اسلام آباد : پاکستان کے 79ویں یومِ آزادی کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملکی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مستحکم بنانے کے لیے آرمی راکٹ فورس کمانڈ کے قیام کا اعلان کیا۔
اس موقع پر اسلام آباد کے جناح اسپورٹس اسٹیڈیم میں خصوصی تقریب منعقد ہوئی، جس میں ملکی سیاسی، عسکری اور سفارتی شخصیات کے علاوہ غیر ملکی مہمان بھی موجود تھے۔ تقریب کے دوران وزیرِ اعظم نے بھارت کے ساتھ حالیہ فوجی تنازعے، جسے ’معرکۂ حق‘ کے نام سے یاد کیا جا رہا ہے، کی تفصیلات بیان کیں اور ملکی دفاع کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیرِ اعظم نے خطاب میں کہا کہ آرمی راکٹ فورس کمانڈ جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہوگی اور ہر سمت سے دشمن کے کسی بھی حملے کا موثر جواب دینے کی صلاحیت رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فورس ملکی دفاع کی روایتی صلاحیت کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگی اور اس کا مقصد مکمل طور پر دفاعی نوعیت کا ہے۔ وزیرِ اعظم نے یہ بھی واضح کیا کہ آرمی راکٹ فورس کمانڈ جارحیت کے لیے استعمال نہیں ہوگی بلکہ یہ صرف دشمن کی کسی بھی ممکنہ جارحیت کے خلاف پاکستان کی محفوظ دفاعی پوزیشن کو یقینی بنائے گی۔
پاکستان کی موجودہ دفاعی صلاحیت میں جدید میزائل سسٹمز شامل ہیں، جن میں کچھ مئی 2025 میں جے-10 سی ویگرس ڈریگن اور جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیاروں میں نصب کیے گئے تھے۔ دفاعی تجزیہ کار طلعت مسعود کے مطابق، آرمی راکٹ فورس کمانڈ کا قیام بھارت کے ساتھ حالیہ جھڑپوں کے بعد پاکستان کی فوجی صلاحیت کو مزید مستحکم کرنے کا ضروری قدم ہے۔
تقریب میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر، صدر مملکت آصف علی زرداری، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وفاقی و صوبائی وزراء اور سفارتکاروں نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران مسلح افواج کی مختلف شاخوں نے شاندار پریڈ کا مظاہرہ کیا، جس میں ترکی اور آذربائیجان کے فوجی دستے بھی شامل تھے۔ پاک فضائیہ کے فالکنز نے فضائی کرتب دکھائے، جس سے ملکی دفاعی طاقت اور پیشہ ورانہ مہارت کی بھرپور نمائش ہوئی۔
وزیرِ اعظم نے معرکۂ حق کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے محض تین سے چار دن میں دشمن کو فیصلہ کن شکست دی۔ انہوں نے واضح کیا کہ دشمن بھول گیا تھا کہ جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ قوم کے جذبے اور عزم سے بھی جیتی جاتی ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ اس فتح سے بھارت کو ایسا سبق ملا جو وہ کبھی نہیں بھولے گا، اور پاکستان کی سلامتی اور دفاعی قوت عالمی سطح پر مزید مضبوط ہوئی ہے۔
وزیرِ اعظم نے پاک فوج کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سی او اے ایس فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دشمن کے حملوں کا بھرپور اور مربوط ردعمل دیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر نے فضائی اور زمینی آپریشنز میں شاندار کردار ادا کیا، جس سے معرکۂ حق میں پاکستان کی فیصلہ کن کامیابی ممکن ہوئی۔ وزیرِ اعظم نے اس کامیابی کو محض فوج کی نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ کوشش کا نتیجہ قرار دیا۔
