کی مثبت سمت کی بنیاد بن رہی ہے۔
اہم شعبہ جات میں تیزی
جمعرات کے روز مارکیٹ میں جو نمایاں تیزی دیکھنے میں آئی، اس میں مختلف شعبہ جات نے بھرپور حصہ لیا۔ خاص طور پر بینکنگ، توانائی، فرٹیلائزر، سیمنٹ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی نمایاں رہی۔ بینکنگ سیکٹر میں شرح سود کے حوالے سے مثبت قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں، جبکہ توانائی کے شعبے میں بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث مقامی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر ہونے کی امید ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کی پیش رفت
پاکستانی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے درمیان حالیہ مذاکرات میں مثبت پیش رفت کی اطلاعات نے بھی مارکیٹ کو سہارا دیا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کو آئندہ قرضے کی قسط جلد موصول ہو جائے گی، جو ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کا باعث بنے گی۔ یہ تمام عوامل سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کا ذریعہ بنے ہیں۔
تکنیکی تجزیہ: مستقبل کی سمت
تکنیکی ماہرین کے مطابق اگر مارکیٹ موجودہ رفتار کو برقرار رکھتی ہے تو آنے والے دنوں میں 100 انڈیکس 168,000 اور پھر 170,000 کی سطح کو بھی عبور کر سکتا ہے۔ تاہم، محتاط رہنا بھی ضروری ہے کیونکہ مختصر مدتی اصلاح (correction) کا امکان بھی موجود ہے۔ اس کے لیے سرمایہ کاروں کو اپنے پورٹ فولیو میں تنوع لانے اور طویل مدتی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
خطرات اور احتیاطیں
اگرچہ موجودہ صورتحال مثبت ہے، لیکن کچھ بیرونی اور اندرونی خطرات اب بھی موجود ہیں جن پر نظر رکھنا ضروری ہے۔ ان میں عالمی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال، جغرافیائی سیاسی تنازعات، اور داخلی سیاسی حالات شامل ہیں۔ مہنگائی کا دباؤ اور بجٹ خسارہ بھی ایسے عوامل ہیں جو مستقبل میں مارکیٹ پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
سمت درست، چیلنجز باقی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں انڈیکس کا 166,000 پوائنٹس سے تجاوز کرنا بلاشبہ ایک سنگ میل ہے، جو نہ صرف موجودہ معاشی پالیسیوں کی کامیابی کی علامت ہے بلکہ اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ سرمایہ کار مستقبل کے بارے میں پرامید ہیں۔ روپے کی قدر میں بہتری، اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی، اور آئی ایم ایف کے ساتھ بہتر تعلقات—یہ تمام عناصر ایک مضبوط معیشت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
تاہم، اس رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کو اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل، سیاسی استحکام، اور کاروبار دوست ماحول فراہم کرنا ہو گا۔ اسٹاک مارکیٹ کی حالیہ کارکردگی اس امر کا ثبوت ہے کہ اگر پالیسیاں درست سمت میں ہوں تو پاکستان نہ صرف معاشی مشکلات پر قابو پا سکتا ہے بلکہ ترقی کی راہ پر بھی گامزن ہو سکتا ہے۔
Comments 1