وزارتِ اعلیٰ سےعلی امین گنڈاپور کا استعفیٰ، استعفی پر دستخط کر کے گورنر کو بھجوا دیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپنے استعفیٰ سے قبل کابینہ کا چالیسواں اجلاس بلایا
پشاور (رئیس الاخبار) : — خیبرپختونخوا کی سیاست میں ایک بڑا اور غیر معمولی موڑ سامنے آیا ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے باضابطہ طور پر استعفیٰ پر دستخط کر کے گورنر خیبرپختونخوا کو بھجوا دیا ہے۔
علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ اس وقت سامنے آیا جب پارٹی کے اندرونی اختلافات اور قیادت کی تبدیلی کی خبریں مسلسل زیرِ گردش تھیں۔ ذرائع کے مطابق، عمران خان کی ہدایت پر گنڈاپور نے اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا۔
علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ: "یہ امانت عمران خان کو واپس کر رہا ہوں”
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے استعفیٰ دیتے ہوئے اپنے تحریری بیان میں کہا:
بانی چیئرمین اور میرے قائد عمران خان کے احکامات کی تعمیل میں میرے لیے یہ اعزاز ہے کہ میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے عہدے سے اپنا استعفیٰ پیش کر رہا ہوں۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا:
جب میں نے وزارتِ اعلیٰ کا منصب سنبھالا تو صوبہ شدید مالی بحران اور دہشتگردی کے خطرے سے دوچار تھا۔ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران، اپنی کابینہ، پارٹی کے اراکین، صوبائی بیوروکریسی اور سب سے بڑھ کر عمران خان کی رہنمائی کی بدولت ہم نے مالی استحکام حاصل کیا اور دہشتگردی کے خطرے پر قابو پایا۔ ہم نے ایک ایسے صوبے میں تعمیرِ نو کے بڑے منصوبے شروع کیے جو ماضی میں عسکری محاذ سمجھا جاتا تھا۔”

اپنے الوداعی پیغام میں گنڈاپور نے کہا:
“میں اپنے کابینہ کے تمام رفقا، اسمبلی کے اراکین — خواہ وہ پی ٹی آئی سے ہوں یا اپوزیشن سے — اور صوبائی افسران کا مشکور ہوں جنہوں نے مشکل حالات میں میرا ساتھ دیا۔ میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ میں ہر چیلنج پر پورا اترا، لیکن یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ میں نے خلوصِ نیت سے خیبرپختونخوا کے عوام کی خدمت کی اور ہمیشہ پاکستان کے مفاد میں فیصلے کیے۔
پاکستان زندہ باد۔”
پارٹی قیادت نے تبدیلی کی تصدیق کردی: سہیل آفریدی نئے وزیراعلیٰ نامزد
ذرائع کے مطابق، پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے صوبے میں قیادت کی تبدیلی کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔
پارٹی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے میڈیا سے گفتگو میں اس فیصلے کی باقاعدہ تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ:
“علی امین گنڈاپور کی جگہ سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نامزد کیا گیا ہے۔ پارٹی نے یہ فیصلہ عمران خان کی مشاورت سے کیا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ مقصد صرف صوبائی سطح پر انتظامی کارکردگی کو مزید بہتر بنانا اور پارٹی نظم و ضبط کو مضبوط کرنا ہے۔
خیبر پختونخوا کے نئے نوجوان وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی ،عمران خان کا فیصلہ ایک نئی شروعات
اختلافات اور پس منظر — پارٹی میں بڑھتی کشیدگی
ذرائع کے مطابق، پارٹی کے اندر پچھلے کچھ ہفتوں سے اختلافات میں اضافہ ہوا تھا۔
رپورٹس کے مطابق، علی امین گنڈاپور نے پارٹی رہنما علیمہ خان پر سنگین الزامات لگائے تھے اور کہا تھا کہ پارٹی میں تقسیم کی فضا پیدا کی جا رہی ہے۔
یہ الزامات پارٹی کے اندر ہلچل کا باعث بنے اور عمران خان نے براہِ راست صورتحال کا نوٹس لیا۔
مطابق، سلمان اکرم راجا نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ:
“علی امین گنڈاپور کے بیانات نے پارٹی میں غیر یقینی کی فضا پیدا کی تھی، اور عمران خان نے اس معاملے پر مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ پارٹی نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے قیادت کی تبدیلی ناگزیر ہے۔”
گنڈاپور کا مؤقف: “میں عمران خان کے حکم پر پیچھے ہٹ رہا ہوں”
علی امین گنڈاپور نے اپنے استعفے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ عمران خان کے حکم کے سامنے سرِ تسلیم خم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا:
