سونے کی قیمتوں نے تاریخ کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا: عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں غیر معمولی اضافہ
سونے کی عالمی اور مقامی قیمتوں میں ایک بار پھر غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے نتیجے میں یہ قیمتی دھات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں 55 امریکی ڈالر کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد نئی قیمت 4,071 ڈالر فی اونس تک جا پہنچی — جو اب تک کی سب سے زیادہ ریکارڈ شدہ قیمت ہے۔
عالمی منڈی میں قیمتوں میں اس شدید اضافے کے فوری اثرات پاکستانی مارکیٹ پر بھی مرتب ہوئے۔ آل پاکستان جیولرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق، مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 5,500 روپے کا نمایاں اضافہ ہوا، جس کے بعد یہ قیمت 4 لاکھ 28 ہزار 200 روپے تک پہنچ گئی — جو ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح ہے۔
اسی طرح فی 10 گرام سونا بھی 4,715 روپے کے اضافے کے بعد 3 لاکھ 67 ہزار 112 روپے میں فروخت ہونے لگا ہے، جس نے سونے کی قیمتوں میں تاریخی اتار چڑھاؤ کو نئی سمت دے دی ہے۔
عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات
تجزیہ کاروں اور عالمی مالیاتی اداروں کے مطابق سونے کی قیمت میں حالیہ اضافہ متعدد عالمی عوامل کا نتیجہ ہے:
جغرافیائی سیاسی کشیدگیاں: دنیا کے مختلف حصوں میں جاری تنازعات، خصوصاً مشرق وسطیٰ، یوکرین اور تائیوان کے گرد کشیدگی میں اضافے کے باعث سرمایہ کار محفوظ سرمایہ کاری کی طرف مائل ہو رہے ہیں، جس میں سونا ہمیشہ اولین ترجیح ہوتا ہے۔
امریکی ڈالر کی قدر میں کمی: حالیہ ہفتوں میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کے سبب سرمایہ کاروں نے سونے کو متبادل محفوظ اثاثے کے طور پر اختیار کیا ہے۔
شرح سود میں غیر یقینی صورتحال: امریکی فیڈرل ریزرو اور دیگر بڑے مالیاتی ادارے آئندہ شرح سود میں کمی یا استحکام کی پالیسی پر غور کر رہے ہیں، جس سے مارکیٹوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی ہے اور سونے کی قیمتوں کو تقویت ملی ہے۔
مہنگائی سے تحفظ: عالمی سطح پر مہنگائی میں اضافہ بھی سونے کی مانگ میں اضافے کا سبب بن رہا ہے، کیونکہ یہ دھات روایتی طور پر مہنگائی سے بچاؤ کا ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔
مقامی مارکیٹ پر اثرات: عام شہری پریشان، جیولرز خوش
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں اس قدر بڑے اضافے نے ایک جانب جہاں جیولرز کو فائدہ پہنچایا ہے، وہیں عام شہری خاص طور پر شادی بیاہ کے منتظر خاندانوں کے لیے یہ صورتحال تشویش کا باعث بن گئی ہے۔
کراچی، لاہور، اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں زیورات کے خریداروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کئی دکانداروں کا کہنا ہے کہ گاہک صرف نرخ دریافت کر کے واپس جا رہے ہیں۔ ایک جیولر نے بتایا:
"اب تو صرف امیر طبقہ ہی سونا خریدنے کی سکت رکھتا ہے، عام لوگ صرف دیکھ کر یا قیمت معلوم کر کے چلے جاتے ہیں۔”
شادی کی تیاری کر رہی ایک خاتون، نازیہ بانو، نے کہا:
"ہم نے سونے کے زیورات کے لیے ایک مخصوص بجٹ رکھا تھا، لیکن قیمتیں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ اب یا تو ڈیزائن کم کرنا پڑے گا یا صرف مصنوعی زیورات سے کام چلانا ہوگا۔”
سرمایہ کاری کا نیا رجحان
دوسری جانب، سرمایہ کار اور مالی ماہرین سونے میں سرمایہ کاری کو ایک محفوظ اور منافع بخش فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔ بہت سے لوگ روایتی بینکنگ سسٹم یا اسٹاک مارکیٹ کے بجائے سونا خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
معروف مالیاتی تجزیہ کار عمر خان نے کہا:
"موجودہ عالمی حالات میں سونا ایک محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔ اگر کسی کے پاس سرمایہ ہے تو سونا ایک بہتر طویل مدتی سرمایہ کاری ہو سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب کرنسی کی قدر میں کمی اور مہنگائی کا رجحان برقرار ہے۔”
مستقبل کی پیش گوئی: کیا سونا مزید مہنگا ہوگا؟
مالیاتی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر عالمی سیاسی اور معاشی غیر یقینی صورتحال برقرار رہی، تو سونے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ممکن ہے۔ کچھ بین الاقوامی بینکوں اور مالیاتی اداروں نے اگلے تین سے چھ ماہ کے دوران فی اونس سونے کی قیمت 4,200 سے 4,500 امریکی ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی کی ہے۔
پاکستان میں بھی اگر روپے کی قدر میں کمی جاری رہی اور عالمی مارکیٹ میں رجحان برقرار رہا تو فی تولہ سونا 4.5 لاکھ روپے تک بھی جا سکتا ہے۔
سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے ممکنہ اثرات
سونے کی قیمتوں میں اس قدر اضافے کے مختلف شعبوں پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں:
- زیورات کی صنعت کو نقصان، خاص طور پر درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاریگروں کو۔
- درآمدی بل میں اضافہ، کیونکہ پاکستان سونا درآمد کرتا ہے۔
- خاندانی اخراجات میں اضافہ، خصوصاً شادیوں اور تقریبات کے دوران۔
- سرمایہ کاروں کے لیے سونے میں دلچسپی کا رجحان مزید بڑھے گا۔
سونا مہنگا، مگر پُرکشش سرمایہ کاری
سونے کی عالمی اور مقامی قیمتوں میں حالیہ اضافہ غیر معمولی ہے، جس نے معاشی، سماجی اور مالی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ اگرچہ عام صارفین کے لیے یہ صورتحال پریشان کن ہے، لیکن سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک سنہری موقع بن کر ابھری ہے۔
حکومت، مالیاتی ادارے اور جیولری ایسوسی ایشن کو اس حوالے سے ایسی پالیسیاں وضع کرنے کی ضرورت ہے کہ سونے کی قیمتوں پر قابو پایا جا سکے یا عوام کو متبادل سرمایہ کاری یا بچت کے ذرائع مہیا کیے جا سکیں۔
