عمران خان کا بڑا فیصلہ: علی امین گنڈا پور برطرف، سہیل آفریدی نئے وزیراعلیٰ نامزد
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت میں ایک اور بڑی تبدیلی کی خبر منظر عام پر آ گئی ہے، جس کے مطابق پارٹی کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے خیبرپختونخوا کے موجودہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد صوبے میں سیاسی ماحول مزید گرم ہو گیا ہے اور پی ٹی آئی کی اندرونی صفوں میں بھی نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق عمران خان نے یہ فیصلہ پارٹی رہنماؤں کو "توشہ خانہ کیس” کی سماعت کے دوران اڈیالہ جیل سے ہی احکامات جاری کر کے کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی کی قیادت اب بھی مکمل طور پر عمران خان کے کنٹرول میں ہے، چاہے وہ جیل میں ہوں یا عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کر رہے ہوں۔
سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کر دیا گیا
پی ٹی آئی کے فوکل پرسن رائے سلمان نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کے لیے سہیل آفریدی کو نامزد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا:
"عمران خان نے پارٹی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ موجودہ حالات میں خیبرپختونخوا میں قیادت کی تبدیلی ناگزیر ہو چکی ہے۔ سہیل آفریدی کو صوبے کی قیادت سونپی جائے گی تاکہ پارٹی کی پالیسیوں کو مؤثر انداز میں نافذ کیا جا سکے۔”
علی امین گنڈا پور کی کارکردگی پر تحفظات
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور کی کارکردگی پر پارٹی کے اندر مختلف حلقوں میں تحفظات پائے جاتے تھے۔ خیبرپختونخوا کی موجودہ سیاسی، انتظامی اور سیکیورٹی صورتحال میں ان کی حکمرانی کو تنقید کا سامنا رہا، اور متعدد پارٹی رہنماؤں نے اس حوالے سے عمران خان سے رابطہ کیا۔ اس کے علاوہ پارٹی تنظیمی ڈھانچے، حلقہ جاتی رابطے، اور عوامی ریلیف سے متعلق پالیسیوں پر بھی گنڈا پور کے طرزِ حکومت پر سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔
پارٹی کی اندرونی صف بندی میں تبدیلی کا اشارہ
اس فیصلے کو پی ٹی آئی کی اندرونی صفوں میں ایک بڑی صف بندی کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ پارٹی ایک طویل مدت سے سیاسی دباؤ، عدالتی مقدمات، اور میڈیا پابندیوں کا سامنا کر رہی ہے۔ ایسے میں خیبرپختونخوا جیسے اہم صوبے میں قیادت کی تبدیلی نہ صرف پارٹی کے تنظیمی معاملات پر اثر انداز ہو گی بلکہ آئندہ عام انتخابات کی حکمت عملی پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سہیل آفریدی کو وزیر اعلیٰ نامزد کرنا اس بات کی علامت ہے کہ عمران خان اب پارٹی میں غیر متنازع، پیشہ ور اور خاموش مگر مؤثر قیادت کو آگے لانا چاہتے ہیں، جو صرف بیانات کی حد تک نہیں بلکہ عملی سطح پر حکمرانی کی بہتری کے لیے اقدامات کر سکیں۔
سہیل آفریدی کون ہیں؟
سہیل آفریدی خیبرپختونخوا میں ایک نسبتاً کم شور شرابے والی مگر متحرک سیاسی شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ وہ پی ٹی آئی کے دیرینہ کارکنوں میں شمار کیے جاتے ہیں اور پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے میں مختلف ادوار میں نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وہ عمران خان کے قریبی اعتماد یافتہ افراد میں شامل ہیں، اور ان کا شمار ان رہنماؤں میں ہوتا ہے جو پارٹی پالیسیوں کو خاموشی سے مگر مؤثر انداز میں نافذ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
عمران خان کا فعال کردار: جیل سے بھی پارٹی پر گرفت مضبوط
یہ امر خاص طور پر قابلِ توجہ ہے کہ عمران خان، جو اس وقت جیل میں ہیں اور مختلف عدالتی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، اس کے باوجود پارٹی کے تمام اہم فیصلوں میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ "توشہ خانہ کیس” کی حالیہ سماعت کے دوران عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو براہِ راست یہ احکامات جاری کیے، جس سے ان کے سیاسی ویژن اور پارٹی پر گرفت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب عمران خان نے جیل سے پارٹی معاملات کو کنٹرول کیا ہو۔ اس سے قبل بھی مختلف تنظیمی فیصلے، امیدواروں کی نامزدگیاں، اور سیاسی بیانیے کی حکمت عملی جیل سے ہی ترتیب دی جاتی رہی ہے۔
آئندہ سیاسی منظرنامہ: نئے وزیر اعلیٰ کو درپیش چیلنجز
اگرچہ سہیل آفریدی کی بطور وزیر اعلیٰ نامزدگی پارٹی کے اندرونی فیصلے کے طور پر سامنے آئی ہے، لیکن اب اصل امتحان ان کی حکمرانی کی صلاحیت اور عوامی اعتماد حاصل کرنے کا ہو گا۔ خیبرپختونخوا کو اس وقت متعدد مسائل کا سامنا ہے جن میں سیکیورٹی، معاشی دباؤ، صحت و تعلیم کا بحران، اور انفراسٹرکچر کی زبوں حالی شامل ہے۔
سہیل آفریدی کو ان تمام محاذوں پر نہ صرف بہتر پالیسی سازی کرنا ہو گی بلکہ علی امین گنڈا پور کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی خلا کو بھی پر کرنا ہو گا۔ انہیں پارٹی کے اندر اور اسمبلی میں ہم آہنگی پیدا کر کے ایک مستحکم حکومت فراہم کرنا ہو گی تاکہ عوام میں پی ٹی آئی کے امیج کو بہتر کیا جا سکے۔
علی امین گنڈا پور کا مؤقف
تاحال علی امین گنڈا پور کی جانب سے اس فیصلے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم قریبی ذرائع کے مطابق وہ اس فیصلے سے نالاں ہیں اور پارٹی قیادت سے مشاورت کے بغیر ہٹائے جانے پر تحفظات رکھتے ہیں۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ جلد ہی اپنا مؤقف عوام کے سامنے رکھیں گے۔
سیاسی مخالفین کی تنقید
پی ٹی آئی کے سیاسی مخالفین نے اس فیصلے کو پارٹی کے اندرونی اختلافات اور قیادت کے بحران سے تعبیر کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اب تنظیمی بحران کا شکار ہے اور جیل سے پارٹی چلانے کا عمل ریاستی نظام کے لیے غیر سنجیدہ طرزِ حکمرانی ہے۔
قیادت کی تبدیلی – ایک نیا موڑ
عمران خان کی جانب سے علی امین گنڈا پور کو وزارتِ اعلیٰ کے منصب سے ہٹانے اور سہیل آفریدی کو نیا وزیر اعلیٰ نامزد کرنے کا فیصلہ بلاشبہ خیبرپختونخوا کی سیاست میں ایک نیا موڑ ہے۔ اس فیصلے کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے، نہ صرف صوبے کی گورننس پر بلکہ پی ٹی آئی کے تنظیمی ڈھانچے اور عوامی تاثر پر بھی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ تبدیلی کس حد تک پارٹی کو مستحکم کرتی ہے یا داخلی اختلافات کو مزید بڑھاتی ہے۔ لیکن یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ عمران خان اب بھی پارٹی فیصلوں کے واحد مرکز ہیں — چاہے وہ آزاد ہوں یا قید میں۔












Comments 2