“وزیراعلیٰ کی کرسی عمران خان کی امانت تھی۔ میں یہ امانت انہیں واپس کر رہا ہوں۔ سہیل آفریدی کو میری مکمل حمایت حاصل ہوگی، اور ہم سب عمران خان کی رہائی اور پارٹی کے مشن کے لیے متحد رہیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی سیاست عہدوں یا مراعات کی سیاست نہیں بلکہ تحریک انصاف کے نظریے کی سیاست ہے۔
“میں ہمیشہ پارٹی کے ساتھ وفادار رہوں گا، اور عمران خان کے مشن کی تکمیل کے لیے ہر ممکن کردار ادا کروں گا۔”
سہیل آفریدی — خیبرپختونخوا کی قیادت کا نیا چہرہ
پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد ہونے والے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا تعلق خیبر ضلع سے ہے۔
وہ پارٹی کے پرانے اور متحرک رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔
سہیل آفریدی ماضی میں انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ISF) کے صوبائی صدر رہے اور عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شامل ہیں۔
انہوں نے 2024 کے عام انتخابات میں خیبر سے صوبائی اسمبلی کی نشست PK-70 پر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، انہیں صوبائی سیاست میں “نئی توانائی اور تنظیمی استحکام” لانے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
کابینہ کا چالیسواں اجلاس — علی امین گنڈاپور کی آخری صدارت
ذرائع کے مطابق، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپنے استعفیٰ سے قبل کابینہ کا چالیسواں اجلاس بلایا، جو کل (جمعرات) دوپہر 2 بجے سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوگا۔
یہ اجلاس ان کے بطور وزیراعلیٰ آخری اجلاس ہوگا، جس میں وہ صوبے کی کارکردگی رپورٹ، ترقیاتی منصوبوں، امن و امان اور مالی معاملات پر بریفنگ دیں گے۔
کابینہ اجلاس میں بعض وزرا کی جانب سے علی امین گنڈاپور کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیے جانے کا بھی امکان ہے۔
سیاسی اور عوامی ردِعمل
علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ جس کے بعد صوبے میں سیاسی ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔
پی ٹی آئی کے اندر بعض حلقے اس فیصلے کو “سیاسی حکمتِ عملی” قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ رہنما اسے “غیر ضروری اقدام” سمجھتے ہیں۔
پشاور، مردان، بنوں، اور دیر کے عوامی حلقوں میں اس خبر پر مختلف ردِعمل سامنے آیا ہے۔
کچھ شہریوں نے کہا کہ گنڈاپور نے مشکل حالات میں صوبے کو سنبھالا، اور ان کے دور میں ترقیاتی منصوبوں میں تیزی آئی۔
جبکہ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی قیادت کے آنے سے صوبائی حکومت میں نئی روح پیدا ہوگی۔
سیاسی ماہرین کی رائے
سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر سلیم خان کا کہنا ہے کہ:
“علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ وقتی سیاسی بحران کو حل کرنے کی کوشش ہے۔ عمران خان چاہتے ہیں کہ پارٹی کے اندرونی اختلافات جلد ختم ہوں اور ایک متحد قیادت ابھرے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ سہیل آفریدی جیسے نوجوان رہنما کی نامزدگی سے پی ٹی آئی اپنی نئی نسل کو قیادت دینے کے عزم کو ظاہر کر رہی ہے۔
علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ (ali amin gandapur resignation)نہ صرف ایک انتظامی فیصلہ ہے بلکہ تحریک انصاف کے اندرونی نظم و قیادت کی نئی تشکیل کا اشارہ بھی ہے۔
ان کی جگہ سہیل آفریدی کی نامزدگی پارٹی کے لیے نئی سمت اور نیا سیاسی تجربہ ثابت ہوسکتی ہے۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ نئی قیادت صوبے میں کس طرح سے گورننس، ترقیاتی منصوبوں، اور پارٹی اتحاد کو برقرار رکھتی ہے — لیکن ایک بات طے ہے کہ خیبرپختونخوا کی سیاست میں یہ تبدیلی آنے والے دنوں میں دور رس اثرات مرتب کرے گی۔
In respectful compliance of the orders of my leader, and Founding Chairman Pakistan Tehreek-e-Insaf, Imran Khan, it is my honour to tender my resignation from the Office of the Chief Minister, Khyber Pakhtunkhwa.
When I took over as Chief Minister, the province was faced with a… pic.twitter.com/b43onAVAby
— Ali Amin Khan Gandapur (@AliAminKhanPTI) October 8, 2025
Comments 2