تقریب کے دوران صدر مملکت آصف علی زرداری نے سول و عسکری شخصیات کو اعلیٰ اعزازات سے نوازا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کو ہلال جرات سے نوازا گیا، جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد اور نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کو نشان امتیاز دیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کو ستارہ بسالت جبکہ دیگر اعلیٰ فوجی افسران کو تمغہ بسالت اور ستارہ جرأت سے نوازا گیا۔ پاک فضائیہ کے پائلٹس، جنہوں نے دشمن کے طیارے گرا کر معرکۂ حق میں حصہ لیا، کو ستارہ جرأت دیا گیا۔
معرکہ حق میں فتح: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ہلال جرات، ائیر چیف اور بلاول سمیت وفاقی وزراء اعلیٰ کو بھی اعزازات سے نواز دیا گیا
وزیرِ اعظم نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانیوں، بالخصوص سابق صدر ذوالفقار علی بھٹو اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان کی کوششوں سے پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنا۔ انہوں نے اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف کی بھی تعریف کی کہ انہوں نے 1998 میں بین الاقوامی دباؤ کے باوجود بلوچستان کے چاغی میں ایٹمی دھماکے کرنے کا جرات مندانہ فیصلہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے زور دیا کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہیں اور جارحیت کے لیے استعمال نہیں ہوں گے۔
تقریب کے ایک اور اہم پہلو میں وزیرِ اعظم نے تمام سیاسی جماعتوں کو ’’میثاقِ استحکامِ پاکستان‘‘ کا حصہ بننے کی دعوت دی تاکہ بڑے قومی مفاد کے لیے مضبوط بنیاد رکھی جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ اختلافات اپنی جگہ، مگر پاکستان کے لیے سب ایک ہیں اور سیاسی یکجہتی سے ہی ملک کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم نے یومِ آزادی کی تقریبات کا بھی ذکر کیا، جن میں توپوں کی سلامی، اسکولوں کے بچوں کی شرکت، پرچم کشائی کی تقریبات اور ملک بھر میں ملی جوش و جذبے سے منایا جانے والا جشن شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی تربیت اور ہنر مندی میں اضافہ، تعلیمی منصوبے، لیپ ٹاپ فار آل پروگرام، اور ورک پرمٹ و بلا سود قرض کے اقدامات قومی ترقی اور دفاع میں معاون ثابت ہوں گے۔
وزیرِ اعظم کے خطاب نے یہ واضح کیا کہ پاکستان اپنی دفاعی اور فوجی صلاحیتوں کو مسلسل مضبوط کرنے کے عزم پر قائم ہے اور ملک کے تمام شہری، فوجی اور سول ادارے مل کر ہر قسم کے چیلنجز اور دشمن کے حملوں کا بھرپور مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آرمی راکٹ فورس کمانڈ کے قیام اور معرکۂ حق کی کامیابی نے نہ صرف ملکی دفاع کو مضبوط کیا بلکہ عوام میں حب الوطنی اور قومی یکجہتی کو بھی فروغ دیا۔
وزیراعظم کی جانب سے آرمی راکٹ فورس کی تشکیل کا اعلان
"جدید ٹیکنالوجی کی حامل یہ فورس جنگی صلاحیت کو مزید مضبوط بنائے گی۔ پاکستان دنیا کا واحد اسلامی ملک ہے جس سے امت مسلمہ کو امید ہے، ایٹمی سائنس دانوں اور ہماری افواج کو تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی اور ہم ان کا دل سے شکریہ ادا کرتے… pic.twitter.com/l4FCXkiJqf
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) August 14, 2025
READ MORE FAQs”
آرمی راکٹ فورس کمانڈ کا مقصد کیا ہے؟
یہ جدید دفاعی ٹیکنالوجی سے لیس ہوگی اور دشمن کے کسی بھی حملے کا موثر جواب دے گی، جارحیت کے لیے نہیں۔
معرکۂ حق میں سول و عسکری قیادت کون سے اعزازات سے نوازے گئے؟
ہلال جرات، نشان امتیاز، ستارہ بسالت، تمغہ بسالت اور ستارہ جرأت۔
پاک فضائیہ کے پائلٹس کو کون سے اعزازات ملے؟
دشمن کے طیارے گرانے پر ستارہ جرأت دیا گیا۔
آرمی راکٹ فورس کمانڈ کب اور کہاں قائم ہوئی؟
یومِ آزادی 14 اگست 2025 کو اسلام آباد کے جناح اسپورٹس اسٹیڈیم میں۔