ملک بھر میں سونے کی قیمت میں اضافہ – فی تولہ 3 لاکھ 62 ہزار 600 روپے پر پہنچ گئی
ملک بھر میں سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ: عوام پریشان، سرمایہ کار متحرک
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں مسلسل اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے، تاہم آج ایک بار پھر قیمت میں غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، فی تولہ سونے کی قیمت میں 900 روپے کا اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد ملک بھر میں سونے کی نئی قیمت 3 لاکھ 62 ہزار 600 روپے فی تولہ تک جا پہنچی ہے۔ یہی نہیں، 10 گرام سونے کی قیمت بھی 772 روپے کے اضافے کے بعد 3 لاکھ 10 ہزار 871 روپے ہو گئی ہے۔
یہ اضافہ عام صارفین، شادی کی تیاری کرنے والے خاندانوں، اور زیورات کے کاروبار سے وابستہ افراد کے لیے تشویش کا باعث بنتا جا رہا ہے، جبکہ سرمایہ کاروں کے لیے سونے کی قیمتوں میں اس بڑھتی ہوئی رفتار نے ایک نیا موقع پیدا کر دیا ہے۔ دوسری طرف عالمی منڈی میں بھی سونے کے نرخ بڑھتے جا رہے ہیں، جہاں سونے کی قیمت 9 ڈالر اضافے سے 3399 ڈالر فی اونس پر پہنچ چکی ہے۔
سونے کی قیمت میں اضافے کی وجوہات
سونے کی قیمت میں اضافے کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں جن میں مقامی معیشت کی صورتحال، روپے کی قدر میں کمی، بین الاقوامی مارکیٹ کے رجحانات، سیاسی و جغرافیائی بے یقینی، اور سرمایہ کاری کے رجحانات شامل ہیں۔
- روپے کی گراوٹ:
پاکستانی روپے کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں مسلسل کمزور ہوتی قدر، سونے کی قیمتوں پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہے۔ چونکہ سونا بین الاقوامی سطح پر ڈالر میں خریدا جاتا ہے، اس لیے روپے کی قدر میں کمی کا مطلب یہ ہے کہ درآمد شدہ سونا مہنگا پڑتا ہے، جس کا بوجھ مقامی صارفین پر آتا ہے۔
- بین الاقوامی سطح پر بڑھتی قیمتیں:
عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں جاری اضافہ بھی مقامی منڈی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ 9 ڈالر کے حالیہ اضافے کے ساتھ سونا 3399 ڈالر فی اونس پر پہنچ چکا ہے، جو گزشتہ چند مہینوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ اس کی بڑی وجہ عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال، مہنگائی، اور دنیا بھر میں مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں ممکنہ تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔
- طلب و رسد کا توازن:
پاکستان میں زیورات کی خریداری خاص طور پر شادی کے سیزن میں بڑھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے سونے کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب طلب میں اضافہ ہوتا ہے اور رسد محدود ہو تو قیمتوں میں اضافہ فطری عمل ہوتا ہے۔
عام عوام پر اثرات
سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے نے متوسط اور نچلے طبقے کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ خاص طور پر وہ خاندان جو اپنی بیٹیوں کی شادی کی تیاری کے لیے زیورات خریدنے کا منصوبہ بنا رہے تھے، ان کے لیے اب یہ ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔
شادی شدہ جوڑوں کے لیے مالی دباؤ:
ملک میں روایتی طور پر شادیوں میں سونا بطور جہیز دیا جاتا ہے۔ قیمتوں میں اتنی زیادہ اضافہ اس روایت کو برقرار رکھنے میں ایک بڑی رکاوٹ بنتا جا رہا ہے۔ لوگ یا تو کم مقدار میں سونا خریدنے پر مجبور ہو رہے ہیں یا پھر نقلی زیورات کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔
عام صارفین کی پریشانی:
وہ لوگ جو سونا بطور سرمایہ کاری یا بچت خریدتے تھے، اب اس مہنگائی کے باعث پیچھے ہٹتے دکھائی دے رہے ہیں۔ سونے کی خریداری اب ایک لگژری سمجھا جانے لگا ہے، جو صرف مخصوص طبقے کی دسترس میں ہے۔
سرمایہ کاروں کے لیے موقع یا خطرہ؟
جہاں عام صارفین سونے کی قیمت میں اضافے سے پریشان ہیں، وہیں سرمایہ کار طبقہ اس کو ایک موقع کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ سونا ہمیشہ سے "محفوظ سرمایہ کاری” سمجھا جاتا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب معیشت غیر مستحکم ہو، یا اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ ہو۔
بینکنگ سیکٹر اور مالیاتی ادارے:
بینک اور مالیاتی ادارے سونے کی قیمتوں کو مانیٹر کرتے ہیں تاکہ اپنی مالی پالیسیوں اور قرضوں کے فیصلے بہتر طور پر کر سکیں۔ چونکہ سونا اب بھی ایک مستحکم اثاثہ سمجھا جاتا ہے، اس لیے یہ ادارے بھی سونے میں سرمایہ کاری کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔
عوامی رجحانات:
سوشل میڈیا پر بھی اس موضوع پر شدید بحث جاری ہے۔ کچھ لوگ سونے کی قیمت میں مزید اضافے کی پیشن گوئی کر رہے ہیں اور اس سے فائدہ اٹھانے کی تیاری میں ہیں، جب کہ دیگر لوگ اسے بحران کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
تجزیہ: کیا یہ اضافہ وقتی ہے؟
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمت میں یہ اضافہ قلیل مدتی بھی ہو سکتا ہے اور طویل مدتی بھی، اس کا انحصار عالمی اور مقامی مالیاتی پالیسیوں پر ہوگا۔ اگر مرکزی بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کرتے ہیں تو سونے کی قیمت پر دباؤ آ سکتا ہے۔ لیکن اگر عالمی معیشت سست روی کا شکار رہی، تو سونا محفوظ پناہ گاہ کے طور پر مزید مقبول ہو سکتا ہے۔
عالمی منڈی کا اثر اور پاکستان کا ردعمل
عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں اضافہ صرف پاکستان تک محدود نہیں، بلکہ دنیا بھر میں اس کے اثرات دیکھے جا رہے ہیں۔ امریکی معیشت کی سست روی، چینی معیشت کے خدشات، یورپی مالیاتی بحران اور مشرق وسطیٰ کی سیاسی کشیدگی جیسے عوامل سونے کی قیمتوں کو نئی بلندیوں پر لے جا رہے ہیں۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے یہ عالمی رجحانات سنگین مسائل پیدا کرتے ہیں، خاص طور پر جب زرِمبادلہ کے ذخائر کم ہوں اور درآمدات پر انحصار زیادہ ہو۔
عوام کے لیے مشورہ
ماہرین کا مشورہ ہے کہ ایسے وقت میں صارفین کو محتاط انداز میں مالی فیصلے کرنے چاہئیں۔ اگرچہ سونا ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے، لیکن اس میں سرمایہ کاری ہمیشہ اپنی مالی حیثیت اور ضروریات کو مدنظر رکھ کر کی جانی چاہیے۔
زیور خریدنے والے صارفین کے لیے:
اگر شادی کی جلدی نہیں ہے، تو قیمتوں کے استحکام کا انتظار کریں۔
قسطوں پر زیورات خریدنے سے گریز کریں کیونکہ قیمت مزید بڑھنے سے مالی بوجھ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
سرمایہ کاروں کے لیے:
طویل مدتی سرمایہ کاری کے لیے سونا اب بھی موزوں آپشن ہو سکتا ہے۔
قلیل مدتی منافع کی توقع رکھنے والے افراد کو محتاط رہنا چاہیے۔
سونے کی قیمت میں حالیہ اضافہ ایک طرف عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے تو دوسری طرف سرمایہ کاروں کے لیے نئے مواقع کا دروازہ کھول رہا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف معیشت کی نازک حالت کی عکاسی کرتی ہے بلکہ ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ عالمی حالات کس طرح مقامی منڈیوں کو متاثر کرتے ہیں۔
اب یہ حکومت، مالیاتی اداروں، اور عوام پر منحصر ہے کہ وہ اس بحران سے کیسے نمٹتے ہیں۔ آیا یہ اضافہ ایک وقتی لہر ہے یا ایک طویل المدتی رجحان، اس کا فیصلہ آنے والے دنوں میں ہوگا۔